حدود حرم میں ہمیشہ جنگلی جانور کا شکار اور خود رودرختوں و گھاس کا کاٹنا حرام ہے۔ صرف اذخر گھاس کاٹنے کی اجازت ہے۔ حرم کی حدود کے اندر رہنے والوں یا وہاں پہنچ جانے والوں کیلئے حکم ہے۔

حج کا لغوی معنی ہے: ارادہ کرنا، زیارت کرنا، غالب آنا وغیرہ۔ لیکن اسلام میں حج ایک مشہور عبادت ہے جو خانہ کعبہ کے طواف (چکر) اور مکہ مکرمہ شہر کے متعدد مقدس مقامات میں حاضر ہو کر کچھ آداب و اعمال بجالانے کا نام ہے۔ حج اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک رکن ہے، جس مسلمان میں اس کے فرض ہونے کی شرطیں پائی جائیں اس پر عمر میں ایک بار حج کرنا فرض ہے۔اب ہم حج وعمرہ کے مقامات اور اصطلاحات کی وضاحت مختصرا درج کررہے ہیں، جو یہ ہیں:

احرام:
اس سے مراد مرد کا بغیر سلا تہبند باندھنا اور بغیر سلی چادر اوڑھنا ہے۔ احرام کی حالت میں بہت سی پابندیاں عائد ہو جاتی ہیں۔ مثلا:''عورت سے ہمبستری اور اس کے متعلقات ، شکار کرنا، اور شکار کا گوشت کھانا، خوشبو لگانا، حجامت بنوانا، جوں مارنا، سر اور چہرے کو کپڑے سے ڈھانپنا، جرابیں یا موزے پہننا وغیرہ۔ البتہ عورت سلے کپڑے پہن سکتی ہے اور اجنبی لوگوں کے سامنے اور نماز میںسر کو ڈھانپنا بھی اس کیلئے ضروری ہے، لیکن چہرے کو کپڑے سے نہیں ڈھانپ سکتی اور نہ ہی برقعہ پہن سکتی ہے۔ البتہ پنکھا وغیرہ کسی چیز کو چہرے سے دور رکھ کر غیر محرم سے منہ چھپا سکتی ہے۔

میقات:
اس سے مراد وہ پانچ مقامات ہیں کہ جو بھی باہر سے حرم کعبہ میں عمرہ یا حج یا اور کسی غرض سے داخل ہونے کے لئے آئے تو اس پر واجب ہے کہ احرام باندھ کر ان مقامات سے آگے بڑھے وگرنہ اس پر اس جرم کی وجہ سے ایک دم (قربانی) واجب ہے۔ اہل مدینہ کیلئے ''ذوالحلیفہ''، عراق والوں کیلئے ''ذات عرق''، مصر و شام والوں کیلئے ''جحفہ''، نجد والوں کیلئے ''قرن'' اور پاکستان، ہندوستان اور یمن والوں کے لئے ''یلملم'' میقات ہے۔

حل وحرم:
حرم سے مراد خانہ کعبہ کے ارد گرد کئی کئی میل تک کا معین علاقہ ہے۔ مسجد عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا، میدان عرفات اور مسجد جعرانہ حرم سے باہر ہے۔ اور مزدلفہ حرم میں داخل ہے۔ حدود حرم میں ہمیشہ جنگلی جانور کا شکار اور خود رودرختوں و گھاس کا کاٹنا حرام ہے۔ صرف اذخر گھاس کاٹنے کی اجازت ہے۔

حرم کی حدود کے اندر رہنے والوں یا وہاں پہنچ جانے والوں کیلئے حکم ہے کہ وہ عمرہ کا احرام حرم سے باہر نکل کر باندھیں اور حج کا احرام حرم کے اندر رہ کر باندھیں۔ ''حل'' سے مراد حرم اور پانچ میقاتوں کا درمیانی علاقہ ہے۔ حل میں رہنے والوں کیلئے حکم ہے کہ حج و عمرہ کا احرام ''حل'' ہی سے باندھیں۔

لبیک یا تلبیہ اور دعائیں:
تلبیہ سے مراد ہے: ''لَبَّیْکَ اللّٰھُمَّ لَبَّیْکْ لَبَّیْکَ لاَشَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکْ اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَکَ وَالْمُلْکَ لاَشَرِیْکَ لَکْ۔''
عمرہ یا حج کا احرام باندھنے کے بعد جب عمرہ یا حج یا دونوں کی نیت کرتے ہیں تو تلبیہ کہنا ضروری ہے۔ نیز عمرہ و حج کے سفر میں تلبیہ کی کثرت مسنون ہے۔ تلبیہ کے علاوہ مختلف مقامات پر نبی علیہ السلام و بزرگان دین نے دعائیں کی ہیں، ان دعائوں میں سے جس قدر پڑھ سکے پڑھے۔ اور دعائوں کی جگہ صرف درود شریف پڑھتا رہے تو زیادہ بہتر ہے۔

طواف:
اس سے مراد خانہ کعبہ کے گرد سات چکر لگانا ہے، ہر چکر کا آغاز حجر اسود والے کونے سے ذرا پہلے سے ہوتا ہے۔ عمرہ میں ایک طواف فرض ہے اور حج میں تین طواف ہیں۔
پہلا طواف جسے ''طواف قدوم'' کہتے ہیں سنت ہے۔دوسرا طواف جسے ''طواف زیارت'' یا ''طواف افاضہ'' یا ''طواف فرض'' کہتے ہیں حج کا رکن اور فرض ہے، یہ طواف دس گیارہ اور بارہ ذوالحج میں سے کسی روز کرنا ضروری ہے، البتہ اگر عورت حیض و نفاس کی حالت میں ہو تو اس حالت میں مسجد کی حدود میں داخل نہ ہو سکنے کی وجہ سے ان ایام کے بعد بھی طواف کر سکتی ہے۔

تیسرا طواف جسے ''طواف وداع'' یا ''صدر'' کہتے ہیں واجب ہے، یہ حج سے واپسی کے وقت کیا جاتا ہے۔ اگر عورت حیض و نفاس میں ہو تو اس کیلئے یہ معاف ہو جاتا ہے۔
مطاف: خانہ کعبہ کے ارد گرد وہ وسیع احاطہ جہاں طواف کیا جاتا ہے ۔ ''مطاف'' کہلاتا ہے۔
مسجد حرام: خانہ کعبہ کے چاروں طرف جو شاندار مسجد ہے اس کا نام ''مسجد حرام'' ہے۔ اس میں ایک نماز پر لاکھ نماز کا ثواب ملتا ہے۔

چار رکن: خانہ کعبہ کے چاروں بیرونی کونوں کو ''رکن'' کہا جاتا ہے۔ شرقی و جنوبی کونہ جس میں حجرہ اسود (سیاہ پتھر) نصب ہے کو ''رکن اسود'' کہا جاتا ہے، جنوبی غربی کونے کو ''رکن یمانی'' کہا جاتا ہے، شمالی جنوبی کونے کو ''رکن شامی'' کہا جاتا ہے، اور شمالی شرقی کونے کو ''رکن عراقی'' کہتے ہیں۔

استلام:
اس سے مراد طواف کے ہر چکر کے شروع میں ''حجر اسود'' کو چومنا ہے۔ اور اگر چومنا ممکن نہ ہو تو ہاتھ یا لاٹھی سے اشارہ کر کے اسے چوم لینا ہے۔

ملتزم:
خانہ کعبہ کی شرقی دیوار میں دروازہ ہے۔ دروازہ اور حجرہ اسود کے درمیان دیوار کے حصے کو ''ملتزم'' کہتے ہیں، اس حصہ سے لپٹنا اپنے رخسار سینہ وغیرہ اس کے ساتھ لگانا بڑی برکت کا باعث ہے۔ یہ عمل طواف کے بعد کرتے ہیں۔

مستجار:
ملتزم سے بالمقابل غربی دیوار کا بیرونی حصہ ''مستجار'' کہلاتا ہے۔ مستجاب:
خانہ کعبہ کی جنوبی دیوار ''مستجاب'' کہلاتی ہے، یہاں دعا کر نے پر ستر ہزار فرشتے آمین کہتے ہیں۔