عشق مجبور ہے بھیگے ہوے دامن کی طرح
آج روے نہ کہیں پھر کوئی ساون کی طرح
اپنے چہرے کے خد و کھل دکھاؤں کس کو
دیکھنے والے ہے ٹوٹے ہوے درپن کی طرح
ہر قدم پر یہاں زنجیریں ہیں دانائی کی
زندگی تو تو ملی تھی مجھے بچپن کی طرح
دل کو ویرانہ بنا کر جو گئے ہیں انجم
ایک دن یاد کرینگے ہمیں گلشن کی طرح
Bookmarks