امریکی خلائی ادارے ناسا کا کہنا ہے کہ مریخ کا مطالعہ کرنے والی خلائی گاڑی مارس گلوبل سرویئر کی ناکامی کی وجہ ’انسانی غلطی‘ تھی۔
ناسا نے یہ خلائی گاڑی 154 ملین ڈالر کی لاگت سے بنائی تھی۔
گزشتہ نومبر مارس گلوبل سرویئر سے انجینیئروں کا رابطہ منقطع ہوگیا اور بعد میں انہوں نے اعتراف کیا کہ اس خلائی گاڑی کا اب پتہ نہیں لگایا جاسکتا۔
دس سالہ پرانے اس مشین نے مریخ سے ہزاروں تصاویر زمین پر بھیجی تھیں اور اس بات کا اشارہ بھی دیا تھا کہ مریخ پر کبھی پانی بہتا تھا۔
ناسا کا کہنا ہے کہ اس مشین کے کمپیوٹر کی میموری میں کی جانے والی تبدیلیوں کی وجہ سے اس کی بیٹری ضرورت سے زیادہ گرم ہونے لگی۔
گزشتہ سال دو نومبر کو ناسا کے سائنسدانوں نے مارس گلوبل سرویئر کو حکم دیا کہ وہ اپنے شمشی پینلوں کے رخ میں تبدیلی کرے۔
اس حکم کی تعمیل میں اس کی ایک بیٹری براہ راست سورج سے گرمی حاصل کرنے لگی اور پھر لگ بھگ بارہ گھنٹوں کے اندر ہی اس خلائی گاڑی سے سائنسدانوں کا رابطہ منقطع ہوگیا۔
مارس گلوبل سرویئر کو ناسا نے نومبر 1996 میں لانچ کیا تھا اور اس کے کام کرنے کی مدت مریخ کا مطالعہ کرنے والی اس طرح کی دیگر خلائی گاڑیوں سے زیادہ رہی ہے۔
اس مشین میں کافی طاقتور کیمرہ تھا جس نے لگ بھگ دو لاکھ چالیس ہزار تصاویر ناسا کے سائنسدانوں کو ارسال کی۔ ان تصاویر کے مطالعے سے مریخ پر موجود مادنیات کا پتہ چلتا ہے۔
Bookmarks