جماعتِ احمدیہ کے پیش کردہ جوابات اپنے اندر دلائل اور سچّائی کا ناقابلِ ردّ، ٹھوس علمی مواد رکھتے ہیں۔اس لئے آج تک اُن جوابات کے ردّ کی استطاعت کسی کو نہیں ملی۔ یہ محض ایک دعوٰی نہیں بلکہ ایسی حقیقت ہے جس کا ثبوت خود معاندینِ احمدیّت کا لٹریچر مہیّا کرتا ہے۔ اس لٹریچر میں اُن جوابات کے ردّ کی بجائے پھر اُنہیں پِٹے ہوئے اعتراضات ہی کو دوبارہ یا بار بارپیش کر دیا جاتا ہے۔ معترضین کی یہ روِش ان کی دلائل کے لحاظ سے بے بضاعتی اور علمی شکست خوردگی کی نمایاں دلیل ہے۔
اُن کے شکست خوردہ ہونے کا کھلا کھلا ثبوت اور جماعتِ احمدیّہ کے دلائل کے ناقابلِ تسخیر ہونے کی دوسری دلیل یہ ہے کہ ان کا جہاں بس چلتا ہے وہ جماعتِ احمدیّہ کے لٹریچر پر پابندیاں لگوانے اور اسے بین کرانے کی کوششیں کرتے ہیں۔ کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ جماعتِ احمدیّہ کے لٹریچر کی اشاعت ان کے جھوٹے اور بے بنیاد پراپیگنڈہ کی قلعی کھولنے والا ہے۔
معترضین کے شکست خوردہ ہونے اورجماعتِ احمدیّہ کے جوابات کے ناقابلِ ردّ ہونے کی تیسری دلیل یہ ہے کہ مخالفینِ احمدیّت اپنے اعتراضات کو علمِ کلام کے مسلّمہ اصولوں پر مبنی دلائل کے ساتھ پیش کرنے کی بجائے اپنے خود ساختہ، بے بنیاد معیاروں پر استوار کر کے اشتعال انگیزی اور دشنام طرازی سے آلودہ کر کے پیش کرتے ہیں۔جیسا کہ احمدیّت کے ایک مخالف مصنّف، ڈاکٹر غلام جیلانی برق صاحب نے جماعتِ احمدیّہ کے خلاف اپنی ایک تصنیف میں یہ اعتراف کیا کہ
’’ آج تک احمدیّت پر جس قدر لٹریچر علمائے اسلام نے پیش کیا ہے، اس میں دلائل کم تھے اور گالیاں زیادہ۔ ایسے دشنام آلودہ لٹریچر کو کون پڑھے اور مغلّظات کون سنے۔‘‘ (’’ حرفِ محرمانہ ( احمدیّت پر ایک نظر) ‘‘ صفحہ۱۱، ۱۲ ۔مطبوعہ شیخ غلام علی اینڈ سنز۔ لاہور )
Bookmarks