کبھی فا قہ کبھی لقمہ ملا ہے
مجھے یہ باپ سے ورثہ ملا ہے
تمھارے شہر میں رہنے کی خاطر
بڑی مشکل سے اک کمرہ ملا ہے
اگرچہ طعن سے بھر پو ر ہو گا
مگر خوش ہوں ترا نامہ ملا ہے
وہ کتنی دور ہم سے جا رہی ہے
اسے پردیس میں رشتہ ملا ہے
لب و لہجے میں کتنی سادگی ہے
مگر ہر با ت میں نکتہ ملا ہے
تمھارا ہم سفر جب ہو گیا ہوں
مجھے ہر راہ میں خطرہ ملا ہے
Bookmarks