تسکین نہ ہو جس سے، وہ راز بدل ڈالو
جو راز نہ رکھ پائے، ہم راز بدل ڈالو
تم نے بھی سنی ہو گی، بڑی عام کہاوت ہے
انجام کا ہو خطرہ تو آغاز بدل ڈالو
پُرسوز دلوں کو جو، مُسکان نہ دے پائے
سُر ہی نہ ملے جس دل میں وہ ساز بدل ڈالو
دشمن کے ارادوں کو ہے زیر اگر کرنا
تم کھیل وہی کھیلو، انداز بدل ڈالو
~*~*~*~*~*~*~*~*~*~
Bookmarks