محترم قہار علی صاحب
آپ نے بہت ہی ٹیکنکل قسم کے سوالات کئے ہیں، مجھے تو آج تک یہ سمجھ نہیں آیا کہ انسان، انسان ہو کر انسان کا کیوں دشمن ہو جاتا ہے تو بھلا ان کتوں اور بلیوں کا حساب کس طرح نکالوں؟ باقی جسم خواہ بلی کا ہو یا چوہے کا ہو خواہ سانپ کا ہو یا بکری کا اگر حوصلہ ہو تو دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنا کوئی مشکل کام نہیں ، جانوروں نے تو شاید نہ سنا ہو مگر انسانوں اور خاص طور پر برصغیر کے مسلمانوں نے ٹیپو سلطان شہید کا یہ قول تو ضرور سن رکھا ہے کہ "شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے" اسکے علاوہ علامہ اقبال کا یہ شعر بھی بہت مشہور ہے کہ "اے طائر لاھوتی، اُس رزق سے موت اچھی، جس رزق سے آتی ہو، پرواز میں کوتاہی" ہو سکتا ہے کہ اس سانپ کا مطالعہ سے کوئی شغف رہا ہو اور اس نے بھی کچھ ایسا ہی فیصلہ کرلیا ہو۔
آپ کے تفصیلی کمنٹس اور تبصرہ کا شکریہ
ap ne sabit kar dia k ap doctor hain :P
doctor bhai jo teer andhere ma chalte hain wo tukka kehlate hain or tuka har dafa sahi nahi hota lakin BAqool ap k mere teer har dafa nishane par hi lagte hain issi liye kabi bi andhere ma nahi chalte :P roshni ma chalte hain
Bookmarks