انٹرنیٹ ریگولیٹری باڈی نے غیر لاطینی رسم الخط میں بھی ویب ایڈریسز بنانے کی منظوری دینے کا فیصلہ کیا ہے جس سے آن لائن کی دنیا میں ایک اور انقلاب آنے کی توقع ہے۔
سیول کی سالانہ میٹنگ میں’انٹرنیٹ کارپوریشن فار اسائنڈ نیم اینڈ نمبرز‘ ( ایکان ) نے عربی، چینی اور دوسری زبانوں میں ڈومین نام استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
چالیس برس قبل جب انٹرنیٹ کی شروعات ہوئی تھی تب سے کسی بھی ویب ایڈریس کو لاطینی رسم الخط میں لکھا جاتا رہا ہے۔ لیکن چار عشروں بعد انٹرنیٹ میں یہ ایک بہت بڑی تبدیلی مانی جارہی ہے۔ دنیا میں ڈیڑھ ارب سے زیادہ لوگ جو انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں ان میں سے نصف سے زائد لاطینی رسم الخط کے علاوہ دوسری زبانیں استعمال کرتے ہیں۔
ایکان کے صدر روڈ بیک سٹرام نے اس تبدیلی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ تبدیلی دنیا کے نصف انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کے لیے ہی ضروری نہیں ہے بلکہ آدھے سے بھی زیادہ اس سے فائدہ اٹھائیں گے اور مستقبل میں انٹرنیٹ اور پھیلتا جائےگا‘۔
ایکان کا کہنا ہے کہ زبردست ٹیکنالوجی کی دستیابی کے سبب انٹرنیٹ کی دنیا میں یہ ایک بڑی تبدیلی ممکن ہوئی ہے۔ آئی ڈی این منصوبے کو دو ہزار آٹھ میں ہی منظوری مل گئی تھی لیکن دو برس سے اس پر تجربات کیے جا رہے تھے۔
اس منصوبے کے تحت ’ڈومین نیم سسٹم‘ میں تبدیلی کی جائےگی تاکہ وہ غیر لاطینی سکرپٹ کی شناخت کر کے انہیں پڑھ سکے۔
ایکان کا کہنا ہے کہ دوسری زبانوں میں انٹرنیشنل ڈومین نیم کے لیے وہ سولہ نومبر درخواستیں قبول کرنا شروع کریگا اور اگلے برس کے وسط تک پہلا ڈومین سامنے آ سکتا ہے۔ امکان ہے کہ سب سے پہلے جن زبانوں میں یہ خدمات حاصل ہوں گی اس میں سر فہرست عربی، چینی اور روسی زبانیں ہیں۔ اس کے بعد دوسری زبانوں کے متعلق بھی غور و فکر کیا جائےگا۔
امریکہ نے انٹرینٹ پر نظر رکھنے کے لیے سنہ انیس اٹھانوے میں ایکان کی بنیاد ڈالی تھی اور وہ ابھی تک اسی کے کنٹرول میں بھی تھی لیکن زبردست عالمی نکتہ چینی کے بعد اس نے گزشتہ ماہ اس پر سے اپنا کنٹرول ختم کردیا ہے۔ اب یہ ایک خود مختارہ ادارہ ہے جو عالمی انٹرنیٹ کمیونٹی کے ماتحت میں کام کرےگا۔
Bookmarks