Results 1 to 4 of 4

Thread: برزخ..قرآن، حدیث اور عقل کی کسوٹی پر حصہ اول

  1. #1
    Join Date
    28 Nov 2008
    Location
    Peshawar
    Age
    34
    Gender
    Male
    Posts
    142
    Threads
    78
    Credits
    13
    Thanked
    7

    Post برزخ..قرآن، حدیث اور عقل کی کسوٹی پر حصہ اول

    حیاتِ انسانی کا دوسرا مرحلہ..برزخ..قرآن، حدیث اور عقل کی کسوٹی پر
    مولانا حذیفہ وستانوی
    برزخ کا ذکر احادیث مبارکہ میں

    حصہ اول

    برزخ کا تذکرہ بے شمار روایتوں میں صراحت کے ساتھ موجود ہے، ہم اختصار کے ساتھ یہاں کچھ روایتوں کا خلاصہ بیان کریں گے۔ انشاء اللہ! ورنہ ایک صاحب نے تو مستقل ”احادیث البرزخ فی الکتب التسعة“ میں60/حدیثیں پوری تحقیق و تخریج اور تشریح کے ساتھ برزخ پر جمع کی ہیں۔

    سب سے پہلی روایت تو وہ ہے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فجر کے بعد سوال کیا کہ تم میں سے کسی نے خواب دیکھا ہے اور پھر مختلف گناہگاروں کو برزخ میں ہورہے عذاب کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا۔ (بخاری، کتاب الجنائز، باب ماقیل فی اولاد المشرکین)

    امام بخاری نے ایک روایت نقل کی ہے، کہ عمرو بن میمون الاودی فرماتے ہیں کہ حضرت سعد اپنے بچوں کو ایک دعا بڑے اہتمام سے سکھاتے تھے اور فرماتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے بعد اس دعا کو پڑھا کرتے تھے۔ وہ دعا یہ ہے : ”اللہم انی اعوذ بک من الجبن، واعوذ بک من ان ارد الی ارذل العمرواعوذبک من فتنة الدنیا، واعوذبک من عذاب القبر“․ (بخاری، کتاب الجنائز)

    اس دعائے مأثور میں ایک جملہ”واعوذبک من عذاب القبر“ ہے۔ ظاہر سی بات ہے ،جب عذاب قبر ثابت ہے، تب ہی تو پناہ مانگی جارہی ہے اور وہ بھی پابندی کے ساتھ۔

    ایک اور روایت میں ہے: ”اللہم انی اعوذبک من العجز والکسل والجبن والہرم والبخل واعوذبک من عذاب القبر ومن فتنة المحیا والممات“۔ (بخاری کتاب الجہاد باب ما یتعوذ من الجبن)

    حضرت انس سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بنو نجار کے کسی کھجور کے باغ میں داخل ہوئے، آپ نے اچانک کوئی آواز سنی تو پوچھا ”مَن اصحاب ہذہ القبور؟“ان قبروں میں کون مدفون ہیں؟ صحابہ کرام نے جواب دیا کہ چند وہ لوگ جو زمانہ جاہلیت میں وفات پاگئے تھے۔ تو آپ نے صحابہ سے مخاطب ہو کر کہا : ”تعوذوا من عذاب النار ومن فتنة الدجال“۔ صحابہ نے عرض کیا، آپ کی اس بات کی ان قبروں سے مناسبت؟ تو آپ نے ارشاد فرمایا: ”ان المومن إذا وضع فی القبر اتاہ ملک․․․․․“معلوم ہوا، قبر میں سوال جواب ہوں گے اور عذاب یا نعمت یہیں سے شروع ہو جائے گا۔ الی آخرہ۔ (بخاری، کتاب الجنائز ،باب ا لمیت یسمع خفق النعال)

    حیات برزخ کا انکار کرنے والے فرقہٴ باطلہ

    جب قرن اول کے اواخر میں لوگوں نے نقل کے مقابلہ عقل کو ترجیح دی اور امور شرعیہ ثابتہ بالکتاب و السنة کو عقل کے میزان پر پرکھا جانے لگا، تو مسلمانوں میں نئے نئے فرقے وجود میں آنے لگے، جنہوں نیمغیبات تک کو عقل پر پرکھنے کی جسارت کر ڈالی اور جادہٴ حق سے ہٹ گئے، برزخ اور عذاب قبر کا انکار کرنے والے قدیم و جدید فرقے یہ ہیں: معتزلہ، خوارج، جہمیہ، اہل قرآن، یعنی منکرین حدیث، روافض۔ (الفصل فی الملل والنحل وغیرہ)۔

    پھر ان میں بھی اختلاف ہے، بعض صرف بدن پر وقوع عذاب کے قائل ہیں، مثلاً اکثر فرقہ معتزلہ اور روح پر وقوع عذاب کے منکر، بعض صرف روح اور وہ بھی صرف کافروں کی روحوں پر وقوع عذاب کے قائل ہوئے، مثلاً ابو علی جبائی، بعض مطلقاً روح پر وقوع عذاب کے قائل ہیں اور بدن پر نہیں۔ محمد بن حزم، بعض معتزلہ وغیرہ اور بعض کلیةً روح اور بدن دونوں پر وقوع عذاب کے منکر ہیں۔

    حیات برزخ شریعت اور عقل کی کسوٹی پر

    شریعتِ مطہرہ نے قرآن و حدیث میں مختلف مقامات پر صراحةً اشارةً برزخ کا ذکر کیا ہے، جب قرآن و حدیث نے (جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا) اس کو ایک عقیدہ کے طور پر بیان کیا ہے ، تو کیا وجہ ہوسکتی ہے اس کے انکار کی؟

    قرآن نے صاف وشفاف الفاظ میں کہا: ﴿و من ورائہم برزخ الی یوم یبعثون﴾جہاں کوئی تاویل اور توضیح کی ضرورت نہیں تو آخر ایک مومن کے لیے جو کتاب اور سنت رسول پر ایمان رکھتا ہے، یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے، دعویٰ ایمان کے بعد بھی محض عقل سے ماورا ہے کہہ کر انکار کردے؟ تب تو وہ مومن باللہ نہیں رہا، بلکہ متبع و مومن بالعقل ہوگیا، لہٰذا اس کا دعویٰ ایمان باللہ و الرسول پر سوالیہ نشان قائم ہو جائے گا۔ عقل مومن کا تقاضا تو یہ ہے کہ وہ یہ سوچے کہ جب انسان دارفانی سے دارباقی کی طرف رحلت کرے، کیا قیامت تک کا عرصہ وہ ایسے ہی بیکا ررہے گا، ہرگز نہیں، ضرور موت سے لے کر قیامت تک کے مرحلہ میں کوئی اور منزل ہوگی، جہاں اس کی ابدی زندگی کے آغاز کا فیصلہ کیا جانا ہوگا۔ ظاہر ہے اسی موت و قیامت کے درمیان کی زندگی کو برزخ کہا گیا۔ معلوم ہوا کہ شریعت کے ساتھ ساتھ عقل مومن بھی برزخ کی متقاضی ہے۔

    برزخ عقل کی کسوٹی پر

    صرف عقل مومن ہی نہیں بلکہ انسان اگر ٹھنڈے دل سے غور کرے اور اس کے پاس عقل سلیم ہو تو وہ برزخ کی ضرورت محسوس کرے گا، کیوں کہ ہم دیکھتے ہیں کہ دنیا میں جب کوئی اچھا کرتا ہے تو پہلے اسے خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے، داد دی جاتی ہے، اس کے بعدجسے انعام دینا ہودیا جاتا ہے۔ بس اسی طرح انسان اگر صحیح خطوط پر زندگی بسر کرے، تو اسے بھی تحسین ملنی چاہیے، بس یہی تحسین اور داد برزخ ہے اور جنت انعام۔ اسی طرح اگر کوئی برائی کرے تو پہلے لوگ اس کو برا بھلا کہتے ہیں اور بعد میں سزا ہوتی ہے۔ بس اسی طرح برزخ میں برائی پر عذاب قبر اسی کے مانند ہے۔

    پروفیسر ڈاکٹر نور محمد سابق پرنسپل نشتر میڈیکل کالج ملتان تحریر کرتے ہیں:

    قبر و حشر کی باتیں اور آج کا ماحول

    دنیا میں ہر قسم کے لوگ ملتے ہیں، مگر موت کا منکر کوئی نہیں ملتا، دنیا میں آنے والا ہر شخص موت کو برحق سمجھتا ہے، کیوں کہ یہ عام مشاہدے کی بات ہے کہ دنیا کی ہرچیز ،چاہے وہ جان دار ہے یا بے جان، فنا کی طرف رواں دواں ہے، موت کے بعد انسان کے ساتھ کیا معاملہ پیش آنے والا ہے، قبر میں اس کا کیا حال ہوگا اور پھر یوم حساب کو یہی انسان کیوں کر دوبارہ اٹھ کھڑا ہوگا؟ یہ ایسی باتیں ہیں جو ہمارے مشاہدے میں نہیں، لیکن اللہ تعالیٰ کی طرف سے دنیا میں مبعوث ہونے والے ہر نبی علیہ السلام نے اور سب سے آخر میں خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب مراحل کو تفصیل کے ساتھ بیان فرمایا۔ قرآن کریم میں بھی اللہ تعالیٰ نے باربار ان کا ذکر فرمایا، موت کے بعد دوبارہ زندہ ہونے پر اور یوم حساب پر دل سے ایمان لانا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے، آج کل کے ماحول میں اگر کسی سے قبر و حشر کی بات کی جائے تو اول تو وہ سنتا ہی نہیں، اگر سنتا ہے تو توجہ نہیں دیتا، یا پھر ایسا تاثر ملتا ہے کہ گویا یہ قبر و حشر کا معاملہ کسی دوسرے کے ساتھ پیش آنا ہے۔(مرنے کے بعد زندہ ہونے والوں کے حیرت انگیز واقعات:298)

    برزخ پر ایمان اور حیات انسانی پر اس کا اثر

    برزخ پر ایمان کا اثر حیات انسانی پر بڑا زبردست ہوتا ہے، کیوں کہ جب اسے معلوم اور یقین ہوگیا کہ برا کروں گا تو آنکھ بند ہوتے ہی مصیبت اور عذاب میں پھنس جاوٴں گا، تو وہ برائی کرنے سے کترائے گا اور خوف و خشیت کی وجہ سے نہ کسی سے بدسلوکی کرے گا، نہ کسی کا حق دبائے گا، نہ کسی پر ظلم کرے گا۔ گویامعاشرے میں امن و امان، صلاح و بھلائی وجود میں آئے گی اور انفرادی و اجتماعی برائیوں کا سدباب ہو جائے گا۔

    قرآن کریم نے متقین کے اوصاف کو سورہٴ بقرہ کے آغازہی میں بیان کیا ہے ،جس میں ایک ﴿یوٴمنون بالغیب﴾ہے، لہذا ایمان بالغیب کا تقاضا یہ ہے کہ عذاب قبر پر بھی ایمان لایا جائے اور اس میں کسی طرح کا شک وشبہ نہ کیا جائے، کیوں کہ اللہ پر کوئی چیز بھاری نہیں، یہ مومن کا اعتقاد ہے؛ لہٰذا حیات برزخ سے بندے کو دوچار کرنا بھی اللہ پر بھاری نہیں۔

    حیات برزخ سے متعلق چند ضروری امور

    حیات برزخ میں روح کا تعلق بدن کے ساتھ برقرار رہتا ہے، اگرچہ روح آسمان پر ہوتی ہے، ایسے ہی جیسے سورج تو آسمان پر مگر اس کی روشنی زمین پر گرتی ہے۔ گویا عذاب میں دونوں مبتلا ہوتے ہیں۔یہی اہل سنت والجماعت کا مسلک ہے ۔ (امام ابن حجر عسقلانی ،فتح الباری:3/233 اور ابن تیمیہ ، مجموع الفتاوی :4/262)

    ابن القیم فرماتے ہیں روح اور بدن کے تعلق کی پانچ نوعیتیں ہیں: ماں کے پیٹ میں روح کا تعلق بدن سے زمین پر دنیاوی زندگی میں نیند کی حالت میں کچھ تعلق ہوتا ہے اور کچھ نہیں ہوتا روح کا تعلق برزخ میں اگرچہ دونوں جدا ہوتے ہیں مگر تعلق ہوتا ہے۔ قیامت کے دن تمام تعلقات میں سب سے مضبوط اور مستحکم تعلق ہوگا۔(الروح:1/44)

    مومن صالح کو جو قبر دبوچتی ہے وہ برسبیل عذاب نہیں ہوتا ہے ،اسی لیے مومن صالح کو اس کی تکلیف زیادہ نہیں ہوتی، بس اتنی جتنی کہ اس کو بخار وغیرہ میں محسوس ہوتا ہے۔

    حدیث میں ہے حضرت سعد بن معاذ انصاری کی وفات پر جب انہیں قبر میں رکھا گیا تو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا․․․․․․․․”لقد ضم ضمة ثم فرج عنہ“۔ (سنن النسائی) امام ذہبی فرماتے ہیں کہ یہ عذاب قبر کے طور پر نہیں تھا۔(سیر اعلام النبلاء:۱/۲۹۰)

    انسان کی روح مرنے کے بعد اس کے بدن میں لوٹا دی جاتی ہے، تاکہ منکر نکیر کے سوالات کے جوابات دے سکے۔ جیساکہ احادیث میں وارد ہوا ہے۔ ایک روایت میں ہے : ”ان المیت اذا وضع فی القبر فیأتیہ ملکان، فیجلسانہ، فیقولان لہ: مَن ربک؟․․․․․․․․․“ (صحیح بخاری، کتاب الجنائز، باب ما جاء فی عذاب القبر، وصحیح مسلم، باب عرض مقعد المیت من الجنة او الناروابواداود المسألة فی القبر، ترمذی، کتاب تفسیر القرآن، ابن ماجہ، باب ماجاء فی الجنائز ومسند احمد)․

    عام طور پر مومن کو عذاب قبر پاکی اور استنجا میں بے احتیاطی، غیبت، چغلی وغیرہ اعمال کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ․․․․․․․․․”یعذبان وما یعذبان فی کبیر، ثم قال: بلی کان احدہما لا یستبرء من بولہ، والآخر یمشی بالنمیمة“․ (البخاری، کتاب الوضوء، و مسلم، کتاب الطہارة، و الترمذی، کتاب الطہارة، والنسائی فیہ، ابن ماجہ، دارمی، احمد)

    بعض اعمال احادیث میں ایسے وارد ہوئے ہیں کہ اس کے کرنے سے مومن عذاب قبر سے محفوظ ہو جاتا ہے۔ مثلاً سورہٴ ملک ہر رات تلاوت کرنا۔ حدیث میں ہے : ”ہی المانعة، ہی المنجیة، تنجیہ من عذاب القبر“․ یعنی سورہ ملک کی تلاوت عذاب قبر سے نجات دلاتی ہے۔ (ترمذی کتاب فضائل القرآن)

    عذاب قبر مومن پر عارضی ہوتا ہے اور کافر پر دائمی ہوتا ہے۔ ابن القیم اور مناوی رحمہما اللہ نے احادیث کی شرح کرتے ہوئے اس پر کلام کیا ہے۔ (الروح:1/89، فیض القدیر:2/169)
    مومنین کی روحیں جنت میں مختلف درجات میں ہوتی ہیں۔ کسی کو اعلی علیین، جیسا کہ حدیث اسراء و معراج میں انبیاء کے بارے میں وارد ہوا ہے۔ کتاب الروح میں ابن القیم نے اس پر تفصیل سے کلام کیا ہے۔ (1/115)

    مثلاًانبیائے کرام علیہم الصلوة والسلام ، کسی کی پرندوں کے پنجروں میں، کسی کی قبر ہی میں، کسی کی باب جنت پر و غیرہ وغیرہ۔ جیسا کہ حدیث میں ہے۔”انما نسمة المومن طائر یعلق فی شجر الجنة“․ (ترمذی فضائل الجہاد، النسائی جنائز، ابن ماجہ، احمد)

    جمعہ کی موت سے عذاب قبر اٹھ جاتا ہے، جیسا کہ حدیث میں ہے: ”ما من مسلم یموت یوم الجمعة او اللیلة الا وقاہ اللہ فتنة القبر“․ (ترمذی و مسند احمد)

    اللہ کے راستہ میں شہادت سے بھی مسلمان کی قبر سے عذاب رفع کردیا جاتا ہے، جیسا کہ حدیث میں ہے: ”ان للشہید لہ عند اللہ عزوجل ان یغفر لہ فی اول دفعة․․․․․․․․ ویجار من عذاب القبر“․(مسند احمد، حدیث نمبر17221، ترمذی، کتاب فضائل الجہاد، باب ثواب الشہید، سنن ابن ماجہ، باب فضل الشہادة)
    Attached Images Attached Images  

  2. #2
    ufra721 is offline Member
    Last Online
    12th July 2016 @ 06:25 PM
    Join Date
    16 Jun 2016
    Age
    34
    Gender
    Male
    Posts
    65
    Threads
    3
    Thanked
    0

    Default

    kasooti ka kia matlab hai

  3. #3
    Ali_Raza12 is offline Member
    Last Online
    8th January 2017 @ 10:30 AM
    Join Date
    11 Sep 2016
    Gender
    Male
    Posts
    485
    Threads
    27
    Thanked
    8

    Default


  4. #4
    Join Date
    26 Mar 2010
    Location
    Lahore
    Gender
    Male
    Posts
    10,603
    Threads
    2398
    Credits
    107,709
    Thanked
    1656

    Default

    ماشاء اللہ ۔
    جزاک اللہ۔

Similar Threads

  1. Replies: 25
    Last Post: 29th August 2016, 03:59 PM
  2. Replies: 14
    Last Post: 28th January 2012, 10:16 AM
  3. روزہ کی وجہ سے خاطر جمعی اور قلبی سکون حاصل &#
    By IqbalKuwait in forum Ramadan Kareem رمضان كريم
    Replies: 6
    Last Post: 2nd August 2010, 08:38 PM
  4. Replies: 0
    Last Post: 7th November 2009, 12:38 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •