Results 1 to 7 of 7

Thread: شیر دل خاتون حضرت اُم ابان رضی اللہ تعالیٰ &am

  1. #1
    peer is offline Member
    Last Online
    15th November 2009 @ 08:39 PM
    Join Date
    02 Oct 2008
    Posts
    971
    Threads
    23
    Thanked
    20

    Default شیر دل خاتون حضرت اُم ابان رضی اللہ تعالیٰ &am

    شیر دل خاتون حضرت اُم ابان رضی اللہ تعالیٰ عنہا




    یہ ایک طے شدہ حقیقت ہے کہ اسلام نے مرد اور عورت کے لئے الگ الگ میدان کار تجویز کئے ہیں ۔ عورت کا اصل میدانِ کار اس کا گھرہے ۔ گھر کے حدود میں رہتے ہوئے عورت کو وہ عظیم کام انجام دیناہوتے ہیں جن کو وہی انجام دے سکتی ہے ۔ جانبازوں کوجنم دینا اور انقلابی سرفروشوں کو تیار کرنا صر ف اسی کا کام ہے اور یہی وہ عظیم کام ہے جس سے قوموں کی تاریخ روشن ہوتی ہے ۔ضرورت پڑنے پر عورت نے میدانِ کار زار میں بھی سرفروشی اور جانبازی کے ایسے ایسے کارنامے انجام دیے ہیں جن پر اُمت کو بجا طور پر فخرہے اور جن سے اسلام کی تاریخ روشن ہے ۔

    مطلع اسلام کے روشن ستاروں میں سے ایک نام حضرت بی بی اُم ابان رضی اللہ تعالیٰ عنہا کاہے ۔ آپ ؓ قریش کے مشہورسردار عتبہ ابن ربیعہ کی شیر دل صاحبزادی تھیں۔ ایک تو حسین وجمیل اور دوسرے کمسن ،مگر فنونِ حرب سے خوف واقف تھیں ۔ تیراندازی میں یہ کمال حاصل تھاکہ اُڑتے ہوئے پرندوں کو نشانہ بنالیا کرتی تھیں ۔ ایسی عبادت گذار تھی کہ کسی وقت کی نماز قضاءنہیں ہونے دیتی تھیں ۔ خلافت صدیقی میں حضرت اُم ابان ؓبھی مجاہدین اسلام کے ساتھ مجاہدین کی خدمت کرنے کے ارادے سے شام کے محاذ پر مسلمان افواج کے سپہ سالار حضرت خالد بن ولیدتھے اورجب وہ اجنادین کے مقام پر خیمہ انداز تھے ، حضرت اُم ابانؓ بھی اجنادین پہنچیں ۔ اجنادین میں ہی ان کی شادی حضرت ابوابان ابن سعیدؓکے ساتھ ہوئی۔ مہندی کا رنگ ان کے ہاتھوں میں تھا ۔ عطر کی خوشبو ان کے کپڑوں میں بسی ہوئی تھی ۔ یعنی شادی کے بعد چند ہی دن ہوئے تھے کہ جنگ چھڑ گئی ۔ عیسائی لشکر کا سپہ سالار دُردان تھا جو نہایت بہادر اور باتدبیر سردار تھا ۔ اس نے دیکھا کہ مسلمانوں کی تعداد کچھ زیادہ نہیں ہے اور ایک دن صبح سویرے ہی اپنے لشکر کو میدان جنگ میں لاکر صف بستہ کردیا ۔ اس کی کمان میںنوے ہزار سوار تھے ۔ یزید ابن ابی سفیان کو چار ہزاروں سواروں کے ساتھ خواتین کی حفاظت پر مامور کیا۔ حضرت خالدؓ خود خواتین کے پاس آئے اور کہا ”اے دختران عرب!تمہاری شجاعت ، ہمت اور استقلال مشہورہے ۔ مجھے تمہاری دلیری پر اعتماد ہے ۔ اگر رومی تم تک پہنچ جائیں تو ان سے جی کھول کر لڑو۔ اگر مسلمان پیچھے ہٹیں تو انہیں غیرت دلا کر میدانِ جنگ کی طرف لوٹا دو ۔ اُم ابانؓ نے عرض کیا کہ کاش! آپ ہمیں آگے بڑھ کر جنگ میں شریک ہونے کی اجازت دیتے ۔ حضرت خالد نے دریافت کیا کہ یہ کون خاتون ہے ؟ عفیرہ بنت غفارؓ نے بتایا کہ یہ اُم ابانؓ بنت عقبہ ہیں ، جن کی شادی ابھی ابھی ابو بان ابن سعیدسے ہوئی ہے ۔ حضرت خالد نے کہا اللہ انہیں جزائے خیر دے ۔ اس کے بعد جنگ شروع ہوگئی ۔اس پوری جنگ میں پچاس ہزار عیسائی مارے گئے ۔بالآخر دُردان قتل ہوا اور مسلمانوں کو عظیم الشان فتح حاصل ہوئی ۔ اجنادین کو فتح کرنے کے بعد مسلمانوں نے دمشق کا محاصرہ کیا ۔ دمشق کے سات دروازے تھے ۔باب جابیہ ،باب صغیر، باب توما، باب الغرادیس ، باب کیسان، باب مرقش اور باب شرتی ۔ حضرت خالدنے بابِ جابیہ پر حضرت ابو عبیدہ کو ، بابِ توما پر شرجیل ؓ ابن حسنہ کو ،باب الغرادیس پر عمر بن العاص کو ،باب کیسان پر قیسرابن ہیرہ القراری کو متعین فرمایا اور باب شرتی پر خود اُترے ۔ باب مرقش چونکہ بند رہتا تھا۔ اس لئے اس دروازے پر کسی کوتعینات نہیں کیا گیا ۔ اگلے دن مسلمانوں نے ہر دروازہ کی طرف سے یورش شروع کی ۔ عیسائیوں نے قلعہ کے اوپر سے تیروں اور پتھروں کی بارش شروع کردی۔دمشق کے حاکم ہرقل اعظم کا داماد توما تھا جوباب توما پر خود موجود تھا اور عیسائیوں کے حوصلے بڑھا رہا تھا ۔ اس دروازے پر حضرت شرجیل ؓ تعینات تھے اور ابوابان ابن سعیدؓ یعنی حضرت اُم ابانؓ کے شوہر بھی ان کے ساتھ ہی تھے ۔ جنگ پورے شباب پر تھی کہ یکایک ایک تیر ابوابان کوآکر لگا ۔ انہوں نے ہمت کرکے خود ہی تیر کو کھینچ کر نکال لیا اور زخم کو اپنے عمامے سے باندھ دیا۔ لوگ انہیںاٹھا کر میدان جنگ سے ایک خیمہ میں لے آئے ۔ لوگوں نے ان کی مرہم پٹی کرنی چاہی ۔ حضرت ابوابانؓ نے منع کیا او ر کہا اللہ کی قسم مجھے جس شہادت کی تمنا تھی وہ مجھے خدا نے دے دی ۔حضرت ابوابانؓ نے آسمان کی طرف انگشت شہادت کا اشارہ کرتے ہوئے اشہد ان لا الہ الا اللہ واشھد ان محمد اً رسول اللہ زبان سے کہا اور ان کی روح قفس عنصری سے پرواز کرگئی ۔ حضرت اُم ابانؓ کو شوہر کی شہادت کی اطلاع ملی تو فرطِ غم سے انہیں سکتہ سا ہوگیا ۔ انہوں نے نہ کوئی بے صبری ظاہر کی نہ لاش سے لپٹ کر نوحہ کیا ۔انہوں نے لاش سے مخاطب ہوکر کہا : ”اے میرے سرتاج ! خدا نے تمہیں وہ درجہ عطا کردیا جس کی تمہیں تمنا تھی ۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے اور تمہیں یکجا کیا تھا ۔مگر موت نے پھر ہم دونوں کو جدا کردیا ۔ میں نے آپؓ سے عمر بھر نباہ کیا تھا ۔ میں اب بھی اس عہد پر قائم ہوں اور انشاءاللہ مرتے دم تک قائم رہوں گی ۔ میںجہاد کروں گی اوردشمنانِ اسلام سے اس وقت تک لڑوں گی جب تک نہ میری آرزو پوری ہوجائے اور اللہ تعالیٰ مجھے بھی شہادت عطا نہ کردے ۔انشاءاللہ میں بہت جلد تم سے فردوس میں آکرملوں گی “۔

    حضرت اُم ابان ؓشوہر کی لاش سے ہٹ گئیں ۔ حضرت خالدؓ نے نمازِ جنازہ پڑھائی اور انہیں دفن کردیا ۔جب مسلمان ابو ابانؒ کو دفن کرکے چلے گئے تو حضرت اُم ابان نے ان کی قبر پر فاتحہ پڑھی اور پھر کہا ۔

    ”اے ابو ابان! اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ شہید مرتے نہیں‘ زندہ رہتے ہیں ۔لہٰذا سنو میں نے تمہارے قاتل سے بدلہ لینے کا فیصلہ کرلیاہے۔ میں میدانِ جنگ میں جارہی ہوں ۔ دعا کرو کہ جلد تم سے آکر ملوں“۔

    یہ کہہ کر وہ واپس لوٹیں ،اپنے خیمہ میں آئیں، زرہ بکتر پہنا اوپر سے چادر ڈالی لی، سر پر عمامہ باندھا اور ڈھاٹا باندھ کر اپنا چہرہ اس طرح ڈھک لیا کہ سوائے آنکھ ، ناک اور پیشانی کے اور کچھ نظر نہیں آتا تھا ۔ تلوار حمائل کی ، خنجرپیٹی میں لگایا، ترکش کمر سے لٹکایا ۔ اس پر ڈھال ڈالی ، کمان ہاتھ میں لی اور گھوڑے پر سوار ہوکر اسی توما کے دروازے پر پہنچیں جہاں حضرت ابوابان ابن سعیدؓ شہید ہوئے تھے ۔ جنگ پوری شدت سے جاری تھی ۔ اگرچہ مسلمان برابر زخمی ہورہے تھے مگر ان کے قدم برابر آگے ہی کو بڑھ رہے تھے ۔اُم ابانؓ بھی ان میں شامل ہوچکی تھیں ۔ انہوں نے توما اور شرجیل ؓ کو نبردآزما دیکھا تو پوچھا یہ کون شخص ہے ۔ قریب کے مسلمانوں نے بتایا کہ یہ توماہے ۔ اسی نے تمہارے شوہر کوقتل کیا ہے ۔یہ سنتے ہی حضرت اُم ابان ؓ کا چہرہ جوش اور غصہ سے لال ہوگیا ۔ انہوں نے ترکش سے تیر نکال کمان میں رکھ کر چلہ کھینچا ۔ وہ توما کو نشانہ بنارہی تھیں ۔ عیسائی شور کرتے ہوئے ان کی طر ف جھپٹے لیکن ام ابانؓ نہایت استقلال سے کھڑی رہیں اور بسم اللہ کہہ کر تیر چھوڑ دیا ۔ اسی وقت توما شرجیلؓ کے قریب وار کرنا چاہتا تھا کہ دفعتاً اُم ابانؓ کا تیر اس کی دائیں آنکھ میں جاکر پیوست ہوگیا ۔ توما کا جسم کانپ گیا ۔وہ آہ وفریاد کرتاہوا پیچھے کی طرف ہٹ کر بھاگا ۔ ان کا تیر ایک اور سردار کی گردن پر لگا ۔ وہ گھوڑے سے اُچھل کر گرا اور تڑپ کر مرگیا ۔ اُم ابانؓ نے ایک عیسائی لڑاکا کے سینہ پر تیر مارا ۔ وہ لوہے کی زرّہ پہنے ہوئے تھا لیکن تیر زرہ کو توڑتا ہوا سینہ میں پیوست ہوگیا ۔ وہ آہ کرکے گرا ۔ دوسرا تیر ایک عیسائی کے بازو پر لگا ۔ وہ بازو پکڑ کر سسکیاں بھرنے لگا ۔ اُم ابانؓ برابر تیر چلاتی رہیں ۔ توما قلعہ کے دروازہ پر پہنچ کر گھوڑے سے گرپڑا ۔ تیر اس کی دائیں آنکھ میں پیوست تھا ۔شاہی طبیب بلائے گئے ۔سب نے تیر کو نکلانے کی ہرچند تدبیریں کی لیکن نہیں نکال سکے ۔ اس کے بعد بھی اُم ابانؓ کئی معرکوں میں شریک ہوئیںاور ہرمعرکے میں نہایت دلیری اور بہادری سے لڑیں لیکن شہادت کی تمنا پوری نہ ہوئی ۔
    __________________
    Last edited by Shehzad Iqbal; 15th December 2010 at 07:34 AM.

  2. #2
    Join Date
    18 Apr 2009
    Gender
    Male
    Posts
    22,012
    Threads
    145
    Credits
    0
    Thanked
    316

    Default

    Jazakallah

  3. #3
    junaid219's Avatar
    junaid219 is offline Senior Member+
    Last Online
    6th December 2015 @ 02:43 PM
    Join Date
    10 Nov 2009
    Location
    Bahawalpur
    Age
    32
    Gender
    Male
    Posts
    630
    Threads
    41
    Credits
    935
    Thanked
    39

    Default


  4. #4
    Join Date
    01 Feb 2009
    Location
    Thandi Hawaaon
    Gender
    Male
    Posts
    1,790
    Threads
    199
    Credits
    991
    Thanked
    332

    Default

    Jazak ALLAH
    پھر میں نے خود کو دیر تلک لکھا پاگل آوارہ

  5. #5
    Nahid's Avatar
    Nahid is offline Senior Member+
    Last Online
    22nd June 2013 @ 12:02 PM
    Join Date
    06 Aug 2009
    Location
    ALLAH ki panha main
    Gender
    Female
    Posts
    12,059
    Threads
    905
    Credits
    960
    Thanked
    2774

    Default


  6. #6
    Join Date
    01 Feb 2009
    Location
    Thandi Hawaaon
    Gender
    Male
    Posts
    1,790
    Threads
    199
    Credits
    991
    Thanked
    332

    Default

    Jazak ALLAH

  7. #7
    Muwahideen's Avatar
    Muwahideen is offline Senior Member+
    Last Online
    6th November 2014 @ 10:10 PM
    Join Date
    26 Jun 2011
    Location
    Fani Dunya
    Gender
    Male
    Posts
    273
    Threads
    11
    Credits
    1,050
    Thanked
    7

    Default

    ALLAH swt humy bhi shahadat jasi azzem naimat c nawazy ameen aur haq walon ka hamrahi bany ameen


Similar Threads

  1. حضرت سرکار شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃاللہ
    By phototech81 in forum Islamic History aur Waqiat
    Replies: 36
    Last Post: 27th October 2016, 03:43 PM
  2. Replies: 8
    Last Post: 25th January 2016, 03:26 PM
  3. Replies: 8
    Last Post: 19th August 2014, 12:32 PM
  4. Replies: 4
    Last Post: 11th July 2011, 02:15 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •