امن اور فوج دیکھنے میں تو متضاد معلوم ہوتی ہیں۔فوج کا کام لڑنا ہے ۔چنانچہ امن فوج کہنا ایسا ہی نہیں جیسے کہا جائے ظالمانہ مہربانی۔ دوسرے الفاظ میں فوج کا امن سے کیا واسطہ ہے؟
لیکن اگر امریکی امن فوج کے اغراض و مقاصد کا جائزہ لیا جائے تو محسوس ہوگا کہ یہ ادارہ اپنے فوجی نام کے باوجود امن و سلامتی کا علمبردار ہے۔1961 میں وجود میں آنے والی امریکی امن فوج کے اغراض و مقاصد یہ تھے:
امن فوج کے ذریعے دنیا بھر میں امن اور بھائی چارے میں اضافہ کیا جائے گا۔ امن فوج اس مشن میں دلچسپی رکھنے والے امریکی مردوں اور عورتوں کو، جو بیرونِ ملک خدمات سر انجام دینے کے اہل بھی ہیں اور خواہشمند بھی، ضرورت مند ممالک میں بھیجاے گی ، جہاں زندگی عموماًکٹھن ہوتی ہے، تاکہ وہ مقامی باشندوں کو اپنی مہارت کے میدانوں میں مدد فراہم کرسکیں۔
1960سے اب تک دو لاکھ سے زاید افراد نے ایک سو انتالیس مما لک میں رضاکارانہ خدمات سر انجام دی ہیں۔
ظاہر ہے ایسا ادارہ تو تباہی کے بجائے امن و سلامتی ہی کا علمبردار ہوسکتا ہے۔ جو لوگ اس کی افادیت پر شک کرتے ہیں انہیں سب سے بڑی مثال یہ دی جاتی ہے کہ جاپان نے امریکہ کی نقالی میں پیس کور بنائی تھی۔
اس کے مقاصد میں نہ صرف تیسری دنیا کے ممالک کے عوام کی مدد کرنا ہے بلکہ انہیں امریکہ اور امریکیوں کے بارے میں سمجھانا بھی شامل ہے۔ دور دراز کے دیہات میں مقامی تہذیب و ثقافت سیکھنے اور وہاں کے افراد کو مغربی تعلیم، ٹیکنالوجی اور طرزِ زندگی سے روشناس کرانے سے جغرافیائی حدود ٹوٹتی ہیں، تعصبات کی دیواریں مسمار ہوتی ہیں اور دوستی اور عالمی بھائی چارے میں فروغ ہوتا ہے۔
یہ بات قابل ِ ذکر ہے کہ آپ اگر پیس کور کے رضاکار یا تنخواہ دار ملازم ہیں تو آپ حکومت ِ امریکہ کے لئے کام کررہے ہیں ۔ لیکن اس کے باوجود آپ پر قطعی لازم نہیں کہ آپ امریکی پالیسیوں کی حمایت کریں یا ان کی ترویج کریں۔ ان سب باتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ پیس کور کا نصب العین پر امن مقاصد کے لئے انسانوں کی مدد کرنا اور اقوام کو ایک دوسرے کے قریب لانا ہی ہے۔ چنانچہ یہ متضاد نظر آنے کے باوجود متضاد اصطلاح نہیں ہے۔
Bookmarks