يہ سوچ کے دل کي دھڑکن ہي رک گئي فراز
يہ سوچ کے دل کي دھڑکن ہي رک گئي فراز
اک پل جو تصور کيا اس کے بنا جينے کا
برباد کرنے کے اور بھي رستے تھے فراز
ناجانے کيوں اسے محبت کا رستہ پسند آيا
در و ديوار سے حسرت سي برستي ہے فراز
جانے کس ديس چلے گئے محبت نبھانے والے
کيوں چپکے سے دل ميں اُتَر جاتے ہيں وہ لوگ فراز
جن لوگوں سے مقدر کے ستارے نہيں ملتے
لگتا ہے اپني الجھنيں اور بڑھ جائيں گي فراز
آج ہميں پھر کسي کي سادگي اچھي لگي
تيري معصوم نگاہوں کے تقدس کي قسم فراز
ميں سو بھي جاوں تو تيرے خواب جگا ديتے ہيں
Bookmarks