پتوں کی طرح خود سے بکھرتے ہوئے کچھ لوگ
آپس میں ملتے ہیں تو ڈرتے ہوئے کچھ لوگ
یہ دل بھی عجب آئینہ خانہ ہے کہ اس میں
آباد ہیں ہر لمحہ سنورتے ہوئے کچھ لوگ
ابھرے جو کوئی چاپ تو جی اٹھتے ہیں پھر سے
ہر سانس دم توڑتے، مرتے ہوئے کچھ لوگ
صحراوں کی وسعت پہ عجب طنز ہیں محسن
چڑھتے ہوئے دریا میں اترتے ہوئے کچھ لوگ
Bookmarks