دبئی : مشرق وسطی میں پہلے میٹرو دبئی نیٹ ورک کا آغاز ہو گیا ہے۔ دبئی کے امیر شیخ محمد بن راشد المکتوم نے اس منصوبے کا افتتاح کیا۔اس موقع پر آتش بازی کا بھی مظاہرہ ہوا۔اس یادگار موقع پر دبئی میں مقامی اور غیر ملکی زرائع ابلاغ کے نمائندگان کی بڑی تعداد موجود تھی ۔ دبئی میں بغیر ڈرائیور کے پہلی میٹرو ٹرین سروس کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس کی تعمیر میں چار برس کا عرصہ لگا۔یہ منصوبہ اٹھائیس بلین درہم کی لاگت سے تیار کیا گیا ہے ۔ اپنے مقررہ مدت میں تیار ہونے والے اس عظیم الشان منصوبے کا مقصد ٹریفک کے مسائل پر قابو پانا ہے۔ زرایع ابلاغ کے نمائیندے بھی عوام کی طرح اس ٹرین کا ٹکٹ جیتنے والوں میں شامل تھے۔انہوں نے نکھیل ہاربر اسٹیشن سے چلنے والی ٹرین کا پہلا سفر کیا۔ آر ٹی اے افسر عبد المجید کا کہنا ہے کہ یہ دبئی کے لیئے ایک تاریخی موقع ہے۔ یہاں سینتالیس اسٹیشنز ہوں گے ۔ اور ہر ٹرین میں پانچ کمپارٹمنٹ ہوں گے۔ ہر ٹرین میں وی آئی پی ،خواتین اور اکنامی کے علیحدہ علیحدہ حصے ہوں گے۔ میڈیا کوآرڈینیٹر احمد کو یقین ہے کہ اس ٹرین سروس کے آغآز سے دبئی کے مقامی رہایشیوں میں خوشی کی لہر دوڑجائے گی۔ یہ ٹرین پینتالیس کلومیٹر فی گھنٹہ سے نوے کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار تک سفر کر سکتی ہے۔ ٹرین میں کھانے پینے کی ممانعت ہے۔ ٹرین کے کمپارٹمنٹ کا درجہ حرارت بیس ڈگری سینٹی گریٹ رکھا گیا ہے۔ دبئی کے رہنے والے کریم کا کہنا ہے کہ میٹرو میں لوگوں کی تفریق کے بغیر انہیں سہولتوں پہنچانے کا خاص خیال رکھاجائے گا۔ زرایع ابلاغ کے نمائندگان کو فنانس سینٹر اسٹیشن بھی لے جایا گیا جہان اس یادگار تاریخی موقع کی مناسبت سے سونے کا سکہ نصب کیا گیا۔ اسٹیشن پر موجود ٹکٹ مشین انگریزی اور عربی دونوں زبانوں میں کام کر سکتی ہے جب کہ یہاں کیش مشین بھی موجود ہے۔ تاہم ادائیگی کے لیئے رقم اور کریڈٹ کارڈ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اسٹیشن میں جگہ کی کمی کے باعث عبادت کا کمرا نہیں ہے۔بیمار مسافروں کے لیئے تربیت یافتہ عملہ ہر وقت موجود ہے جبکہ سیکیورٹی کے لیئے پورے نیٹ ورک میں تین ہزار کیمرے نصب کئے گئے ہیں۔ دبئی میٹرو ایک چیلنجگ منصوبہ تھا جسے مقامی رہائیشوں کے ساتھ ساتھ غیر ملکی سیاحوں کی سہولت کے لیئے تعمیر کیا گیا ہے۔