نماز کے اسرار و رموز
طہارت کی اہمیت
ارشاد باری تعالٰی ہے
فِیْہِ رِجَالٌ یُّحِبُّوْنَ اَنْ یَّتَطَھَّرُ وْ ا وَ اللہُ یُحِبُّ الْمُطَّھِّرِیْنَ (التوبہ: ۱۰۸)
(اس میں ایسے مرد ہیں وہ پسند کرتے ہیں کہ پاکیزہ رہیں اور اللہ پسند فرماتا ہے پاکیزہ رہنے والوں کو)
اس آیت مبارکہ میں صحابہ کرامؓ کی ایک عادت کا تذکرہ کیا گیا ہے کہ وہ پاکیزگی سے محبت رکھتے تھے اور ساتھ یہ خوشخبری بھی سنا دی گئ کہ اللہ رب العزت پاکیزہ رہنے والوں سے محبت کرتے ہیں۔ پس ہر مومن کے دل میں یہ تمنا ہونی چاہئے کہ وہ پاکیزہ رہے تاکہ رب کریم کے محبوب بندون میں شمولیت نصیب ہو۔ نبی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا۔
اَلطَّھُوْ رُ شَطْرُ الْاِیْمَانِ
(صفائی ایمان کا حصہ ہے)
صفائی اور پاکیزگی:
صفائی اور پاکیزگی میں فرق ہے۔ اگر کسی چیز پر میل کچیل نہ ہو تو اسےصاف کہتے ہیںمگر عین ممکن ہے کہ وہ شرع کے نقطہ نظر سے پاکیزہ نہ ہو۔ پاکیزہ اس چیز کو کہا جاتا ہے جو نجاست غلیظہ اور خفیفہ دونوں سے پاک ہو۔
نجاست غلیظہ:
وہ نجاست جو ناپاک ہونے میں سخت اور زیادہ ہو مثلًا
انسان کا پیشاب، پاخانہ اور منی
جانوروں کا پاخانہ
حرام جانوروں کا پیشاب
انسان اور جانوروں کا بہتا ہوا خون
شراب اور سور کا گوشت ، ہڈی ، بال وغیرہ
مرغی، بطخ اور مرغابی کی بیٹ
نجاست خفیفہ:
وہ نجاست جو ناپاک ہونے میں ہلکی اور کم ہو ۔مثلًا حلال جانوروں کا پیشاب اور حرام پرندوں (چیل ، گدھ) کی بیٹ۔
نجاست حقیقی:
نجاست غلیظہ اور خفیفہ دونوں کو نجاست حقیقی کہتے ہیں۔
نجاست حکمی:
وہ نجاست جو دیکھنے میں نہ آئے مگر شریعت سے ثابت ہو مثلًا بے وضو ہونا، احتلام یا جماع وغیرہ کی وجہ سے غسل کا فرض ہو جانا۔ قرآن مجید میں ہے
اِنَّمَا الْمُشْرِکُوْنَ نَجَسٌ (التوبہ:۲۸)
(مشرک نجس ہوتے ہیں)
حدث اکبر:
جب مردو عورت پر احتلام یا جماع کی وجہ سے غسل فرض ہو جائے یا عورت حیض و نفاس سے فارغ ہو جائے تو اس پر غسل فرض ہو جاتا ہے۔ اس کو حدث اکبر کہتے ہیں۔
حدث اصغر:
وضو ٹوٹ جانے کو حدث اصغر کہتے ہیں۔
طہارت کے چار درجات
اللہ رب العزت پاک ہیں۔ ان سے واصل ہونے کیلئے مومن کو ہر قسم کی آلائشوں سے پاک ہونا ضروری ہے۔ مشائخ نے اس کے چار درجات متعین فرمائے ہیں۔
۱۔ طہارت بدن از نجاست
بدن کو نجاست حقیقی اور حکمی دونوں سے پاک رکھا جائے۔ چند باتیں غور طلب ہیں۔
فرض غسل:
علمائے کرام نے لکھا ہے کہ فرض غسل کے تین فرائض ہیں۔
غرغرہ یعنی کلی اس طرح کرنا کہ پانی اچھی طرح حلق کے اندر تک پہنچ جائے۔
ناک کے اندر نرم ہڈی تک پانی کو اچھی طرح پہنچانا۔
پورے جسم پر اس طرح پانی بہانا کہ بال برابر جگہ بھی خشک نہ رہے۔
پورے جسم کو اچھی طرح مل مل کر دھونا اور ناف، کان ، بغل وغیرہ میں انگلی ڈالنا اور جگہ کو گیلا کرنا واجب ہے۔
اگر عورت نے بالوں کی چٹیا بنائی ہوئی ہے تو اسکے لئے سر پر اچھی طرح پانی بہانا فرض ہے۔ اگر لمبے بال گندھے ہونے کی وجہ سے خشک رہ جائیں تو کوئی حرج نہیں۔ اگر بال کھلے ہوں تو سر کے ہر ہر بال کو گیلا کرنا ضروری ہے۔
جن عورتوں نے زیور پہنا ہوا ہو انکے لئے ضروری ہے کہ زیور کے نیچے کی جگہ پر پانی پہنچائیں۔ خاص طور پر انگلیوں میں انگوٹھی کےنیچے، کان کی بالیوں کے سوراخ میں اور ناک میں لونگ کے سوراخ میں پانی پہنچانا ضروری ہے۔
اگر ہاتھ پاؤں کے ناخنوں پر ناخن پالش لگی ہوئی ہو تو اسکو اتارنا ضروری ہے تاکہ اس کی تہہ کے نیچے پانی پہنچ سکے۔
اگر ہاتھ پاؤں کے ناخن بڑھے ہوئے ہوں تو انکے اندر کی میل کچیل نکالنا اور اس میں پانی پہنچانا ضروری ہے۔
اگر ہونٹوں پر لپ اسٹک لگی ہوئی ہو تو اسے سو فیصد صاف کرنا ضروری ہے تاکہ ہونٹوں تک پانی پہنچ سکے۔ یہ بات ذہن نشین رہے کہ بیرون ملک کی تیار شدہ لپ اسٹک میں حرام اشیاء شامل ہوتی ہیں۔
استنجاء کرنا:
جب انسان قضائے حاجت کیلئے بیت الخلاء میں جائے اور پیشاب پاخانہ سے فارغ ہو تو اسے چاہئے کہ مٹی کے ڈھیلوں سے پیشاب کے قطروں کو خشک کر لے پھر تین ڈھیلوں سے پاخانہ صاف کرے، اگر مٹی کے ڈھیلے میسر نہ ہوں تو ٹائلٹ پیپر کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اسکے بعد پانی کے ساتھ پیشاب پاخانے کی جگہ کو تین مرتبہ دھوئے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے ناپاکی کی جگہ پر پانی بہائے اور ہاتھ سے ملے پھر ہاتھ کو پاک کرے۔ پھر دوسری مرتبہ ناپاکی کی جگہ پر پانی بہائے اور ہاتھ سے ملے، پھر دوبارہ ہاتھ کو پاک کرے۔ پھر تیسری بار ناپاکی کی جگہ پر پانی بہائے اور ہاتھ سے ملے حتٰی کہ نجاست دھلنے کا یقین ہو جائے پھر تیسری دفعہ ہاتھ کو پاک کرے۔ بعض لوگ استنجاء سے فراغت پر ہاتھوں کو مٹی یا صابن سے دھو لیتے ہیں۔ طمانیت قلب حاصل کرنے کیلئے یہ اچھی عادت ہے۔ چند باتیں غور طلب ہیں۔
بعض جگہوں پر بیت الخلاء میں ایسے جوتے رکھے جاتے ہیں جو پانی کو اپنے اندر جذب کر لیتے ہیں۔ ایسے جوتوں کا پاک رکھنا انتہائی مشکل کام ہوتا ہے۔ اگر اس پر پیشاب کے چھینٹے پڑ جائیں تو بھلا کیسے پاک کریں؟ جوتے ایسے میٹیریل کے بنے ہوں جو پانی جذب نہ کریں اور فقط پانی بہانے سے انکے ساتھ لگی ہوئی ناپاکی دھل جائے۔ مزید برآں جوتے کا تلوہ موٹا ہونا چاہئے تاکہ فرش کا پانی پاؤں کو نہ لگے۔ پتلے تلوے والی چپلیں پاؤں جلدی ناپاک کرنے کا ذریعہ بنتی ہیں۔ تاہم اپنی تسلی کیلئے جوتوں کو وقتًا فوقتًا پاک کرتے رہنا ضروری ہے۔
بعض جگہوں پر بیت الخلاء میں قالین بچھا دیئے جاتے ہیں۔ ایسے قالین کے اوپر تولیے بچھا دینے چاہئیں تاکہ انہیں دوسرے تیسرے دن دھوتے رہیں۔
جن جگہوں پر بیت الخلاء میں نیچا کموڈ (پاؤں کے بل بیٹھنے والی سیٹ) لگا ہو وہاں پیشاب کرتے وقت اس بات کا بہت خیال رکھنا چاہئے کہ پاؤں کے اندرون ٹخنے والی سائڈ پر پیشاب کے قطرے کموڈ سے منعکس ہو کر نہ لگیں۔
کھڑے ہو کر پیشاب کرنا یہود و نصارٰی کی عادت ہے۔ بعض غافل مسلمان بھی انکا طریقہ اختیار کرتے ہیں۔ اس میں ایک تو صالحین کے طریقے کی مخالفت ہے دوسرا کپڑوں کے ناپاک ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ بعض نوجوان پیشاب کے قطروں کے بارے میں بے احتیاطی کرتےہیں۔ ایک روایت میں نبی اکرم ﷺ نے دو آدمیوں کو قبر کا عذاب ہوتے دیکھا، ایک کو چغلخوری کی وجہ سے اور دوسرے کو پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنے کی وجہ سے۔
اگر مرد کو پیشاپ کے قطرے گرنے کی بیماری ہو یا عورت کو سیلان الرحم کی بیماری ہو تو بار بار استنجاء کرنے سے تنگ نہیں ہونا چاہئے۔ جسم کی طہارت فرض ہے اور فرض کی ادائیگی میں تکلیف اٹھانا قرب الٰہی کا سبب ہوتا ہے۔
بعض لوگ بیت الخلاء میں ننگے پاؤں چلے جاتے ہیں اور گیلے پاؤں لیکر باہر فرش پر آ جاتے ہیں۔ ان بیچاروں کو پاکی اور ناپاکی کے فرق کا پتہ ہی نہیں ہوتا۔ پھر انہی پاؤں سے مصلےٰ پر آ کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔ خود تو کیا پاک ہونا تھا الٹا مصلےٰ کو بھی ناپاک کر دیتے ہیں۔ بعض لوگ وضو خانے کے گیلے جوتے استعمال کرتے ہیں۔ بہتر ہے ایسے جوتوں کو پاک کیا جائے ورنہ عمومًا ایسے جوتے ناپاک ہوتے ہیں۔
جب بیت الخلاء میں استنجاء سے یا غسل سے فراغت حاصل کریں تو جسم کے گیلے حصے کو تولئے وغیرہ سے اچھی طرح صاف کر لیں اگر گیلے ہاتھوں سے دروازے کا ہینڈل پکڑیں گے تو ہاتھ ناپاک ہوجانے کا خطرہ ہوتا ہے۔ عمومًا دیکھا گیا ہے کہ گھر کی خادمائیں جب بیت الخلاء دھوتی ہیں تو گیلے ہاتھوں سے دروازے کے ہینڈل پکڑ لیتی ہیں۔ ایسی صورتحال میں ہینڈل ناپاک ہو جاتے ہیں۔ ایسے ہینڈل کو خشک ہاتھ سے پکڑنے میں کوئی حرج نہیں لیکن اگر گیلے ہاتھ سے پکڑ لیا جائےتو ہینڈل کی ناپاکی ہاتھ کو بھی ناپاک کر دے گی۔
ضروری نکتہ:
اگر کوئی چیز ناپاک ہے مگر خشک ہے تو اسے خشک ہاتھوں سے چھو لینے میں بھی کوئی حرج نہیں۔ ناپاکی منتقل نہیں ہوتی۔ البتہ اگر ناپاک چیز گیلی ہے یا ہاتھ گیلے ہیں یا دونوں گیلے ہیں تو ایسی صورتحال میں ناپاکی ایک جگہ سےدوسری جگہ منتقل ہو جاتی ہے۔ اول تو ہر وقت ہاتھ خشک رکھیں دوسر۱ اگر گیلا ہاتھ کسی چیز کو لگا ئیں یا گیلی چیز کو ہاتھ لگائیں تو خبردار رہیں ۔ ناپاکی منقتل ہونے سے جسم یا کپڑے ناپاک ہو سکتے ہیں۔
طہارت لباس:
اللہ رب العزت نے اپنے محبوب ﷺ سے خطاب فرمایا
وَثِیَابَکَ فَطَھِّرْ (مدثر: ۴)
(آپ اپنے کپڑے پاک رکھئے)
پس ایمان والوں کو چاہئے کہ اپنے کپڑوں کو پاک بھی رکھیں اور اپنے دامن کو گناہ کی آلودگی و نجاست سے بھی صاف رکھیں۔
عمومًا کپڑے دھونے کا کام گھروں میں عورتیں سر انجام دیتی ہیں۔ انہیں چاہئے کہ کپڑوں کو تین مرتبہ دھوئیں۔ اچھی طرح پانی بہائیں اور ہر مرتبہ پانی خوب نچوڑیں۔ جو کپڑے دھل چکے ہوں انہیں علیحدہ صاف چیز میں رکھیں۔ ایسا نہ ہو کہ دوسرے کپڑوں کو دھوتے وقت جو چھینٹے اڑتے ہیں وہ پاک کپڑوں کو ناپاک بنا دیں۔ جب دھلے ہوئے کپڑوں کو پاک کرنے لگیں تو اپنے مستعمل کپڑوں کو ہاتھ نہ لگائیں۔
جن لوگوں کے گھروں میں واشنگ مشین ہوتی ہے انہیں چاہئے کہ ساتھ ڈرائر بھی لیا کریں۔ اس میں اگر ۳ مرتبہ کا تعین کر لیں تو مشین کپڑے کو خودبخود تین مرتبہ دھوتی اور نچوڑتی ہے۔ ایسے کپڑے بہت صاف اور پاک ہوتے ہیں۔ انسانی ہاتھوں سے اس قدر اچھی طرح نچوڑنا ممکن نہیں جس قدر مشین سے ممکن ہے۔
بعض لوگوں کو دھوبی سے کپڑے دھلوانے کی عادت ہوتی ہے۔ اگر دھوبی نیک دین دار ہو اور پاکیزگی کا لحاظ رکھنے والا ہو تو ٹھیک ہے ورنہ تو پاک ناپاک کپڑوں کو اس طرح اکٹھا کر دیتے ہیں کہ سب کپڑے ناپاک ہو جاتے ہیں۔ پاکیزہ لوگوں کو چاہئے کہ اپنے گھروں میں کپڑے دھونے کا انتظام رکھیں۔
بعض لوگ اپنے کپڑوں کو ڈرائی کلین کروا لیتے ہیں۔ اس طرح کپڑے صاف تو ہو جاتے ہیں مگر پاک نہیں ہوتے۔
بعض لوگ کپڑے استری کرتے وقت کپڑے پر پانی اسپرے کرتے ہیں۔ اگر پانی پاک نہیں تو کپڑے کو بھی ناپاک بنا دے گا۔
بعض لوگ وضو کرتے وقت یا عورتیں فرش وغیرہ دھوتے وقت اپنے کپڑوں پر چھینٹیں پڑنے کا خیال نہیں کرتیں۔ اس سے کپڑے کی پاکیزگی و طہارت میں فرق آ جاتا ہے۔
بعض عورتیں پرفیوم لگانے کی شوقین ہوتی ہیں مگر الکحل والی پرفیوم لگا لیتی ہیں۔ الکحل حرام بھی ہے اور ناپاک بھی ہے۔ نمازی لوگ اول تو عطر استعمال کیا کریں اور اگر پرفیوم ہی استعمال کرنی ہو تو بغیر الکحل والی پرفیوم استعمال کریں۔
طہارت طعام:
ارشاد باری تعالٰی ہے
کُلُوْا مِنَ الطَّیِّبَات، وَاعْمَلُوْا صَالِحًا (مومنون: ۵۱)
(پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور نیک اعمال کرو)
Bookmarks