السلام علیکم
محترم مسلمان بھائیوں اور بہنوں، بغیر کسی اختلاف کے کچھ باتیں عرض کررہا ہوں امید ہے غور فرمائیں گے۔
رجب کی 22 تاریخ کو کونڈوں کا احتمام کیا جاتا ہے، سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا یہ عمل ہمارے پیارے نبیﷺ نے کیا ؟کیا یہ عمل ہمارے صحابہ اکرام نے کیا؟
نبی پاک ﷺ کی قربانی نظر میں رکھیں کہ نبی ﷺ نے اپنی امت کے لئے کیا کیا قربانیاں دیں کیا ہر وہ عمل جس کو نبی پاک ﷺ نے نہ کیا اور نہ کرنے کا حکم دیا کیا اُن کاموں کو کرنے سے نبی ﷺ خوش ہونگے یا ناراض؟
قیامت میں اگر اللہ رب العزت نے اپنے حکم سے ایسے لوگوں کو علیحدہ کھڑا کردیا جو کونڈے مناتے تھے، نظر و نیاز، قبر پرستی، قوالیاں، موسیقی کے ساتھ نعت شریف، عرس، تیجہ، دسواں، چالیس واں، برسیاں، مسجدمیں لاؤڈاسپیکر کا ناجائز استعمال، سڑکوں کو بند کرکے اسلامی تہوار مناتے تھے، چوری کی لائٹ سے چراغاں کرتے تھے، تو پھر کیا ہوگا؟ ایک جماعت ایسی بن جائے گی جو یہ تمام کام کرتی تھی اور ایک جماعت ایسی ہوگی جو اپنے صحابہ اکرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ ہوگی ، کیونکہ ان سب صحابہ نے یہ سب نہیں کیا تھا۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو صحابہ اکرام کی جماعت میں شامل فرمائے۔ آمین
Bookmarks