]صوبہ پنجاب کے شہر سرگودھا سے گزشتہ دنوں دہشت گردی کی تیاری کے الزام میں گرفتار تین امریکی، ایک مصری او ایک پاکستانی نوجوان پولیس رپورٹ کے مطابق افغانستان جانے کی غرض سے پاکستان آئے تھے
سرگودھا پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق ان پانچ طلبہ نے جیش محمد اور جماعت الدوعوہ کے مدارس سے اس بابت مدد کے لیے رجوع بھی کیا تھا تاہم انہیں کوئی مثبت جواب وہاں سے نہیں ملا۔ جماعت الدعوہ لاہور نے بھی ان کے بارے میں ضمانتیں نہ ملنے پر ان کی مدد سے انکار کیا تھا۔
پولیس رپورٹ کے مطابق اس کے بعد یہ غیرملکی طلبہ سرگودھا اپنے دوست عمر فاروق کے پاس آگئے۔ پولیس نے ان افراد سے ان کے لیپ ٹاپس، موبائل، آئی پوڈ اور بیرونی ہارڈ ڈرائیو بھی برآمد کی ہیں۔
ابتدائی پولیس تفتیش کے مطابق ان طلبہ سے سیف اللہ نامی کسی شخص نے انہیں افغانستان لے جانے کے لیے رابطہ کیا تھا۔ اسی مقصد کے لیے وہ پاکستان مختلف دنوں میں آئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق ملزمان آپس میں رابطے کے ایک ایک انوکھا طریقہ استعمال کرتے تھے۔ پولیس کے بقول وہ تحقیقاتی اداروں سے بچنے کی خاطر ایک دوسرے سے ای میل کے ذریعے رابطہ نہیں کرتے تھے۔ وہ انٹرنیٹ ای میل اکاؤنٹ سے لاگ ان ہوتے اور اس کے ڈرافٹ فولڈر میں اپنا پیغام محفوظ کرلیتے تھے۔ اسی اکاؤنٹ کو دوسرا آدمی لاگ ان کرتا اور پیغام پڑھ لیتا تھا۔
نو دسمبر کو سرگودھا سے گرفتار ہونے والے ان پانچوں افراد کا مذہب سے خاص لگاؤ بتایا جاتا ہے۔ پولیس رپورٹ کے مطابق یہ کالج طلبہ ’کافروں کے خلاف جہاد’ کے حامی تھے۔ ان میں سے ایک احمد عبداللہ منی باقاعدگی سے انٹرنٹ ویب سائٹ یو ٹیب جایا کرتا تھا۔ وہ مبینہ طور پر امریکی فوجیوں اور تنصیبات پر حملوں کی باقاعدگی سے حمایت کرتا تھا۔
حکام کے مطابق یہ وہی نوجوان ہیں جو چند مہینے پہلے امریکی ریاست ورجینیا کے شہر الیگزنڈرا سے غائب ہوگئے تھے۔ امریکی حکام نے بھی سرگودھا میں ان افراد سے پوچھ گچھ کی ہے اور اب غیرمصدقہ اطلاعات کے مطابق انہیں اسلام آباد لایا جا رہا ہے جہاں سے انہیں اگلے چوبیس گھنٹوں میں امریکہ روانہ کئے جانے کا امکان ہے۔ حکام اس بارے میں تاہم کچھ بتانے سے گریز کر رہے ہیں۔
ضلعی پولیس افسر نے بتایا کہ ملزموں نے شدت پسندوں سے اپنا تعلق اس حد تک بنا لیا تھا کہ انھوں نے اپنا ہی ایک گروپ بنا کر خود کو جہاد کے لیے پیش کردیا۔
پولیس کی تفتیش کے مطابق ملزمان تیس نومبر کو کراچی پہنچے اور پھر حیدر آباد سندھ اور لاہور سے ہوتے ہوئے سرگودھا آ گئے جہاں اپنے ایک ساتھی پاکستانی نژاد امریکی شہری عمرفاروق کے گھر قیام پذیر ہوئے۔
پولیس نے عمر فاروق کے والد کو بھی حراست میں لے لیا ہے کیونکہ ان پر شبہہ ہے کہ انہوں نے یہ جاننے کے باوجود کہ وہ ایف بی آئی کو مطلوب ہیں پناہ دی۔
پولیس ان شدت پسندوں تک پہنچنے کی بھی کوشش کر رہی ہے جن سے ان پانچوں امریکیوں کا رابطہ تھا۔ان پانچوں افراد کے خلاف فارنرز ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے اور پاکستان میں پرتشدد کارروائیاں کرنے کے الزامات کے تحت تعزیرات پاکستان کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
Bookmarks