لندن : انٹرنیٹ کی دنیا بھی عجیب و غریب دنیا ہے۔ یہاں کی اپنی ہی روایات ہیں ۔ سچ پوچھئے تو یہ بالکل الگ اور نرالی ہے۔ یہاں بعض اوقات ایسے موضوعات پر بھی بحث زور پکڑ لیتی ہے جو دنیا میں کہیں اور آپ کو سنائی نہیں دے گا۔ 21 دسمبر 2012ء کو قیامت آرہی ہے اور اس دن دنیا فنا ہوجائے گی، یہ بحث بھی آپ کو انٹرنیٹ پر ہی سنائی دے گی کہیں اور نہیں۔ ہاں یہ ممکن ہے کہ انٹرنیٹ پر خبریں آپ کو پہلے مل جائیں اور بعد میں یہ خبریں آپ کو کہیں اور سننیں کو ملیں۔ انٹرنیٹ پراس بات کے دعوے کئے جا رہے ہیں کہ 21 دسمبر 2012ء کو ایک سیارہ زمین کی سطح سے ٹکرائے گا جس سے انتہائی بھیانک آواز پیدا ہوگی جس کے ساتھ ہی زمین پر تباہی و بربادی شروع ہوجائے گی ۔ بڑی بڑی عمارتیں مٹی کا دھیر بن جائیں گی ۔ تمام انسان نہ صرف مرجائیں گے بلکہ زمین سے زندگی کا وجود ہی ختم ہوجائے گا۔ افواہ سازوں نے اس دعویٰ کو اس بات سے مزید تقویت دی کہ 21 دسمبر کو جمعہ کا دن ہوگا۔ قیامت سے متعلق خبر بھی ان دنوں انٹرنیٹ پر گرما گرم موضوع بنی ہوئی ہے۔ ہالی ووڈ کے ایک ہدایت کار اور فلم ساز نے تو نہ صرف اس موضوع پر فلم بنا ڈالی ہے بلکہ اس کا نام ہی دوہزار بارہ رکھا گیا ہے۔
یہ موضوع اس قدر دلچسپ اور زبان زد عام ہوگیا ہے کہ امریکا کے خلائی ادارے ناسا تک کو میدان میں کودنا پڑا۔ ناسا نے ہالی ووڈ فلم 2012 اور قیامت سے متعلق افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ 21 دسمبر 2012ء کو دنیا میں کوئی قیامت برپا نہیں ہوگی اور نہ ہی اس دن دنیا ختم ہوگی۔ ناسا کے سائنسدانوں نے کہا ہے کہ فلم ”2012ء“ فرضی کہانی پر بنائی گئی ہے اور اس کیلئے مایائی ہندی کیلنڈر کے اعداد و شمار کو محض ثبوت کے طور پر لیا گیا ہے۔ یہ فلم 200 ملین ڈالر کے خطیرسرمایہ سے بنائی گئی ہے۔ فلم کی کہانی میں قیامت کا منظر نامہ اس دعوے کے گرد گھومتا ہے کہ گمنام اور غیر معروف سیارہ ایکس یا نیبیرو کے زمین سے ٹکراتے ہی دنیا کا خاتمہ ہو جائے گا۔ بعض ویب سائٹس نے ناسا پر بھٹکے ہوئے سیارے کی موجودگی کی حقیقت کو چھپانے کا الزام لگایا ہے جبکہ دوسری جانب امریکی خلائی تحقیقاتی ادارہ نے ایسی فرضی کہانیوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے انٹرنیٹ کی افواہ قرار دیا ہے۔ ناسا نے کہا ہے کہ اگر ایسا ٹکراؤ حقیقی ہوتا تو ماہرین فلکیات گزشتہ صدی میں ہی اس کا پتہ چلا لیتے اور اب تک یہ بات سب کے سامنے ہوتی۔ ناسا کے مطابق دنیا بھر کے قابل اعتماد سائنسدان جانتے ہیں کہ 2012ء عیسوی سے اس قسم کا کوئی خطرہ منسلک نہیں
Bookmarks