Results 1 to 3 of 3

Thread: گناہ گاروں سے نفرت مت کیجیے

  1. #1
    adnandani93's Avatar
    adnandani93 is offline Advance Member
    Last Online
    1st June 2023 @ 09:31 AM
    Join Date
    22 May 2009
    Location
    SWABI KP
    Age
    34
    Gender
    Male
    Posts
    1,598
    Threads
    138
    Credits
    105
    Thanked
    17

    Default گناہ گاروں سے نفرت مت کیجیے

    گناہ گاروں سے نفرت مت کیجیے
    پہلا حصہ کسی کو گناہ پر عار دلانے کا وبال:
    حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا جس کا مفہوم ہے کہ جو شخص اپنے مسلمان بھائی کو ایسے گناہ پر عار دلائے اور گناہ کا طعنہ دے جس سے وہ توبہ کرچکا ہے تو یہ طعنہ دینے والاشخص اس وقت تک نہیں مریگا جب تک وہ خود اس گناہ میں مبتلا نہیں ہوجائے گا۔
    مثلآ ایک شخص کے بارے میں آپ کو پتہ چل گیا کہ فلاں گناہ کے اندر مبتلا تھا،مبتلا ہواہے،اور آپکو یہ بھی پتہ ہے کہ اس نے توبہ کرلی ہے تو جس گناہ سے وہ توبہ کرچکاہ ےاس گناہ کی وجہ سے اسکو حقیر سمجھنا،یا اسکو عار دلانا یا اس کو طعنہ دینا کہ تم فلاں شخص ہو اور فلاں حرکت کیا کرتے تھے،ایسا طعنہ دینا خود گناہ کی بات ہے،اسلیے کہ جب اس شخص نے توبہ کرکے اللہ تعالی سے اپنا معاملہ صاف کرلیا اور توبہ کرنے سے گناہ صرف معاف نہیں ہوتا بلکہ نامہ اعمال سے وہ عمل مٹا دیاجاتاہے ،تو اب اللہ تعالیٰ نے تو اسکا گناہ نامہ اعمال سے مٹادیالیکن تم اسکو اس گناہ کی وجہ سے حقیر اور ذلیل سمجھ رہے ہو،یا اسکو طعنہ دے رہے ہو اور اور اسکو برا بھلا کہہ رہے ہو یہ عمل اللہ تعالیٰ کو بہت سخت ناگوار ہے۔


    http://www.nazmay.com/


    دوسرا حصہ:گناہ گارایک بیمار کی طرح ہے!
    یہ تو اس شخص کے بارے میں ہے جس کے بارے میں آپ کو معلوم ہے کہ اس نے گناہ سے توبہ کرلی ہے،اور اگر پتہ نہیں ہے کہ توبہ کی ہے کہ نہیں،لیکن ایک مومن کے بارے میں احتمال تو ہے کہ اسے نے توبہ کرلی ہوگیی یا آءیندہ کرلے گا؛اس لیے اگر کسی نے گناہ کرلیا اور آپ کو توبہ کرنے کاعلم بھی نہیں ہے 'تب بھی اس کو حقیری سمجھنے کا کوءی حق نہیں ہے 'کیاپتہ کہ اس نے توبہ کرلی ہو۔یادرکھیے،نفرت گناہ سے ہونی چاہیے،گناہ گار سے نہیں،نفرت معصیت سےاورنافرمانی سے ہے،لیکن جس شحص نے معصیت اور نافرمانی کی ہے اس سے نفت کرنا حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں سکھایا۔بلکہ گناہ گار ترس کھانے اور رحم کے قابل ہے کہ وہ بے چارہ ایک بیماری کے اندر مبتلا ہے ،جیسے کوءی شخص جسمانی بیماری کے اندر مبتلا ہو تو اب اس کی بیماری سے نفرت ہوگی،لیکن کیا اس بیمار سے نفرت کروگے؟کہ چونکہ یہ شخص بیمار ہے اس لیے نفرت کے قابل ہے؟،ظاہر ہے کہ بیمار کی ذات قابل نفرت نہین ہے،بلکہ اسکی بیماری سے نفرت کرو۔اسکو دور کرنے کی فکر کرو،اسکے لیے دعاکرو،لکین بیمار نفرت کے لاءق نہیں،وہ تو ترس کھانے کے قابل ہے کہ یہ بیچارہ اللہ کا بندہ کس مصیبت کےاندر مبتلا ہوگیا۔
    از مفتی تقی عثمانی


    http://www.nazmay.com/

  2. #2
    Join Date
    10 Aug 2009
    Location
    Lahore
    Age
    38
    Posts
    1,310
    Threads
    22
    Credits
    0
    Thanked
    6

    Default

    very changi charing. thanks 4sharing

  3. #3
    irshad1 is offline Junior Member
    Last Online
    26th October 2011 @ 01:54 PM
    Join Date
    05 Aug 2009
    Age
    53
    Posts
    12
    Threads
    0
    Credits
    0
    Thanked
    0

    Default

    nice

Similar Threads

  1. Replies: 32
    Last Post: 22nd March 2014, 04:16 PM
  2. Replies: 18
    Last Post: 25th January 2014, 09:13 PM
  3. Replies: 6
    Last Post: 21st May 2013, 11:17 PM
  4. Replies: 3
    Last Post: 20th October 2011, 11:38 AM
  5. جنگلات میں سفید بارہ سنگے کا سراغ
    By Aasi_786 in forum General Knowledge
    Replies: 6
    Last Post: 10th December 2009, 04:47 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •