thanks for sharing
thanks for sharing
جزاک اللہ
kya baat hai bhai aap ke MASHALLAH bohat he zabar zabar 10 qism ke sharing
ke hai aap ne MASHALLAH ALLAH PAK aap ko aise he acche acche batain share
kerne ke taufeeq attah farmaye AMAAN aap jaise bhaiyon ke badolat ALLAH PAK
hum jaise gunah garon ko bhi apne islam ka ilm seakhne ke taufeeq attah
farmaye pls keep it up
jazak Allah
Jazak Allah
very nice sharing
Subhanallah
حضرت براءبن عازب رضی اللہ عنہ فر ماتے ہیں واقعہ حدیبیہ کے روز ہماری تعداد چودہ سو تھی۔ہم حدیبیہ کے کنویں سے پانی نکالتے رہے یہاں تک کہ ہم نے اس پانی کا ایک قطرہ بھی نہ چھو ڑا۔ سو حضور نبی اکرم ﷺ کنویں کے منڈیر پر آ بیٹھے اور پانی طلب فر مایا: اس سے کلی فر مائی اور وہ پانی کنویں میں ڈال دیا۔تھوڑی ہی دیر بعد ہم اس سے پانی پینے لگے، یہاں تک کہ خوب سیراب ہوئے او ہمارے سواریوں کے جانور بھی سیراب ہو گئے۔
صحیح بخاری:کتاب المناقب: باب علامات النبوة فی الاسلام
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میرے والد وفات پا گئے اور ان کے اوپر قرض تھا۔ سو میں حضور نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: میرے والد نے (وفات کے بعد ) پیچھے قرضہ چھوڑا ہے اور میرے پاس ( اس کی ادائیگی کے لیے) کچھ بھی نہیں ما سوائے جو کھجور کے درختوں سے پیدا وار حاصل ہوتی ہے اور ان سے کئی سال میں بھی قرض ادا نہیں ہو گا۔آپ ﷺ میرے ساتھ تشریف لے چلیں تاکہ قرض خواہ مجھ پرسختی نہ کریں سو آپ ﷺ (ان کے ساتھ تشریف لے گئے اور ان کے)کھجوروں کے ڈھیروں میں سے ایک ڈھیر کے گرد پھرے او دعا کی پھر دوسرے ڈھیر(سے ساتھ بھی ایسا ہی کیا) اس کے بعد آپ ﷺ ایک ڈھیر پر بیٹھ گئے اور فر مایا: قرض خواہوں کو ماپ کر دیتے جاﺅ سو سب قرض خواہوں کا پورا قرض ادا کر دیا گیا اور اتنی ہی کھجوریں بیچ بھی گئیں جتنی کہ قرض میں دی تھیں۔
صحیح بخاری :کتاب المناقب: باب علامات النبوة فی الاسلام، وفی کتاب البیوع:باب الکیل علی البائع والمعطی،واحمد بن حنبل فی المسند
حضرت اسماءبنت عمیس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ پر وحی نازل ہو رہی تھی اور آپ ﷺ کا سر اقدس حضرت علی رضی اللہ عنہ کی گود میں تھا وہ عصر کی نماز نہ پڑھ سکے یہاں تک کہ سورج غروب ہو گیا۔حضور نبی اکرم ﷺنے دعا کی: اے اللہ(عزوجل) ! علی تیری اور تیرے رسول(ﷺ) کی اطاعت میں تھا اس پر سورج واپس لوٹا دے۔ حضرت اسماءفر ماتی ہیں: میں نے اسے غروب ہوتے ہوئے بھی دیکھا اور یہ بھی دیکھا کہ وہ غروب ہونے کے بعد دوبارہ طلوع ہوا۔
اخرجہ الطبرانی فی المعجم الکبیر، والھیثمی فی مجمع الذوائد، والذھبی فی میزان الاعتدال، ابن کثیر فی البدایة والنھایة،والقا ضی عیاض فی الشفائ، والسیوطی فی الخصا ئص الکبری، والقر طبی فی الجامع الاحکام القر آن،رواہ الطبرانی باسانید ، وقال الامام النووی فی شرح مسلم
حضرت جابر روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے حضور نبی اکرم ﷺ کی خدمت اقدس میں حا ضر ہو کر کچھ کھانا طلب کیا۔ آپ ﷺ نے اسے نصف وسق(ایک سو بیس کلو گرام) جو دے دئیے۔ وہ شخص اس کی بیوی اور ان دونوں کے مہمان بھی وہی جو کھاتے رہے یہاں تک کہ ایک دن انہوں نے ان کو ماپ لیا۔ پھر وہ حضور ﷺ کی خدمت میں آیا تو آپ ﷺ نے فر مایا: اگر تم اس کو نہ ماپتے تو تم وہ جو کھاتے رہتے اور وہ یونہی (ہمیشہ) باقی رہتے۔
صحیح مسلم :کتاب الفضا ئل :باب فی معجزات النبی ﷺ، واحمد بن حنبل فی المسند
Bookmarks