اسکے دل پر بھی کڑی عشق میں گزری ہوگی
نام جس نے بھی محبت کا سزا رکھا ہے
حیف اُس چار گرہ کپڑے کی قسمت غالب
جس کی قسمت میں ہو عاشق کا گریباں ہونا
مرزا غالب
اب وہ ہرجائی کسی اور سے کہتا ہوگا
تُو میری جان ہے!بھلا تجھ کو بھلا سکتا ہوں؟
نہ رکھ امید وفا کسی پرندے سے وصی
زرا پر نکل آئیں اپنا ہی آشیانہ بھول جاتے ہیں
نقصاں نہیں جنوں میں، بلا سے ہو گھر خراب
سَو گز زمیں کے بدلے بیاباں گراں نہیں
مرزا غالب
یہ اشکوں کی لڑی ہے کہ رُکتی نہیں* فراز
کوئی تو بندہ ہے جو پیاز کاٹ رہا ہے
nice
Bookmarks