ہر کوئی بے ا مان بیٹھا ہے
دل میں وہم و گمان بیٹھا ہے
سانپ خوابوں میں آ کے رینگتے ہیں
خوف کمرے میں آن بیٹھا ہے
خا ک اڑتی ہے آسمانوں پر
خا ک پر آسمان بیٹھا ہے
ایک بالکل اجاڑ بستی میں
بس غم رفتگان بیٹھا ہے
آج ہم بھی کو ئی غزل چھیڑیں
آج وہ درمیان بیٹھا ہے
Bookmarks