فضیل بن عیاض رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں
“اچھے عمل سے مراد یہ ہے کہ وہ خالص ہو اور درست ہو۔ عمل خالص ہو لیکن درست نہ ہو تو قبول نہ ہو گا اور درست ہو لیکن خالص نہ ہو تو بھی قبولیت نہ پا سکے گا۔ خالص سے مراد یہ ہے کہ اسے صرف اللہ تعالیٰ کے لیے کیا جائے اور درست ہونے کا مطلب ہے کہ وہ سنت نبوی کے مطابق ہو” (ابونعیم فی حلیۃ الاولیاء8/95، تفسیر بغوی 5/ 419، علم اصول البدع للشیخ علی بن حسن ص 61)
تابعین اور تبع تابعین میں سے بعض کا کہنا ہے کہ
“ ہر چھوٹے بڑے عمل کے لیے دو دیوان نشر کیے جاتے ہیں (یعنی اس کی قبولیت کو دو پیمانوں سے ناپا جاتا ہے) پہلا یہ کہ “عمل کس لیے کیا” اور دوسرا یہ کہ “عمل کس طرح کیا”۔
“عمل کس لیے کیا” کا مطلب ہے کہ اس کے پیچھے کیا نیت، محرک اور باعث تھا۔ دنیا کے فوائد سمیٹنے، لوگوں سے تعریف سننے اور ان کی تنقید سے بچنے وغیرہ کے لیے کیا یا اللہ کی عبادت، اللہ کی محبت میں اور اللہ کا تقرب حاصل کرنے کے لیے کیا۔
“کس طرح کیا” یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کے قول و فعل اور تقریر کے مطابق تھا یا اپنی مرضی اور فہم سے نکالا گیا ۔
اِمام البیہقی نے اپنی '''سنن الکبری ''' میں صحیح اسناد کے ساتھ نقل کیا کہ ''' سعید بن المُسیب رحمۃ اللہ علیہ نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ فجر طلوع ہونے کے بعد دو رکعت سے زیادہ نماز پڑہتا ہے اور اِس نماز میں خوب رکوع اور سجدے کرتا ہے تو سعید رحمۃ اللہ علیہ نے اُسے اِس کام سے منع کیا ،
اُس آدمی نے کہا:
::: یا ابَا مُحَمَّدٍ یُعَذِّبُنِی اللَّہ ُ عَلٰی الصَّلَاۃِ
اے ابا محمد کیا اللہ مجھے نماز پر عذاب دے گا ؟ :
:: تو سعید رحمۃُ اللہ علیہ نے جواب دِیا :
:: لَا وَلَکِن یُعَذِّبُکَ اللہ بِخِلَافِ السُّنَّۃِ '
'' نہیں لیکن تمہیں سُنّت کی خِلاف ورزی پر عذاب دے گا ''' :
:: سنن البیہقی الکبریٰ / حدیث٤٢٣٤ /کتاب الصلاۃ /باب ٥٩٣ من لم یصل بعد الفجر الا رکعتی الفجر ثم بادر بالفرض ، کی آخری روایت ، اِمام الالبانی نے "اِرواء الغلیل جلد 2 ، صفحہ 234 " میں اِس رواہت کو صحیح قرار دِیا ،
قارئین کرام ، یہ میرا نہیں ، دو چار سو سال پہلے بنے ہوئے کسی """ فرقے """ کا نہیں ، ایک تابعی کا فتویٰ ہے ، اِس پر غور فرمائیے ، اور بار بار فرمائیے۔
خلاصہ کلام یہ کہ نیک نیتی سے کیا گیا ہر کام قبولیت کے درجے کو نہیں پہنچ سکتا جب تک اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی مہرتصدیق ثبت نہ ہو۔ اور نیک نیتی اسی وقت فائدہ مند ہو سکتی ہے جب عمل بذات خود درست ہو
Bookmarks