زمین میں دفن ہونے سے پہلے
رنگ و نور/سعدی کے قلم سے

اللہ تعالیٰ کی مسجدیں صرف ایمان والے ہی آباد کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ کے مخلص بندے مساجد آباد کرنے کی فکر اور دن رات محنت کر رہے ہیں۔۔۔۔۔۔ جبکہ باقی دنیا ''بازاروں'' اور گناہ کی جگہوں کو آباد کرنے کی فکر میں دن رات ایک کر رہی ہے۔۔۔۔۔۔ ہاں اپنی اپنی قسمت ہے۔۔۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ میری اور آپ کی قسمت اچھی بنائے اور ہمیں اپنے پیارے گھروں یعنی ''مساجد'' کے ساتھ جوڑ دے۔۔۔۔۔۔ آج آپ کی خدمت میں ایک چھوٹا سا سوالنامہ پیش کیا جارہا ہے۔۔۔۔۔۔ آپ اس سوالنامے کو پڑھ کر اپنے دل سے جواب مانگیں۔۔۔۔۔۔ انشاء اللہ بہت فائدہ ہوگا۔۔۔۔۔۔
ادھر اللہ تعالیٰ کا ایک اور احسان ہوا اور ایک دینی تمنا پوری ہونے کے قریب ہوئی۔۔۔۔۔۔ یقینا آپ بھی یہ جان کر خوشی محسوس کریں گے کہ القلم کا اگلا شمارہ انشاء اللہ ۔۔۔۔۔۔ زاہد العصر امام العارفین حضرت مولانا قاری عرفان صاحبؒ کا ''خصوصی نمبر'' ہوگا۔۔۔۔۔۔ آپ اس میں بہت کچھ پڑھیں گے۔۔۔۔۔۔ مثلاً حضرت اقدس قاری صاحبؒ کا سوانحی خاکہ۔۔۔۔۔۔ آپ کا ایمان ساز وصیت نامہ۔۔۔۔۔۔ سرکاری ملازمت کے دوران آپ کے دینی کارنامے۔۔۔۔۔۔ جہاد کے ساتھ آپ کی شیفتگی اور محبت۔۔۔۔۔۔ آپ کی بعض نادر تحریریں۔۔۔۔۔۔ آپ کا عشق نبوی میں ڈوبا ہوا ایک خطاب۔۔۔۔۔۔ آپ کے بعض وظائف اور مجربات۔۔۔۔۔۔ آپ کی کرامتیں۔۔۔۔۔۔ اور بہت سی باتیں اور یادیں۔۔۔۔۔۔ القلم والوں کو اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطاء فرمائے کہ کیسے کیسے عظیم لوگوں سے اپنے قارئین کی ملاقات کرواتے رہتے ہیں۔۔۔۔۔۔ پاکستان میں اس وقت حکومت اور عدلیہ کا بحران شدت اختیار کرتا جارہا ہے۔۔۔۔۔۔ تمام مسلمانوں کو چاہئے کہ خصوصی دعاؤں کا اہتمام کریں کہ ان واقعات کے پیچھے سے وہ خیر برآمد ہوجائے جس کا کئی سالوں سے مسلمان شدت سے انتظار کر رہے ہیں۔۔۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ کے لئے کیا بعید ہے۔۔۔۔۔۔ ملک کے صدر نے جس کرکٹ ٹیم کو دولہوں کی طرح ورلڈ کپ جیتنے بھیجا تھا وہ ماشاء اللہ اپنے کوچ کو دفن کرکے واپس آرہی ہے۔۔۔۔۔۔ اللہ کرے غفلت اور نام نہاد روشن خیالی کا ہر ستون اسی طرح زمین بوس ہو۔۔۔۔۔۔ اور مسلمان اپنی عزت کرکٹ میں نہیں اسلام میں تلاش کریں۔۔۔۔۔۔ ان گیارہ بارہ کھلاڑیوں کا ہارنا نہ تو ملک کی شکست ہے اور نہ اسلام کی۔۔۔۔۔۔ اس لےے غمزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔۔۔۔ البتہ خوشی کا ایک پہلو ضرور ہے کہ اب کرکٹ کو اسلام کے ساتھ جوڑنے کا فتنہ انشاء اللہ دم توڑ جائے گا۔۔۔۔۔۔ اور لوگ مصلوں پر بیٹھ کر میچ جیتنے کی دعاء نہیں کریں گے۔۔۔۔۔۔ دراصل اس طرح کی دعائیں جن میں گناہ کا عنصر شامل ہو۔۔۔۔۔۔ انسان پر ''قبولیت'' کے دروازے بند کرنے کا باعث بن سکتی ہیں۔۔۔۔۔۔ اللہ پاک ہم سب کی حفاظت فرمائے۔۔۔۔۔۔ ادھر ہمارے رفقاء اس سال پورے ملک کے کاشتکاروں تک اللہ تعالیٰ کا یہ پیغام پہنچانے کی تیاری میں ہیں کہ۔۔۔۔۔۔ زمین کی پیداوار میں سے اللہ تعالیٰ کا حق ادا کرو۔۔۔۔۔۔ ''احیاء عشر'' کی یہ مہم انشاء اللہ عنقریب شروع ہونے والی ہے۔۔۔۔۔۔ آج کے اس کالم میں اس پر بھی ایک تحریر پیش خدمت ہے۔۔۔۔۔۔ پہلے ملاحظہ فرمائےے مسجد کے بارے میں ہر مسلمان سے چند سوالات۔۔۔۔۔۔
اے مسلمان بھائیو!
کیا آپ نے کبھی سوچا کہ مسجد کتنی بڑی اور عظیم الشان جگہ ہے؟ مسجد کا کتنا اونچا مقام ہے؟ مسجد اللہ تعالیٰ کو کتنی محبو ب ہے؟
اے مسلمان بھائیو!
کیا آپ کو معلوم ہے کہ مسجد اللہ تعالیٰ کے انوارات کے نازل ہونے کی جگہ ہے؟ وہ انوارات جن کے ہم سب محتاج ہیں۔
اے مسلمان بھائیو!
کیا آپ کو معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک زمین پر سب سے محبوب جگہ مسجد ہے اور سب سے ناپسندیدہ جگہ بازار؟۔۔۔۔۔۔ کیا ہم بھی مسجد سے محبت رکھتے ہیں؟
اے مسلمان بھائیو!
کیا آپ جانتے ہیں کہ مسجد کے ساتھ گہرا تعلق ایک مسلمان کے سچا مومن ہونے کی علامت ہے؟۔۔۔۔۔۔ کیا ہم مسجد کے ساتھ گہرا تعلق رکھتے ہیں؟
اے مسلمان بھائیو!کیا آپ کو معلوم ہے کہ جس مسلمان کا دل مسجد میں اٹکا ہوا ہو۔۔۔۔۔۔ یعنی مسجد کے ساتھ جڑا ہوا ہو وہ مسلمان قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے عرش کے سائے میں ہوگا۔۔۔۔۔۔ ذرا اپنے دل کا جائزہ لیجئے کہ وہ مسجد کے ساتھ جڑا ہوا ہے یا نہیں؟
اے مسلمان بھائیو!
مسجد میں سے کچرا، گندگی اور کوڑا کرکٹ نکالنا حور عین کا مہر ہے، کیا ہم یہ فضیلت حاصل کرتے ہیں؟
اے مسلمان بھائیو!
کیا آپ نے کبھی سوچا کہ ہر مسجد تقدس میں کعبۃ اللہ کا پرتو اور عکس رکھتی ہے اور مسجدیں کعبۃ اللہ کی بیٹیاں ہیں۔۔۔۔۔۔ اور مسجدیں اللہ تعالیٰ کا عظیم دربار ہیں جہاں آنے والے اللہ تعالیٰ کے مہمان ہوتے ہیں؟
اے مسلمان بھائیو!
جب ایسا ہے تو پھر ہم مسجد کی فکر اور خدمت اپنے گھر سے زیادہ کیوں نہیں کرتے؟
اے مسلمان بھائیو!
کیا آپ جانتے ہیں کہ انبیاء علیہم السلام نے اپنے ہاتھوں سے مسجدیں بنائیں۔۔۔۔۔۔ حضرات صحابہ کرام نے مسجدیں بنانے میں خود مزدوروں کی طرح کام کیا۔۔۔۔۔۔ خلفاء راشدین نے مسجدوں میں جھاڑو دینے کو اپنی سعادت سمجھا۔۔۔۔۔۔ کیا ہمارے کندھوں نے بھی کبھی اللہ تعالیٰ کا گھر بنانے کے لئے پتھروں اور اینٹوں کا بوجھ اٹھایا ہے؟ کیا ہمارے ہاتھوں کو مسجدوں میں جھاڑو دینے کی سعادت ملی ہے؟ کیا ہم بھی ہر نماز کے لئے مسجد میں جانے کے انتظار میں رہتے ہیں؟
اے مسلمان بھائیو!
کیا آپ نے کبھی سوچا کہ دنیا کے مکانات مرنے کے بعد یہاں رہ جائیں گے۔۔۔۔۔۔ اور کچھ عرصہ بعد کھنڈر بن جائیں گے؟۔۔۔۔۔۔ جبکہ مسجدیں جنت میں بھی ساتھ جائیں گی۔۔۔۔۔۔ اور جو شخص دنیا میں مسجد بناتا ہے اللہ پاک اس کے لئے جنت میں گھر بناتا ہے۔۔۔۔۔۔ اور جنت کا یہ گھر وہاں کے مکانات میں اسی طرح ممتاز ہوگا جس طرح دنیا میں مسجد عام گھروں سے ممتاز ہے۔۔۔۔۔۔ جب ایسا ہے تو پھر کیوں نہ ہم بھی مرنے سے پہلے مسجد بنالیں۔۔۔۔۔۔ یا مسجد بنانے میں حصہ ڈالیں یا مسجدیں آباد کرنے کی محنت کریں۔۔۔۔۔۔ یا مسجدیں بنانے میں مفت مزدوری کریں۔۔۔۔۔۔ یا ویران مساجد کو کسی بھی طرح آباد کریں۔۔۔۔۔۔ اے مسلمانو! ہم اللہ تعالیٰ کا گھر بنائیں گے اور اس کا گھر آباد کریں گے تو ہمارا گھر بھی آباد رہے گا دنیا میں بھی۔۔۔۔۔۔ اور آخرت میں بھی۔۔۔۔۔۔
اے مسلمان بھائیو!
کیا آپ کو معلوم ہے کہ مسجد مسلمانوں کی اصلاح اور ہدایت کا مرکز ہے مسلمان مسجد سے جس قدر دور ہوتا ہے اسی قدر شیطان اس کو گمراہ کرتا ہے۔۔۔۔۔۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ مسجد مسلمانوں کے اتحاد واتفاق کا مرکز ہے۔۔۔۔۔۔ اس لےے کہ مسجد میں سب مسلمان برابر ہوتے ہیں اور وہ اپنے علاقے زبان اور برادری سے اوپر ہو کر سوچتے ہیں۔۔۔۔۔۔
آج مسلمان اس لےے بکھر گئے ہیں کیونکہ وہ مسجد سے دور ہوگئے ہیں۔۔۔۔۔۔ اگر آج بھی مسلمان مسجد کی طرف لوٹ آئیں۔۔۔۔۔۔ اور ہماری مسجدیں ان اعمال سے آباد ہوں جو مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم والے اعمال کریں تو مسلمان پھر متحد ہوسکتے ہیں۔۔۔۔۔۔ کیا ہم اس سلسلے میں کچھ کردار ادا کرسکتے ہیں؟
اے اللہ کے پیارے بندو!
یہ چند سوالات ہیں اور چند باتیں ۔۔۔۔۔۔ آپ ان پر غور کریں اور سب سے پہلے اپنی ذات کو عمل کے لئے تیار کریں۔۔۔۔۔۔ امید ہے کہ ہم میں سے ہر شخص اپنے دل سے ان سوالات کا جواب مانگے گا۔۔۔۔۔۔ اور اب پیش خدمت ہے ''عشر'' کے بارے میں ایک تحریر
زمین میں دفن ہونے سے پہلے
اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر احسان فرمایا کہ ان پر زمینوں کی پیداوار میں عشر کو لازم کردیا۔۔۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ تو غنی اور بے نیاز ہے وہ اگر بندوں سے کچھ لیتا ہے تو اس میں بندوں ہی کا فائدہ ہے دنیا میں اور آخرت میں بھی۔۔۔۔۔۔ پس بہت بڑی خوشخبری اور برکت ہے ان لوگوں کے لئے جن کے مال میں سے اللہ تعالیٰ کچھ حصہ قبول فرمالے۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے:
خُذْ مِنْ اَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَکِّيْهِمْ بِهَا وَصَلِّ عَلَيْهِمْ اِنَّ صَلٰوتَکَ سَکَنٌ لَّهُمْ وَ اللہ سَمِيْعٌ عَلِيْمٌO اَلَمْ يَعْلَمُوْا اَنَّ اللہ هُوَ يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهٖ وَيَاْخُذُ الصَّدَقٰتِ وَاَنَّ اللہ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيْمُO (التوبه ١٠٣،١٠٤)
ترجمہ: (اے نبی) ان کے مالوں میں سے صدقہ لے کر اس سے ان کے ظاہر کو پاک اور ان کے باطن کو صاف کردے اور انہیں دعاء دے بے شک تیری دعاء ان کے لئے تسکین ہے اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے۔ کیا یہ لوگ نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ ہی اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے اور صدقات لیتا ہے اور بے شک اللہ تعالیٰ ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔
اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ بندے کا جو مال اللہ تعالیٰ قبول فرماتا ہے اس کی برکت سے انسان کو ظاہری اور باطنی پاکی نصیب ہوتی ہے اور انسان کی روح گناہوں کے اثرات سے پاک ہوجاتی ہے۔ تُزَکِّیْہِمْ کا ترجمہ بعض مفسرین نے ''بابرکت کرنے'' کا کیا ہے یعنی صدقہ انسان کو گناہوں کے اثرات سے پاک صاف کرتا ہے اور اموال کی برکت بڑھاتا ہے۔
دوسری جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَماَ اٰتَيْتُمْ مِنْ رِّبًا لِّيَرْبُوَا فِيْ اَمْوَالِ النَّاسِ فَلاَ يَرْبُوْا عِنْدَ اللہ وَمَا اٰتَيْتُمْ مِنْ زَکٰوةٍ تُرِيْدُوْنَ وَجْهَ اللہ فَاُولٰۤئِکَ هُمُ الْمُضْعِفُوْنَ. (الروم٣٩)
ترجمہ: یعنی جو مال سود پر تم دیتے ہو تاکہ لوگوں کے مال میں بڑھتا رہے تو اللہ کے ہاں وہ نہیں بڑھتا اور جو مال دل کی پاکی سے اللہ کی رضا چاہتے ہوئے دیتے ہو تو یہ مال بڑھ جاتا ہے۔
حضرت شیخ الاسلامؒ لکھتے ہیں:
یعنی سود بیاج سے اگرچہ بظاہر مال بڑھتا دکھائی دیتا ہے لیکن حقیقت میں گھٹ رہا ہے (یعنی کم ہو رہا ہے) جیسے کسی آدمی کا بدن ورم سے پھول جائے وہ بیماری یا پیام موت ہے۔۔۔۔۔۔ اور زکوٰۃ نکالنے سے معلوم ہوتا ہے کہ مال کم ہوگا فی الحقیقت وہ بڑھتا ہے جیسے کسی مریض کا بدن مسہل وتنقیہ (یعنی جسم کو صاف کرنے والی ادویات کے استعمال) سے گھٹتا دکھائی دے مگر انجام اس کا صحت ہو۔ سود اور زکوٰۃ کا حال بھی انجام کے اعتبار سے ایسا ہی سمجھ لو۔۔۔۔۔۔ یَمْحَقُ اللہ الرِّبٰوا وَیُرْبِی الصَّدَقَاتِ (البقرۃ٢٧٦) (یعنی اللہ تعالیٰ سود کو مٹادیتا ہے اور صدقات کو بڑھادیتا ہے) حدیث میں ہے کہ ایک کھجور جو مؤمن صدقہ کرے قیامت کے دن بڑھ کر پہاڑ کے برابر نظر آئے گی۔ (تفسیر عثمانی)
ہم الحمدﷲ مسلمان ہیں۔۔۔۔۔۔ اور ایک مسلمان کے لئے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کافی ہے:
مَا نَقَصَتْ صَدَقَةٌ مِّنْ مِّالٍ (مسلم)
کہ صدقہ سے مال میں کمی نہیں آتی
ایک صحابی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا صدقہ کیا ہے؟
ارشاد فرمایا:
اَضْعَافٌ مُّضَاعَفَةٌ وَعِنْدَ اللہ الْمَزِيْد (مسنداحمد))
یعنی دنیا میں مال کو کئی گنا بڑھانے والا اور اللہ تعالیٰ کے ہاں سے بہت کچھ دلانے والا۔
سبحان اللہ ۔۔۔۔۔۔ اب بھی مسلمان پریشان ہیں کہ مال میں برکت نہیں ہوتی۔۔۔۔۔۔ کاش کماتے وقت حلال کا اور کمانے کے بعد صدقہ اور زکوٰۃ نکالنے کا اہتمام کیا جائے تو مسلمان کے لئے دنیا آخرت میں برکت ہی برکت اور وسعت ہی وسعت ہے۔۔۔۔۔۔ آج کل ہمارے کاشتکار اور زمیندار بھائی۔۔۔۔۔۔ غربت، پریشانی اور بخل کا بے حد شکار ہیں۔۔۔۔۔۔ زمینوں کی پیداوار کم ہورہی ہے کھیتی پر طرح طرح کی بیماریوں کا حملہ ہے۔۔۔۔۔۔ اور کئی کئی اسپرے کرنے پر بہت زیادہ لاگت آتی ہے۔۔۔۔۔۔ الغرض زمیندار اور کسان مالی تنگی کا شکار ہیں۔۔۔۔۔۔ ان حضرات کی خدمت میں گزارش ہے کہ وہ۔۔۔۔۔۔ زمین کی پیداوار میں سے سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کا حصہ نکالا کریں۔۔۔۔۔۔ اور پورے اہتمام سے ''عشر'' ادا کیا کریں۔۔۔۔۔۔ پھر دیکھیں کہ زمین میں کتنی برکت ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔ یہ لوگ جب تک زمین پر رہیں گے