لاہور:فٹبال ورلڈکپ کی آمدآمد ہے اور دنیابھرمیں میگاایونٹ کی تیاریاں روز پکڑگئی ہیں۔پاکستانی ٹیم ورلڈکپ میں حصہ تو نہیں لے رہی البتہ پاکستان سے تیار کیے گئے فٹ بال ورلڈکپ میں پاکستان کی نمائندگی کرینگے۔ماضی کے مقابلے میں اس سال پاکستان کو قلیل تعداد میں فٹ بال تیار کرنے کا آرڈر ملا ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان کی نمائندگی میگاایونٹ میں کنفرم ہوگئی ہے۔پاکستان سپورٹس گڈز مینوفیکچرز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ضیا الرحمان چوہدری کا کہنا ہے کہ امن و امان کی خراب صورتحال ، لوڈ شیڈنگ اور ٹیکنالوجی کی کمی کے باعث فٹبال ورلڈ کپ ٹورنامنٹ 2010 کے لیے پاکستان کو ابھی تک صرف5لاکھ فٹ بالز کے آرڈرز مل سکے ہیں۔ ضیا الرحمان نے کہاکہ ورلڈ کپ فٹ بال2002اور 2006کے ٹورنامنٹس میں پاکستان نے بالترتیب ایک کروڑ20 لاکھ اور60 لاکھ فٹ بالز پروموشن کمپین کیلئے فراہم کئے تھے اور آئندہ سال جنوبی افریقہ میں ہونیوالے فٹ بال کے ورلڈ کپ کے لیے پاکستان کو ایک کروڑ60 لاکھ سے ایک کروڑ70 لاکھ فٹ بالز کی تیاری کے کوٹیشن طلب کئے گئے تھے لیکن اب تک صرف5لاکھ فٹ بالز کے ہی آرڈرزکنفرم ہو پائے ہیں۔ضیا الرحمان کا کہنا ہے کہ سمیڈا کے ساتھ مل کر ٹیکنالوجی میں بہتری کے لیے ایس آئی ڈی سی ادارے کا منصوبہ گزشتہ پانچ سال سے تعطل کا شکار ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ اس شعبے میں ہنر مند وں کی کمی ہے اور رہی سہی کسر امن و امان کی خراب صورتحال اور لوڈ شیڈنگ نے پوری کردی ہے۔ضیا الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان ابھی دوسے ڈھائی ڈالر میں ایک بال برآمد کررہاہے۔ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی خریدار4سے6مہینے کا ڈیلیوری ٹائم دیتے ہیں جسے پوراکرنامشکل ہوتا جارہاہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ پاکستان پر چائلڈ لیبر کی وجہ سے عائد پابندی ختم کی جاچکی ہے۔
Bookmarks