خدا سے حسن نے اک روز یہ سوال کیا
جہاں میں مجھے کیوں تو نے لا زوال کیا
ملا جواب کہ تصویر خانہ ہے دنیا
شب دراز عدم کا فسانہ ہے دنیا
ہوئی ہے رنگ تغیر سے جب نمود اسکی
وہی حسیں ہے، حقیقت زوال ہے جسکی
کہیں قریب تھا، یہ گفتگو قمر نے سنی
فلک پہ عام ہوئی، اختر سحر نے سنی
سحر نے تارے سے سن کے سنائی شبنم کو
فلک کی بات بتادی زمیں کے محرم کو
بھر آئے پھول کے آنسو پیام شبنم سے
کلی کا ننھا سا دل خوں ہو گیا غم سے
چمن سے روتا ہؤا موسم بہار گیا
شباب سیر کو آیا تھا، سوگوار گیا
Bookmarks