Results 1 to 3 of 3

Thread: رمضان میں نفل دوسرے دنوں میں فرض اعمال کے ث

  1. #1
    IqbalKuwait's Avatar
    IqbalKuwait is offline Advance Member
    Last Online
    6th March 2024 @ 04:34 AM
    Join Date
    09 Jul 2009
    Location
    Kuwait
    Posts
    2,272
    Threads
    1917
    Credits
    5,577
    Thanked
    194

    Lightbulb رمضان میں نفل دوسرے دنوں میں فرض اعمال کے ث

    مشکوۃ شریف:جلد دوم:حدیث نمبر 469 مکررات 0
    حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شعبان کے آخری دن ہمارے سامنے (جمعہ کا یا بطور تذکیر و نصیحت) خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ لوگو! باعظمت مہینہ تمہارے اوپر سایہ فگن ہو رہا ہے (یعنی ماہ رمضان آیا ہی چاہتا ہے) یہ بڑا ہی بابرکت اور مقدس مہینہ ہے یہ وہ مہینہ ہے جس میں وہ رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے اللہ تعالیٰ نے اس مہینے کے روزے فرض کئے ہیں اور اس کی راتوں قیام (عبادت خداوندی) جاگنا نفل قرار دیا ہے جو اس ماہ مبارک میں نیکی (یعنی نفل) کے طریقے اور عمل کے بارگاہ حق میں تقرب کا طلبگار ہوتا ہے تو وہ اس شخص کی مانند ہوتا ہے جس نے رمضان کے علاوہ کسی دوسرے مہینے میں فرض ادا کیا ہو (یعنی رمضان میں نفل اعمال کا ثواب رمضان کے علاوہ ہوتا ہے) اور جس شخص نے ماہ رمضان میں (بدنی یا مالی ) فرض ادا کی تو وہ اس شخص کی مانند ہو گا جس نے رمضان کے علاوہ کسی مہینے میں ستر فرض ادا کئے ہوں (یعنی رمضان میں کسی ایک فرض کی ادائیگی کا ثواب دوسرے دنوں میں ستر فرض کی ادائیگی کے ثواب کے برابر ہوتا ہے ) اور ماہ رمضان صبر کا مہینہ ہے (کہ روزہ دار کھانے پینے اور دوسری خواہشات سے رکا رہتا ہے) وہ صبر جس کا ثواب بہشت ہے ماہ رمضان غم خواری کا مہینہ ہے لہٰذا اس ماہ میں محتاج و فقراء کی خبر گیری کرنی چاہئے اور یہ وہ مہینہ ہے جس میں (دولت مند اور مفلس ہر طرح ) مومن کا (ظاہر اور معنوی ) رزق زیادہ کیا جاتا ہے جو شخص رمضان میں کسی روزہ دار کو (اپنی حلال کمائی سے) افطار کرائے تو اس کا یہ عمل اس کے گناہوں کی بخشش و مغفرت کا ذریعہ اور دوزخ کی آگ سے اس کی حفاظت کا سبب ہو گا اور اس کو روزہ دار کے ثواب کی مانند ثواب ملے گا بغیر اس کے روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی ہو۔ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہم میں سب تو ایسے نہیں ہیں جو روزہ دار کی افطاری کے بقدر انتظام کرنے کی قدرت رکھتے ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ ثواب اللہ تعالیٰ اس شخص کو بھی عنایت فرماتا ہے جو کسی روزہ دار کو ایک گھونٹ لسی یا کھجور اور یا ایک گھونٹ پانی ہی کے ذریعے افطار کرا دے اور جو شخص کسی روزہ دار کو پیٹ بھر کر کھلائے تو اللہ تعالیٰ اسے میرے حوض (یعنی حوض کوثر) سے اس طرح سیراب کرے گا کہ وہ (اس کے بعد) پیاسا نہیں ہو گا۔ یہاں تک کہ وہ بہشت میں داخل ہو جائے اور ماہ رمضان وہ مہینہ ہے جس کا ابتدائی حصہ رحمت ہے درمیانی حصہ بخشش ہے یعنی وہ مغفرت کا زمانہ ہے اور اس کے آخری حصے میں دوزخ کی آگ سے نجات ہے (مگر تینوں چیزیں مومنین کے لیے ہی مخصوص ہیں کافروں کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے) اور جو شخص اس مہینے میں اپنے غلام و لونڈی کا بوجھ ہلکا کرے گا تو اللہ تعالیٰ اسے بخش دے گا اور اسے آگ سے نجات دے گا۔

    تشریح
    اور اس کی راتوں میں قیام نفل قرار دیا ہے۔ کا مطلب یہ ہے کہ رمضان کی راتوں میں نماز تراویح اور اسی قسم کی دوسری سنت مؤکدہ عبادتوں کے لیے شب بیداری کو نفل قرار دیا ہے لہٰذ جس نے شب بیداری کی اور نماز تراویح وغیرہ پڑھی وہ عظیم اجر و ثواب سے نوازا جائے گا اور جو شخص اسے ترک کرے گا وہ نہ صرف یہ کہ خیر بھلائی کی سعادتوں سے محروم رہے گا، بلکہ حق تعالیٰ کے عتاب میں بھی گرفتار ہو گا۔
    اس جملے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ نماز تراویح کو نفل قرار دیا ہے کیونکہ نماز تراویح تو سنت مؤکدہ ہے اور اس کی بڑی تاکید ہے چنانچہ ابوداؤد کی باب فی شہادۃ الواحد علی رویۃ ہلال رمضان میں ایک روایت منقول ہے جس کے یہ الفاظ ہیں فامر بلال فنادی فی الناس ان یقوموا وان یصوموا (یعنی جب رمضان کے چاند کی گواہی گزر چکی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو اعلان کرنے کا حکم دیا چنانچہ انہوں نے اعلان کیا کہ قیام کیا جائے یعنی نماز تراویح پڑھی جائے اور روزہ رکھا جائے ۔
    یہاں تک کہ وہ جنت میں داخل ہو جائے، اس لیے فرمایا کہ یہ تو معلوم ہی ہے کہ جنت میں داخل ہونے کے بعد پیاس کو وجود ہی باقی نہیں رہے گا۔ جیسا کہ ارشاد ربانی ہے، آیت(انک لا تظماء فیہا)، بیشک تم جنت میں پیاسے نہیں ہوگے۔لہٰذا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد گرامی کا مطلب یہ ہو گا کہ وہ شخص اس کے بعد کبھی بھی پیاسا نہیں ہو گا۔
    رمضان کے ابتدائی یعنی اول عشرہ کو رحمت فرمایا گیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ وہ زمانہ ہوتا ہے جب کہ باری تعالیٰ کی رحمت عام کا نزول ہوتا ہے ظاہر ہے کہ اگر اس کی رحمت نہ ہو تو پھر نہ کوئی روزہ رکھے اور نہ کوئی تراویح وغیرہ پڑھے۔
    اپنے غلام و لونڈی کا بوجھ ہلکا کیا کرو، کا مطلب یہ ہے کہ رمضان کے مہینے میں روزہ دار اپنے خدمت گار اور ملازم کے ساتھ انتہائی مروت اور محبت و رحمت کا معاملہ کرے اور ان کے فرائض خدمت میں آسانی اور رعایت کرے اس طرح عام دنوں کی بہ نسبت روزہ کی حالت میں ان پر اپنی خدمت اور دوسرے کاموں کا بوجھ نہ ڈالے۔

  2. #2
    msamib4u's Avatar
    msamib4u is offline Senior Member+
    Last Online
    7th February 2011 @ 07:42 PM
    Join Date
    02 Jun 2009
    Location
    multan
    Age
    34
    Posts
    4,269
    Threads
    56
    Credits
    945
    Thanked
    439

    Default

    thnx 4 sharing

  3. #3
    naqshbandios_limra's Avatar
    naqshbandios_limra is offline Senior Member+
    Last Online
    27th March 2023 @ 04:00 PM
    Join Date
    28 Aug 2008
    Age
    38
    Gender
    Male
    Posts
    4,267
    Threads
    499
    Credits
    1,323
    Thanked
    626

    Default

    سبحان اللھ
    Khanqah Daruslam

Similar Threads

  1. Maktab: مفہوم حدیث: رمضان میں نفل یا سنت ادا کرنےک&#
    By msohail50 in forum Ramadan Kareem رمضان كريم
    Replies: 9
    Last Post: 14th June 2015, 03:26 PM
  2. رمضان میں نفل یا سنت ادا کرنےکا ثواب
    By msohail50 in forum Ramadan Kareem رمضان كريم
    Replies: 6
    Last Post: 28th May 2015, 10:16 PM
  3. Replies: 25
    Last Post: 24th May 2010, 06:16 AM
  4. Replies: 11
    Last Post: 25th February 2010, 04:36 PM
  5. Replies: 4
    Last Post: 23rd December 2009, 10:06 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •