اک خبر آئی ہے اسلام آباد میں دھماکے کی
شہر میں پھیلے اِک خوف کے دھَاکے کی
احتجاج کرتے ہیں جو اپنوں ہی کو مارکر
نیک نامی کے پڑے پیچھے ہیں پنجے جھاڑ کر
پہلا تحفہ ہے شائد تحفوں میں بقیہ خون کے
ہیں درِخانہ پے بکھرے دیکھو چھینٹے خون کے
نام پاکستان کا دنیا میں ہے ہوا بدنام یوں
کرتے ہو تم اتنے گھنائونے کام کیوں
اپنے ہموطنوں کو بولو مارکر ملتا ہے کیا
ہے جو ہمت کردو دشمن پرہی حملہ برملا
ہیں جو اُجڑے گھر انکو کون سنبھالے گا
جی ہاں پیدا کیا ہے جسنے وہ ہی پالے گا
دے دیا ہے کس نے ٹھیکہ انکو اس قتل عام کا
اسلام ہے مذہب حق اور امن کے پیغام کا
آٹا روٹی لے کربجائے موت کیوں آتے نہیں
ہو اگرانساںانسانیت کے کام کیوں آتے نہیں
بس کرو خو نی تماشے اب جینے دو پاکستان کو
اور نہ ڈالو مصیبت میں اب میری جان کو
واسظے اللہ کرو اب رُخ اور کسی دیس کا
اب نہیں ہے متحمّل وطن ذرا سی ٹھیس کا
Bookmarks