کبھی کبھی میرےدل میں خیال آتا ہے
کہ زندگی تری زلفوں کی چھاوں میں
گزرنے والی کشادہ ہو بھی سکتی تھی
یہ رنج و غم کی سیاہی جو دل میں چھائی ہے
تری نظر کی شعاعوں میں کھو بھی سکتی تھی
مگر یہ ہو نہ سکا
مگر یہ ہو نہ سکا
اور اب یہ عالم ہے کہ
تو نہیں
تیرا غم تیری جستجو بھی نہیں
گزر رہی ہے کچھ اس طرح زندگی
اسے کسی کے سہارے کی آرزو بھی نہیں
نہ کوئی راہ
نہ کوئی منزل
نہ روشنی کا سراغ
بھٹک رہی ہے اندھیروں میں زندگی میری
انھی اندھیروں میں رہ جاوں گا کبھی کھو کر
میں جانتا ہوں میری ہم نفس
مگر یونہی
کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے
Bookmarks