حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میرے والد وفات پا گئے اور ان کے اوپر قرض تھا۔ سو میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: میرے والد نے (وفات کے بعد ) پیچھے قرضہ چھوڑا ہے اور میرے پاس ( اس کی ادائیگی کے لیے) کچھ بھی نہیں ما سوائے جو کھجور کے درختوں سے پیدا وار حاصل ہوتی ہے اور ان سے کئی سال میں بھی قرض ادا نہیں ہو گا۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے ساتھ تشریف لے چلیں تاکہ قرض خواہ مجھ پرسختی نہ کریں سو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (ان کے ساتھ تشریف لے گئے اور ان کے)کھجوروں کے ڈھیروں میں سے ایک ڈھیر کے گرد پھرے او دعا کی پھر دوسرے ڈھیر(سے ساتھ بھی ایسا ہی کیا) اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک ڈھیر پر بیٹھ گئے اور فر مایا: قرض خواہوں کو ماپ کر دیتے جاﺅ سو سب قرض خواہوں کا پورا قرض ادا کر دیا گیا اور اتنی ہی کھجوریں بیچ بھی گئیں جتنی کہ قرض میں دی تھیں۔
صحیح بخاری :کتاب المناقب: باب علامات النبوة فی الاسلام، وفی کتاب البیوع:باب الکیل علی البائع والمعطی،واحمد بن حنبل فی المسند