، انگریزی کتنی زبانوں سے مل کر بنی ہے اور خود انگریزی سے کتنی زبانیں وجود میں آئی ہیں۔

سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ کوئی زبان بھی خالص ہونے کا دعویٰ نہیں کر سکتی اور نہ ہی یہ کسی زبان کی بڑائی ہے۔ ہر جدید زبان کی ساخت میں بہت سی قدیم زبانیں کارفرما ہیں۔

جہاں تک انگریزی کا تعلق ہے، یہ شروع تو ہوئی تھی پرانی جرمینِک سے، اس کے بعد مذہبی اہمیت کے باعث لا طینی اور مخطوطات کی وجہ سے یونانی زبان کے بہت سے الفاظ بھی انگریزی کا حصہ بن گئے۔ پھر فرانس نے انگلستان پر قبضہ کر لیا تو فرانسیسی لفظیات بھی اس میں شامل ہوگئیں۔

اس کے علاوہ جن زبانوں کے بہت سے الفاظ انگریزی لغت کا حصہ ہیں ان میں ہسپانوی اور عربی سمیت ڈیڑھ سو کے قریب زبانیں اور بولیاں ہیں۔ سب سے قدیم زبان سنسکرت کو سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ تین ہزار سال پرانی زبان ہے اس لئے اس کا کچھ نہ کچھ اثر لامحالہ انگریزی پر بھی پڑا، خواہ براہِ راست، خواہ اردو/ہندی کے وسیلے سے۔ ایسے الفاظ کی مثالیں، جو سنسکرت سے انگریزی میں آئے ہیں، آپ بھی دیکھئے: آریا، کینڈی، آرنج، شوگر، وغیرہ ۔
پھر پردہ ، سپاہی، سائیس، چیز،جنگل، شیمپو وغیرہ اردو سے، الکحل، زیرو، کیلیبر، مون سون، ایڈمرل، الجبرا، کیمسٹری، میگزین، کافی، گٹار، سفاری، عربی سے، بنگلو اور ڈِنگھی بنگالی سے، تمبورین، شال، لیمن، چادر، فارسی سے، ٹینک گجراتی سے، کرّی ، تامل سے، یوگرٹ، ٹیولِپ ترکی سے، یویو ،تگالوگ سے ، بالٹی پرتگالی سے، جب کہ چاکلیٹ گواکامولی، ٹماٹو وغیرہ ناہوُاٹل سے آئے ہیں۔

ادھر آکسفورڈ انگلش ڈکشنری کے مطابق انگریزی میں لاطینی کے اٹھائیس اعشاریہ چوبیس فی صد، فرانسیسی کے اٹھائیس اعشاریہ تین فی صد، پرانی اور وسطی انگریزی، پرانی نورس اور ڈچ کے پچیس فی صد، یونانی کے پانچ اعشاریہ بتیس فی صد، جن کی اصل کا سراغ نہیں مل سکا وہ چار اعشاریہ تین فی صد، ناموں سے نکلے ہوئے الفاظ تین اعشاریہ اٹھائیس فی صد اور باقی تمام زبانوں سے آئے ہوئے الفاظ ایک فی صد سے بھی کم ہیں۔


آپ نے پہلے بھی میری لفظ کہانیوں میں پڑھا ہوگا کہ انگریزی میں لاطینی کے ستر فی صد الفاظ ہیں۔ آکسفورڈ لغت میں اس شرح کے کم ہونے کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے فرانسیسی ، نورس، ڈچ وغیرہ کے الفاظ کی الگ فہرست مرتب کی ہے یعنی وہ الفاظ جو لاطینی سے براہِ راست نہیں بلکہ براستہ فرانسیسی وغیرہ وارد ہوئے انہیں لاطینی الفاظ کے ذخیرے کا حصہ نہیں گردانا گیا۔

آپ کا دوسرا سوال کہ انگریزی سے کتنی زبانیں نکلی ہیں ، تو میں اس کا جواب دوں گی کہ ایک بھی نہیں۔

تاہم بعض کتابوں میں لکھا ہے کہ ہِنگلِش، پِنگلش، اُردِش، اینگدو اور پجن کو ان زبانوں میں شامل ہونا چاہئے جو انگریزی سے نکلی ہیں۔ یہ بات اس لئے درست نہیں ہے کہ ہندی اور انگلش کا مرکب یا اردو اور انگلش کا ملغوبہ اصل میں انگریزی سے ارتقا کے ذریعے وجود میں آنی والی زبانیں نہیں ہیں بلکہ یہ مجموعہ ہیں ان دو زبانوں کا۔ پھر پِجَن سے مراد کوئی سی بھی دو زبانوں کا آسان مرکب ہو سکتی ہے۔ یہ انگریزی سے خاص نہیں ہے۔