]یوں تراشوں گا غزل میں تیرے پیکر کے نقوش]
وہ بھی دیکھے گا تجھے جس نے تجھے دیکھا نہیں
]اگلا حرف]
" ن "
]یوں تراشوں گا غزل میں تیرے پیکر کے نقوش]
وہ بھی دیکھے گا تجھے جس نے تجھے دیکھا نہیں
]اگلا حرف]
" ن "
نئے نئے ہیں عزائم نئی نئی ہے تلاش
جمال دوست سے دل مطمئن کہاں ہے ابھی
..
یہ کس کے ساز سے آواز سی سنائی دی
کہ جیسے کرن مجھے چاند کی دکھائی دی
ی
یہ غم نہیں کہ اجالوں نے ساتھ چھوڑ دیا
ترا خیال مجھے روشنی دکھاتا ہے
اگلا حرف
" ی "
یہی خیال ہے اس دل میں اک زمانے سے
تجھے پاؤں گا کسی روز میں بہانے سے
ی
یہی ہے فیصلہ تیرا کہ جو تجھے چاہے
وہ درد و کرب و الم کی کٹھالیوں میں جلے
یہ کیسا شہر ہے اس شہر کے باسی مجھ کو
اپنے اپنے سے بھی لگ کر پرائے لگتے ہیں
ن
نہ جانے کیا ترے غم پر گزر گئی ہو گی
مری ہنسی پہ زمانے کی آنکھ بھر آئی
یہی وہ بات تھی جس کو چھپائے پھرتا تھا
خود ہی کچھ سوچ کر بتلا دیا زمانے کو
و
ویسے تو ہر شخص کے دل میں ایک کہانی ہوتی ہے
ہجر کا لاوا، غم کا سلیقہ، درد کا لہجہ ہو تو کہو
اگلا حرف
" و "
وہ مرے پاس ہی تو رہتے تھے
سنگ دکھ درد مرے سہتے تھے
جب میں مایوس ہونے لگتا تھا
تب مرا حوصلہ بڑھاتے تھے
ہو کے مایوس جب میں روتا تھا
آگے بڑھ کر مجھے ہنساتے تھے
جب کوئی کام اچھا کرتا تھا
وہ مری پیٹھ تھپتھپاتے تھے
اب نہیں ہیں وہ میرے ساتھ مگر
انکی یادیں مجھے رلاتی ہیں
وہ مجھے کل بھی یاد آتے تھے
وہ مجھے اب بھی یاد آتے ہیں
ن
Aby kiya saray shair soo rahay hai ???????
Bookmarks