ہنسو تو رنگ ہوں چہرے کا روئو تو چشم ِ نم میں ہوں
تم مجھ کو محسوس کرو تو ہر موسم میں ہوں
چاہا تھا جسے وہ مل بھی گیا پر خواب بھرے ہیں آنکھوں میں
اے میرے لہو کی لہر بتا اب کون سے میں عالم میں ہوں
لوگ محبت کرنے والے دیکھیں گے تصویر اپنی
ایک شعاع ِ آوارہ ہوں آئینہ شبنم میں ہوں
اُس لمحے تو گردش ِ خوں نے میری یہ محسوس کیا
جیسے سر پہ زمیں اٹھائے اک رقص پہیم میں ہوں
یار مرا زنجیریں پہنے آیا ہے بازاروں میں
میں کہ تماشا دیکھنے والے لوگوں کے ماتم میں ہوں
جو لکھے وہ خواب مرے اب آنکھوں آنکھوں میں زندہ ہیں
جواب تک نہیں لکھ پایا میں اُن خوابوں کے غم میں ہوں
Bookmarks