جی ایچ کیو پرحملہ، بریگیڈ یراورکرنل سمیت7 شہید،4 دہشتگرد ہلاک
راولپنڈی میں جنرل ہیڈ کوارٹر ز کے مرکزی دروازے پر نامعلوم افراد کا حملہ جس کے بعد فورسز کی جوابی کارروائی میں چار دہشت گرد ہلاک ہوگئے اور دو کو گرفتار کرلیا گیا ہے کارروائی میں ایک بریگیڈیر ایک لیفٹیننٹ کرنل اور5 نواجوان شہید ہوئے جبکہ پانچ اہلکار زخمی ہیں جن میں ایک کی حالت تشویشناک ہے ۔ تحریک طالبان پاکستان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں نامعلوم افراد نے آر اے بازار سے جی ایچ کیو کے ہیڈ کوارٹر کی جانب پیش قدمی کی کوشش کی تاہم جب فورسز کے اہلکاروں نے ان افراد کو روکا تو انہوں نے ایلیٹ فورسز اور آرمی کے جوانوں پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کردیا جس کے بعد نامعلوم حملہ آوروں اور سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کے درمیان شدید فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ جس کے نتیجے میں چار دہشتگرد ہلا ک ہوگئے اور کارروائی کے دوران ایک بریگیڈیر ایک لیفٹیننٹ کرنل اور 5 جوان شہید ہوئے جبکہ پانچ اہلکار زخمی ہیں جن میں ایک کی حالت تشویشناک ہے ۔ تحریک طالبان پاکستان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے ۔ زخمی اہلکاروں کو قریبی ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے ۔علاقے میں گن شپ ہیلی کاپٹرز کی بھی نچلی پروازیں جاری ہیں ذرائع کے مطابق ہیلی کاپٹر پر ہینڈ گرنیڈ بھی پھینکا گیا- دہیشتگرد کیری ڈبہ میں سوار ہوکر آئے جن کی تعداد چھ سات کے قریب بتائی جاتی ہے , انھوں نے فوج کی وردیا ں پہن رکھی تھیں ۔ میجر جنرل اطہر عباس کے مطابق اب صورتحال مکمل کنٹرول میں ہے اور کوئی بھی دہشتگرد جی ایچ کیو میں داخل نہ ہوسکا ۔ حملے کے بعد علاقے کا محاصرہ کرلیا گیا ہے اور کسی کو بھی آمدو رفت کی اجازت نہیں دی جارہی ۔ سیکورٹی ذرائع کے مطا بق یہ افراد آر اے بازار سے جی ایچ کیو کی جانب جانے کی کوشش کررہے تھے ۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق ان افراد کے پاس بھاری تعداد میں اسلحہ موجود تھا اور یہ سیکورٹی فورسز کی وردی میں ملبوس تھے تاہم سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی تک واقعے میں ہلا ک ہونیوالے افراد کی تعداد نہیں بتائی جاسکتی ۔ جی ایچ کیو کے قریب یہ علاقہ انتہائی حساس شمار کیا جاتا ہے اور عام حالات میں بھی یہاں پر سیکورٹی انتہائی سخت رہتی ہے ۔ واقعے کے بعد لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
پولیس نے15جولائی کوحملہ سےآگا ہ کیا تھا
پنجاب پولیس نے قانون نافذکرنیوالے تمام اداروں کوراولپنڈی میں جی ایچ کیو پر حملے کے بارے میں15 جولائی کوآگاہ کردیا تھا۔ سی آئی ڈی پولیس پنجاب کی جانب سے وزارت داخلہ سمیت تمام متعلقہ اداروں کو بھیجی گئی رپورٹ میں کہاگیاتھا کہ کالعدم جیش محمد ، لشکرجھنگوی اور تحریک طالبان جی ایچ کیو پر حملے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ حملہ آور ملٹری یونیفارم میں ملبوس ہوکر جی ایچ کیو پر حملہ کریں گے، سی آئی ڈی رپورٹ میں یہ اطلاع بھی دی گئی تھی کہ دہشت گرد، بہاولپور پل، ملتان اور مظفرگڑھ کو ملانے والے پل یا ڈیرہ غازی خان اور مظفرگڑھ کے درمیان پل کو نشانہ بناسکتے ہیں، دہشت گرد ایک گاڑی میں25بوری دھماکہ خیز مواد سے پلوں کو اڑانے کی کوشش کریں گے اور دہشت گرد بجلی کی تنصیبات کو بھی نشانہ بناسکتے ہیں۔ سی آئی ڈی پولیس کی خفیہ رپورٹ میں کہاگیا تھا کہ دہشت گردکوٹ ادو، مظفرگڑھ پارکو اور پی ایس او کی تنصیبات ،مال گاڑی، گیس یا تیل کی پائپ لائن کو بھی اڑانے کی پلاننگ کرچکے ہیں۔ خفیہ رپورٹ کے مطابق دہشت گردوں نے اپنے چھوٹے گروپوں کو محتاط رہنے اور باہمی رابطے کے لئے کم سے کم موبائل فون استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے اورکہا گیا ہے کہ اگربہت زیادہ ضرورت ہو تو کوڈ ورڈز میں گفت گو کی جائے۔
فائرنگ کے بعد دھماکے، شہری خوفزدہ
جی ایچ کیو پر حملہ کی خبر نشر ہوتے ہی ملک بھر میں خوف پھیل گیا، خاص طور پراسلام آباد اور راولپنڈی میں لوگ گھروں میں دبک کر بیٹھ گئے۔ لوگوں نے دکانیں بند کردیں اور ہرشخص اپنی سکیورٹی کے حوالے سے پریشان اور فکرمند دکھائی دیا۔عینی شاہدین کے مطابق ابتدا میں جب فائرنگ ہوئی تو لوگوں نے سمجھا کہ کسی خوشی کی تقریب میں ہوائی فائرنگ ہورہی ہے پھر اچانک زوردار دھماکہ ہوا جس کے باعث لوگ لرزکررہ گئے۔ دوروز قبل اقوام متحدہ کے دفتر اور اگلے روز پشاور میں دھماکے کے بعد شہری پہلے ہی فکر مند اور پریشان تھے لیکن جیسے ہی جی ایچ کیو پر حملہ کی خبرعام ہوئی تو لوگ اپنی سلامتی کے حوالے سے بے یقینی کا شکار ہوگئے۔ایک عینی شاہد نے بتایا کہ فائرنگ کے بعد دو دھماکے ہوئے تو میں نے گھر سے نکل کردیکھا تو ایک سفید رنگ کے کیری ڈبہ میں سوار چند لوگ فائرنگ کررہے تھے۔ حملہ آوروں نے پہلے ایک قریبی گراﺅنڈ میں کھیلتے ہوئے نوجوانوں پر فائرنگ کی بعدازاں جی ایچ کیوکا رخ کرلیا، فوجی جوانوں کے چیک پوسٹ پر روکنے پر دہشت گردوں نے اندھادھند فائرنگ کردی۔ جوانوں نے بھی شدید جوابی فائرنگ کی،ایک اور عینی شاہد نے بتایا کہ فائرنگ کے فوری بعد دھماکے ہوئے جس سے علاقہ میں افراتفری مچ گئی اور دکانیں بندکردیں گئیں۔ جی اپچ کیو کے گیٹ پر دہشت گردگاڑی سے باہرنکل آئے اور نشانہ باندھ کر فائرنگ کرتے رہے۔اس موقع پر لوگ پناہ کی تلاش میں ادھراُدھر بھاگنے لگے۔اس دوران اکثرلوگوں نے خوف سے زبانیں بندرکھیں جبکہ سکیورٹی اہلکاروں نے علاقہ میں صحافیوں کو بھی تصاویر اور فلم بنانے سے روک دیا۔
Bookmarks