Results 1 to 6 of 6

Thread: فاقوں سے بھرپور زندگیاں

  1. #1
    Confuse's Avatar
    Confuse is offline Senior Member+
    Last Online
    2nd May 2015 @ 03:53 PM
    Join Date
    17 Jan 2009
    Location
    Khamosh NaGaR
    Gender
    Male
    Posts
    8,124
    Threads
    778
    Credits
    0
    Thanked
    785

    Default فاقوں سے بھرپور زندگیاں



    پیٹ کے تین حصے اور جدید سائنس

    حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ تہائی پیٹ کھانے کے لئے، تہائی پانی کےلئے تہائی سانس کےلئے۔ (مذاق العارفین)
    ایک فلسفی کے سامنے جب یہ فرمان سنایا گیا تو کہنے لگا میں نے اس سے بہتر اور مضبوط بات آج تک نہیں سنی۔ یہ ہے میرے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان اور دوسری طرف جدید سائنس کی تمام کاوشیں اور کوششیں۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان صرف پیٹ کو تین حصے کرنے کے بعد ختم اور اس کے مطلوبہ فوائد فوری حاصل ،جبکہ سائنس اب ریسرچ کر رہی ہے۔

    کھڑے ہو کر کھانا

    ڈاکٹر بلن کیورمشہور عام ڈاکٹراور ماہر اغذیہ ہے۔ اس کی تحریک ہر وقت یہی ہے کہ کم سے کم غذا کھاﺅ۔ اس کا کہنا ہے کہ کھڑے ہو کر غذا نہ کھاﺅ ایسا کرنے سے تم دل اورتلی کے مرض میں پھنستے جاﺅ گے۔ اس کا کہنا ہے کہ بیٹھ کر کھاﺅ اور کم کھاﺅ کیونکہ کھڑے ہو کر کھانا نفسیاتی امراض پیدا کرتا ہے اور ایک ایسی مرض پیدا ہوتی ہے جس میں آدمی کو اپنوں کی پہچان ختم ہو جاتی ہے۔ اسلام نے پہلے ہی اپنے پیروکاروں کو کھڑا ہو کر کھانے سے منع فرمایا ہے اور سائنس اب منع کر رہی ہے۔ فرق صاف ظاہر ہے۔

    امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ کا قول اور سلمنگ سنٹر

    امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ کم کھانے کی عادت آہستہ آہستہ پیدا کرنی چاہیے۔ جو شخص زیادہ کھانے کا عادی ہو وہ یک دم کم کرے گا تو اس سے تحمل نہ ہو گا۔ ضعف بھی ہو گا اور مشقت بھی بڑھ جائے گی (احیاءالعلوم)۔آج سے دس سال قبل یورپ میں موٹاپے کا علاج خاص کیمیکل سے شروع ہوا پھر یہ بات سامنے آئی کہ کیمیکل سے گردے (Kidneys) خراب اورمتاثر ہوتے ہیں۔ ماہرین نے تجربات اور تحقیق کے بعد غذا پر کنٹرول کرایا۔ اس غذائی شیڈول پر قابو پانے کےلئے ایک شیڈول ترتیب دیا جس کا مرکزی نقطہ غذا ہے۔ جب تک غذائی احتیاط نہیں برتی جائے گی اس وقت تک موٹاپے کا علاج ممکن نہیں۔ میدہ، گھی اور میٹھا ان تین چیزوں سے پرہیز بتایا گیا اور غذا کم کھانے کی ہدایت کی گئی۔ غذائی شیڈول میں اہم ہدایت یہ کی گئی کہ غذا آہستہ آہستہ کم کریں۔ اگر فوری غذا کم ہوئی تو جسم بے قابو اور کمزور اور امراض کو قبول کرنے کےلئے مستعد ہو جائے گا۔ اس شیڈول میں ہر ہفتہ کے بعد وزن میں کمی دکھائی گئی ہے۔ (بحوالہ ”صحت و زندگی“ (Health and Life

    حضرت حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ کا قول اور ماہرین نفسیات

    حضرت بصری رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مسلمان کی مثال بکری کے بچہ کی سی ہے جسے ایک مٹھی پرانی کھجور ،ایک مٹھی ستو اور ایک گھونٹ پانی کافی ہے (بحوالہ فضائل صدقات)۔ یہ نمونہ ہے اسلامی تعلیمات کا جس پر عمل کر کے مسلمان کامیاب و کامران ہوئے۔ جبکہ جدید سائنس اور نفسیات اس کی ترویج کےلئے تبلیغی پروگرام بنا رہی ہے۔

    عیسائی مشنری اور غذائی تبلیغ
    عیسائی مشنری نے ڈاکٹروں کا انتخاب کر کے اس بات کی تبلیغ کو عام کیا ہے کہ کم کھاﺅ، خود کھاﺅ دوسروں کو کھلاﺅ‘احتیاط سے کھاﺅ‘جینے کےلئے کھاﺅ‘معیشت کا خیال رکھ کر کھاﺅ‘ معاشرے کو جینے دو‘ معاشرتی آدمی بنو‘ خود صحت مند رہو اور دوسروں کی صحت کا خیال رکھو۔(بحوالہ صحت و زندگی) یہ سب کچھ آج کے ڈاکٹر کہہ رہے ہیں۔ کیا یہی سب اسلامی تعلیمات کی تصدیق ہی نہیں کرتے؟ غور کریں شاید سمجھ آ جائے۔

    فاقہ او ر جدید سائنس

    فاقہ علاج ہے۔ اپنے مریضوں کا فاقے کے ذریعے علاج کرو۔ یہ الفاظ علمائے حدیث نے اکثر بیان کیے ہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ بھوکے ہوتے تھے۔ خودحضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم بھوکے رہے لیکن جہاں تک امراض کی زیادتی کا مسئلہ ہے اس سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ اور خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم بہت کم دو چار ہوئے ہیں۔ آج پر خوری ہی تمام امراض کا سبب ہے اور اگر فاقہ کیا جائے تو اس کے فوائد واضح ہوتے ہیں۔ یروشلم کے ڈاکٹر یوف گون مشہور ماہر یہودی ہے، جو مبلغ بھی ہے اور معالج بھی۔ وہ علاج فاقہ سے کرتا ہے۔ ان جیسے امراض کا تعلق غذائی بد پرہیزی سے ہے۔
    شوگر Diabetes))
    دل کے امراض (Heart Diseases)
    معدے کے امراض (Stomach Diseases)
    دماغی امراض (Mental Diseases)
    جدید سائنس اب فاقے کی طرف مائل ہوئی ہے جبکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی، صحابہ کرام رضی اللہ عنہ اہل بیت اور اولیاءعظام رحمتہ اللہ علیہ کی زندگیاں فاقے سے لبریز ہیں۔مگر دوسری طرف ان کا جہاد ، علمی کارنامے، تبلیغی کوششیںدیکھی جائیں تو عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ دراصل جس چیز کو آج ہم نے عار سمجھا ہمارے اسلاف نے اس کو اپنا کر دنیا اور آخرت میں عزت اور مقام حاصل کیا۔ افسوس آج اسی چیز کو کافر اپنا کر دنیا میں نفع لے رہا ہے لیکن مسلمان محروم ہیں۔ یعنی منکرین قرآن و اسلام‘ دین کے فوائد لے رہے ہیں اور حاملین قرآن و اسلام اس سے محروم ہیں۔




  2. #2
    Gumnam's Avatar
    Gumnam is offline Senior Member+
    Last Online
    20th March 2010 @ 04:54 PM
    Join Date
    16 Sep 2009
    Location
    Gujranwala
    Age
    39
    Posts
    61
    Threads
    2
    Credits
    0
    Thanked
    3

    Default

    bohat khoob janab
    very well

  3. #3
    Aasi_786's Avatar
    Aasi_786 is offline Advance Member
    Last Online
    2nd February 2024 @ 10:00 PM
    Join Date
    14 Jan 2008
    Location
    Islamabad
    Posts
    19,001
    Threads
    2012
    Credits
    1,386
    Thanked
    1109

    Default

    Mashallah Nice Sharing ... Share Kerne Ka Shukriya

  4. #4
    Confuse's Avatar
    Confuse is offline Senior Member+
    Last Online
    2nd May 2015 @ 03:53 PM
    Join Date
    17 Jan 2009
    Location
    Khamosh NaGaR
    Gender
    Male
    Posts
    8,124
    Threads
    778
    Credits
    0
    Thanked
    785

    Default

    Quote Gumnam said: View Post
    bohat khoob janab
    very well
    Quote Aasi_786 said: View Post
    Mashallah Nice Sharing ... Share Kerne Ka Shukriya
    thanks pasand karne k liye

  5. #5
    Hassan Ramzan's Avatar
    Hassan Ramzan is offline Senior Member+
    Last Online
    25th March 2021 @ 08:16 AM
    Join Date
    01 Jun 2017
    Location
    HaSiLPuR PunJaB
    Age
    27
    Gender
    Male
    Posts
    387
    Threads
    43
    Credits
    2,983
    Thanked
    11

    Default

    ‎میں ہوں پاکستان‎

  6. #6
    WhoWaleedSaid's Avatar
    WhoWaleedSaid is offline DriNk-dEad
    Last Online
    9th November 2021 @ 01:21 PM
    Join Date
    01 Aug 2016
    Location
    Rawalakot
    Gender
    Male
    Posts
    1,633
    Threads
    74
    Credits
    12,040
    Thanked
    93

    Default

    Quote Confuse said: View Post


    پیٹ کے تین حصے اور جدید سائنس

    حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ تہائی پیٹ کھانے کے لئے، تہائی پانی کےلئے تہائی سانس کےلئے۔ (مذاق العارفین)
    ایک فلسفی کے سامنے جب یہ فرمان سنایا گیا تو کہنے لگا میں نے اس سے بہتر اور مضبوط بات آج تک نہیں سنی۔ یہ ہے میرے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان اور دوسری طرف جدید سائنس کی تمام کاوشیں اور کوششیں۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان صرف پیٹ کو تین حصے کرنے کے بعد ختم اور اس کے مطلوبہ فوائد فوری حاصل ،جبکہ سائنس اب ریسرچ کر رہی ہے۔

    کھڑے ہو کر کھانا

    ڈاکٹر بلن کیورمشہور عام ڈاکٹراور ماہر اغذیہ ہے۔ اس کی تحریک ہر وقت یہی ہے کہ کم سے کم غذا کھاﺅ۔ اس کا کہنا ہے کہ کھڑے ہو کر غذا نہ کھاﺅ ایسا کرنے سے تم دل اورتلی کے مرض میں پھنستے جاﺅ گے۔ اس کا کہنا ہے کہ بیٹھ کر کھاﺅ اور کم کھاﺅ کیونکہ کھڑے ہو کر کھانا نفسیاتی امراض پیدا کرتا ہے اور ایک ایسی مرض پیدا ہوتی ہے جس میں آدمی کو اپنوں کی پہچان ختم ہو جاتی ہے۔ اسلام نے پہلے ہی اپنے پیروکاروں کو کھڑا ہو کر کھانے سے منع فرمایا ہے اور سائنس اب منع کر رہی ہے۔ فرق صاف ظاہر ہے۔

    امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ کا قول اور سلمنگ سنٹر

    امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ کم کھانے کی عادت آہستہ آہستہ پیدا کرنی چاہیے۔ جو شخص زیادہ کھانے کا عادی ہو وہ یک دم کم کرے گا تو اس سے تحمل نہ ہو گا۔ ضعف بھی ہو گا اور مشقت بھی بڑھ جائے گی (احیاءالعلوم)۔آج سے دس سال قبل یورپ میں موٹاپے کا علاج خاص کیمیکل سے شروع ہوا پھر یہ بات سامنے آئی کہ کیمیکل سے گردے (Kidneys) خراب اورمتاثر ہوتے ہیں۔ ماہرین نے تجربات اور تحقیق کے بعد غذا پر کنٹرول کرایا۔ اس غذائی شیڈول پر قابو پانے کےلئے ایک شیڈول ترتیب دیا جس کا مرکزی نقطہ غذا ہے۔ جب تک غذائی احتیاط نہیں برتی جائے گی اس وقت تک موٹاپے کا علاج ممکن نہیں۔ میدہ، گھی اور میٹھا ان تین چیزوں سے پرہیز بتایا گیا اور غذا کم کھانے کی ہدایت کی گئی۔ غذائی شیڈول میں اہم ہدایت یہ کی گئی کہ غذا آہستہ آہستہ کم کریں۔ اگر فوری غذا کم ہوئی تو جسم بے قابو اور کمزور اور امراض کو قبول کرنے کےلئے مستعد ہو جائے گا۔ اس شیڈول میں ہر ہفتہ کے بعد وزن میں کمی دکھائی گئی ہے۔ (بحوالہ ”صحت و زندگی“ (Health and Life

    حضرت حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ کا قول اور ماہرین نفسیات

    حضرت بصری رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مسلمان کی مثال بکری کے بچہ کی سی ہے جسے ایک مٹھی پرانی کھجور ،ایک مٹھی ستو اور ایک گھونٹ پانی کافی ہے (بحوالہ فضائل صدقات)۔ یہ نمونہ ہے اسلامی تعلیمات کا جس پر عمل کر کے مسلمان کامیاب و کامران ہوئے۔ جبکہ جدید سائنس اور نفسیات اس کی ترویج کےلئے تبلیغی پروگرام بنا رہی ہے۔

    عیسائی مشنری اور غذائی تبلیغ
    عیسائی مشنری نے ڈاکٹروں کا انتخاب کر کے اس بات کی تبلیغ کو عام کیا ہے کہ کم کھاﺅ، خود کھاﺅ دوسروں کو کھلاﺅ‘احتیاط سے کھاﺅ‘جینے کےلئے کھاﺅ‘معیشت کا خیال رکھ کر کھاﺅ‘ معاشرے کو جینے دو‘ معاشرتی آدمی بنو‘ خود صحت مند رہو اور دوسروں کی صحت کا خیال رکھو۔(بحوالہ صحت و زندگی) یہ سب کچھ آج کے ڈاکٹر کہہ رہے ہیں۔ کیا یہی سب اسلامی تعلیمات کی تصدیق ہی نہیں کرتے؟ غور کریں شاید سمجھ آ جائے۔

    فاقہ او ر جدید سائنس

    فاقہ علاج ہے۔ اپنے مریضوں کا فاقے کے ذریعے علاج کرو۔ یہ الفاظ علمائے حدیث نے اکثر بیان کیے ہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ بھوکے ہوتے تھے۔ خودحضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم بھوکے رہے لیکن جہاں تک امراض کی زیادتی کا مسئلہ ہے اس سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ اور خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم بہت کم دو چار ہوئے ہیں۔ آج پر خوری ہی تمام امراض کا سبب ہے اور اگر فاقہ کیا جائے تو اس کے فوائد واضح ہوتے ہیں۔ یروشلم کے ڈاکٹر یوف گون مشہور ماہر یہودی ہے، جو مبلغ بھی ہے اور معالج بھی۔ وہ علاج فاقہ سے کرتا ہے۔ ان جیسے امراض کا تعلق غذائی بد پرہیزی سے ہے۔
    شوگر Diabetes))
    دل کے امراض (Heart Diseases)
    معدے کے امراض (Stomach Diseases)
    دماغی امراض (Mental Diseases)
    جدید سائنس اب فاقے کی طرف مائل ہوئی ہے جبکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی، صحابہ کرام رضی اللہ عنہ اہل بیت اور اولیاءعظام رحمتہ اللہ علیہ کی زندگیاں فاقے سے لبریز ہیں۔مگر دوسری طرف ان کا جہاد ، علمی کارنامے، تبلیغی کوششیںدیکھی جائیں تو عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ دراصل جس چیز کو آج ہم نے عار سمجھا ہمارے اسلاف نے اس کو اپنا کر دنیا اور آخرت میں عزت اور مقام حاصل کیا۔ افسوس آج اسی چیز کو کافر اپنا کر دنیا میں نفع لے رہا ہے لیکن مسلمان محروم ہیں۔ یعنی منکرین قرآن و اسلام‘ دین کے فوائد لے رہے ہیں اور حاملین قرآن و اسلام اس سے محروم ہیں۔




    Beshakk...
    bhot achhi baat share ki aap ne..

Similar Threads

  1. Replies: 11
    Last Post: 25th January 2014, 08:23 PM
  2. Replies: 6
    Last Post: 19th June 2011, 05:32 PM
  3. Replies: 0
    Last Post: 4th August 2010, 01:09 PM
  4. Replies: 2
    Last Post: 30th September 2009, 01:54 AM
  5. Replies: 0
    Last Post: 20th November 2008, 08:57 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •