Results 1 to 3 of 3

Thread: جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ تمہارے گناہوں کو د

  1. #1
    Join Date
    09 Jul 2009
    Location
    Kuwait
    Posts
    2,286
    Threads
    1931
    Credits
    5,691
    Thanked
    194

    Lightbulb جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ تمہارے گناہوں کو د

    مشکوۃ شریف:جلد اول:حدیث نمبر 269 مکررات 0
    " اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے (صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو مخاطب کرتے ہوئے) فرمایا " کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتادوں جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ تمہارے گناہوں کو دور کر دے اور جس کے سبب (جنت میں) تمہارے درجات کو بلند کرے؟ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نہ عرض کیا " ہاں یا رسول اللہ ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مشقّت کے وقت (یعنی بیماری یا سخت جاڑے میں) وضو کو پورا کرنا، مسجد کی طرف (گھر سے دور ہونے کی وجہ سے ) کثرت سے قدموں کا رکھنا اور (ایک) نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا پس یہ رباط ہے، اور مالک بن انس کی حدیث میں " پس یہ رباط ہے پس یہ رباط ہے" دو مرتبہ ہے اور جامع ترمذی کی روایت میں تین مرتبہ ہے۔"

    تشریح:
    اس حدیث میں ان چیزوں کا ذکر کیا گیا ہے جس کی وجہ سے رب قدوس اپنے بندوں پر اس طرح فضل و کرم فرماتا ہے کہ ان کے نامہ اعمال سے گناہوں کو مٹا دیتا ہے اور جنت میں ان کے مراتب و درجات میں ترقی عطا فرماتا ہے چنانچہ سب سے پہلی چیز " وضو" ہے۔ یوں تو وضو نماز کے لیے شرط اور ضروری ہے لہٰذا جو نماز پڑھے گا وہ وضو بھی کرے گا خواہ کیسا ہی موسم ہو مگر اس جگہ ایک خاص بات کی طرف اشارہ ہے وہ یہ کہ بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ کسی سخت وقت میں مثلاً کسی بیماری کی حالت میں یا شدید سردی کے موسم میں عموماً وضو کے معاملہ میں بڑی تساہلی برتی جاتی ہے اور اول تو زبردستی اور صحت کے منافی طریقوں کو اختیار کر کے دو اور تین وقت وضو کو باقی رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے یا پھر اگر وضو کیا جاتا ہے تو ایسے طریقے سے کہ نہ تو اس میں وضو کے آداب اور اس کے سنن و مستحبات کا خیال رکھا جاتا ہے اور نہ وضو پورے طریقہ سے مکمل کیا جاتا ہے۔
    ایسے ہی مواقع کے لیے فرمایا جا رہا ہے کہ ایسے سخت اور شدید وقت میں اگر وضو پورے آداب و طریقے ملحوظ رکھ کے اور تمام سنن و مستحبات کا خیال کر کے کیا جائے اور تمام اعضاء وضو پر پانی اچھی طرح پہنچایا جائے اور ان کو تین تین مرتبہ دھویا جائے تو یہ فضل خداوندی کا سبب ہوگا۔
    دوسری چیز مسجد کی طرف کثرت سے قدموں کا رکھنا ہے، یعنی ایسی مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے جانا جو گھر سے دور ہو اس لیے کہ جتنے زیادہ قدم مسجد کی طرف اٹھیں گے اتنا ہی زیادہ ثواب ملے گا۔
    " نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار" یہ ہے کہ مسجد میں ایک نماز پڑھ کر دوسری نماز کے انتظار میں بیٹھا رہے یا اگر مسجد سے نکلے بھی تو دل وہیں دوسری نماز میں لگا رہے اس کی بہت زیادہ فضیلت و عظمت بیان فرمائی جا رہی ہے چنانچہ اس کو " رباط" کہا گیا ہے ۔
    " رباط اسے فرماتے ہیں کہ کوئی مسلمان اسلامی مملکت کی سرحد پر دشمنان اسلام کا مقابلہ پر نگہبانی کی خاطر بیٹھے تاکہ دشمن سرحد پار کر کے اسلامی ملک میں داخل نہ ہو جائیں اس کا ثواب ہے اور بڑی فضیلت ہے جو خود قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے اس کا حکم بھی فرمایا ہے:
    آیت (یَاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْاصْبِرُواوَصَابِرُوْا وَ رَابِطُوْا۔
    " اے ایمان والو! (تکلیف پر) خود صبر کرو اور مقابلہ میں صبر کرو اور مقابلہ کے لیے مستعدر ہو۔" (ال عمران ٣: ٢٠٠)
    چنانچہ یہاں یہ بتایا جا رہا ہے کہ نماز کے انتظار میں بیٹھنا اصل رباط ہے کہ جیسے وہاں تو کفار مقابلہ میں بیٹھے ہیں یہاں شیطان کے مقابلہ میں بیٹھے ہیں جو دین کا سب سے بڑا دشمن ہے اس لیے جیسی فضیلت و سعادت رباط میں ہے ویسی ہی فضیلت و سعادت نماز کے انتظار میں بیٹھنے کی ہے اس حدیث میں چونکہ " وضو" کا ذکر آگیا ہے اس لیے اس کے متعلقات کا یہاں بیان کر دینا مناسب ہے۔
    وضو میں چار چیزیں فرض ہیں (١) تمام منہ کا دھونا (٢) ہاتھوں کا کہنیوں تک دھونا (٣) چوتھائی سرکا مسح کرنا (٤) پاؤں کا ٹخنوں تک دھونا وضو میں پورے چہرے کا دھونا فرض ہے اور اسی میں ڈاڑھی بھی شامل ہے، البتہ ڈاڑھی کی تعین میں تھوڑا بہت اختلاف ہے چنانچہ متون میں لکھا ہے کہ ڈاڑھی کے ان بالوں کا مسح کرنا جو منہ کی جلد سے ملے ہوئے ہیں فرض ہے فتاویٰ عالمگیری اور در مختار میں صحیح اور مفتی بہ قول یہ لکھا ہے کہ ڈاڑھی کے ان بالوں کا مسح کرنا جو منہ کی جلد سے ملے ہوئے ہیں فرض ہے اور لٹکی ہوئی کا دھونا فرض نہیں ہے بلکہ سنت ہے و اللہ تعالیٰ اعلم وضو میں سنت یہ چیزیں ہیں (١) ہاتھوں کا پہنچوں تک دھونا (٢) ابتدائے وضو میں بسم اللہ کہنا (٣) مسواک کرنا (٤) کلی کرنا (٥) ناک میں پانی دینا (٦) ڈاڑھی اور انگلیوں کا خلال کرنا (٧) ہر عضو کو تین بار دھونا (٩) اسی ترتیب سے وضو کرنا جس ترتیب سے قرآن میں مذکور ہے (١٠) تمام سرکا مسح کرنا (١١) اعضاء وضو کو پے در پے دوھونا (١٢) سر کے پانی کے ساتھ ہی کانوں کا مسح کرنا (یعنی ہاتھ پر پانی ڈال کر جب سر پر مسح کیا جائے تو اسی ہاتھ سے کانوں کا مسح کیا جائے، کانوں کے مسح کے لیے الگ سے پانی کی ضرورت نہیں۔
    وضو کے مستحبات یہ ہیں (١) اعضاء وضو کو دھونے کے لیے دائیں طرف سے شروع کرنا (مثلاً پہلے دایاں ہاتھ دھویا جائے پھربایاں) (٢) گردن کا مسح کرنا (٣) وضو کے لیے قبلہ رخ بیٹھنا (٤) اعضاء کا (دھوتے وقت) پہلی بار ملنا (٥) غیر معذور کا وقت سے پہلے وضو کر لینا (٦) ڈھیلی انگوٹھی کو گھمانا پھرانا اسی طرح غسل میں قرظ یعنی بالی کو گھمانا پھرانا، لیکن اس کے بارہ میں اتنی بات یاد رکھ لینی چاہئے کہ اگر غسل اور وضو کے وقت ان چیزوں کے متعلق یہ خیال ہو کہ ان کے نیچے بدن پر پانی پہنچ رہا ہے تو پھر یہ عمل مستحب ہوگا اور یہ جانے کے پانی ان کے نیچے نہیں پہنچتا تو پھر ان کو ہلا لینا فرض ہوگا (٧) خود وضو کرنا مستحب ہے کسی دوسرے سے وضو نہ کرایا جائے (٨) وضو کے وقت کوئی دیناوی گفتگو نہ کرنا چاہئے ہاں اگر کوئی مجبوری ہو کہ بغیر کلام و گفتگو کے مقصد اور حاجت فوت ہونے کا اندیشہ ہو تو کر سکتا ہے (٩) ہر عضو کو دھونے کے وقت اور مسح کرتے وقت بسم اللہ پڑھیے (۱۰) ان دعاؤں کا پڑھنا جو عضو کے دھونے کے وقت پڑھنے کے لئے مننقول ہیں (۱۱) وضو مکمل کرنے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام بھیجنا، مگر کتاب " زیلعی" میں لکھا ہے کہ ہر عضو کو دھونے کے بعد درود و سلام بھیجنا مستحب ہے (١٢) وضو کے بعد شہادتین اور وہ دعائیں جو حدیث میں وارد ہیں پڑھنا (آگے حدیث میں یہ دعائیں آرہی ہیں ) (١٣) وضو کا بقیہ پانی قبلہ رخ کھڑے ہو کر یا بیٹھ کر پینا (١٤) بھوؤں اور مونچھوں کے نیچے، گوشۂ چشم پر اور پاؤں کے کونچوں پر پانی پہنچانے کے لیے تعاہد یعنی خبر گیری کرنا کہ یہ حصے خشک نہ رہ جائیں۔
    مکروہات وضو یہ ہیں: (١) منہ پر زور سے پانی مارنا (٢) اسراف کرنا ضرورت اور حاجت سے زیادہ پانی بہانا (٣) اعضاء کو تین تین مرتبہ سے زیادہ دھونا (٤) نئے پانی سے تین مرتبہ مسح کرنا۔
    اور منہیات وضو یہ ہیں: (١) عورت کے وضو کے بچے ہوئے پانی سے وضو نہ کرنا چاہئے (٢) نجس جگہ وضو نہ کرنا چاہئے تاکہ وضو کے پانی کی بے حرمتی نہ ہو(٣) مسجد میں وضونہ کرنا چاہئے البتہ کسی برتن میں یا اس جگہ جو وضو کے لیے خاص طور پر مقرر ہے وضو کرنا درست ہے (٤) تھوک اور رینٹھ وغیرہ وضو کے پانی میں نہ ڈالنا چاہئے۔

  2. #2
    Ali-khan's Avatar
    Ali-khan is offline Advance Member
    Last Online
    21st April 2020 @ 03:11 PM
    Join Date
    29 Sep 2009
    Posts
    1,220
    Threads
    1
    Credits
    0
    Thanked
    40

    Default

    MashAllah. JazakAllah

  3. #3
    Join Date
    15 Dec 2009
    Location
    Karachi
    Posts
    1,511
    Threads
    117
    Credits
    160
    Thanked
    530

    Default

    Quote iqbalkuwait said: View Post
    مشکوۃ شریف:جلد اول:حدیث نمبر 269 مکررات 0
    " اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے (صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو مخاطب کرتے ہوئے) فرمایا " کیا میں تمہیں وہ چیز نہ بتادوں جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ تمہارے گناہوں کو دور کر دے اور جس کے سبب (جنت میں) تمہارے درجات کو بلند کرے؟ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نہ عرض کیا " ہاں یا رسول اللہ ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مشقّت کے وقت (یعنی بیماری یا سخت جاڑے میں) وضو کو پورا کرنا، مسجد کی طرف (گھر سے دور ہونے کی وجہ سے ) کثرت سے قدموں کا رکھنا اور (ایک) نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا پس یہ رباط ہے، اور مالک بن انس کی حدیث میں " پس یہ رباط ہے پس یہ رباط ہے" دو مرتبہ ہے اور جامع ترمذی کی روایت میں تین مرتبہ ہے۔"

    تشریح:
    اس حدیث میں ان چیزوں کا ذکر کیا گیا ہے جس کی وجہ سے رب قدوس اپنے بندوں پر اس طرح فضل و کرم فرماتا ہے کہ ان کے نامہ اعمال سے گناہوں کو مٹا دیتا ہے اور جنت میں ان کے مراتب و درجات میں ترقی عطا فرماتا ہے چنانچہ سب سے پہلی چیز " وضو" ہے۔ یوں تو وضو نماز کے لیے شرط اور ضروری ہے لہٰذا جو نماز پڑھے گا وہ وضو بھی کرے گا خواہ کیسا ہی موسم ہو مگر اس جگہ ایک خاص بات کی طرف اشارہ ہے وہ یہ کہ بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ کسی سخت وقت میں مثلاً کسی بیماری کی حالت میں یا شدید سردی کے موسم میں عموماً وضو کے معاملہ میں بڑی تساہلی برتی جاتی ہے اور اول تو زبردستی اور صحت کے منافی طریقوں کو اختیار کر کے دو اور تین وقت وضو کو باقی رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے یا پھر اگر وضو کیا جاتا ہے تو ایسے طریقے سے کہ نہ تو اس میں وضو کے آداب اور اس کے سنن و مستحبات کا خیال رکھا جاتا ہے اور نہ وضو پورے طریقہ سے مکمل کیا جاتا ہے۔
    ایسے ہی مواقع کے لیے فرمایا جا رہا ہے کہ ایسے سخت اور شدید وقت میں اگر وضو پورے آداب و طریقے ملحوظ رکھ کے اور تمام سنن و مستحبات کا خیال کر کے کیا جائے اور تمام اعضاء وضو پر پانی اچھی طرح پہنچایا جائے اور ان کو تین تین مرتبہ دھویا جائے تو یہ فضل خداوندی کا سبب ہوگا۔
    دوسری چیز مسجد کی طرف کثرت سے قدموں کا رکھنا ہے، یعنی ایسی مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے جانا جو گھر سے دور ہو اس لیے کہ جتنے زیادہ قدم مسجد کی طرف اٹھیں گے اتنا ہی زیادہ ثواب ملے گا۔
    " نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار" یہ ہے کہ مسجد میں ایک نماز پڑھ کر دوسری نماز کے انتظار میں بیٹھا رہے یا اگر مسجد سے نکلے بھی تو دل وہیں دوسری نماز میں لگا رہے اس کی بہت زیادہ فضیلت و عظمت بیان فرمائی جا رہی ہے چنانچہ اس کو " رباط" کہا گیا ہے ۔
    " رباط اسے فرماتے ہیں کہ کوئی مسلمان اسلامی مملکت کی سرحد پر دشمنان اسلام کا مقابلہ پر نگہبانی کی خاطر بیٹھے تاکہ دشمن سرحد پار کر کے اسلامی ملک میں داخل نہ ہو جائیں اس کا ثواب ہے اور بڑی فضیلت ہے جو خود قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے اس کا حکم بھی فرمایا ہے:
    آیت (یَاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْاصْبِرُواوَصَابِرُوْا وَ رَابِطُوْا۔
    " اے ایمان والو! (تکلیف پر) خود صبر کرو اور مقابلہ میں صبر کرو اور مقابلہ کے لیے مستعدر ہو۔" (ال عمران ٣: ٢٠٠)
    چنانچہ یہاں یہ بتایا جا رہا ہے کہ نماز کے انتظار میں بیٹھنا اصل رباط ہے کہ جیسے وہاں تو کفار مقابلہ میں بیٹھے ہیں یہاں شیطان کے مقابلہ میں بیٹھے ہیں جو دین کا سب سے بڑا دشمن ہے اس لیے جیسی فضیلت و سعادت رباط میں ہے ویسی ہی فضیلت و سعادت نماز کے انتظار میں بیٹھنے کی ہے اس حدیث میں چونکہ " وضو" کا ذکر آگیا ہے اس لیے اس کے متعلقات کا یہاں بیان کر دینا مناسب ہے۔
    وضو میں چار چیزیں فرض ہیں (١) تمام منہ کا دھونا (٢) ہاتھوں کا کہنیوں تک دھونا (٣) چوتھائی سرکا مسح کرنا (٤) پاؤں کا ٹخنوں تک دھونا وضو میں پورے چہرے کا دھونا فرض ہے اور اسی میں ڈاڑھی بھی شامل ہے، البتہ ڈاڑھی کی تعین میں تھوڑا بہت اختلاف ہے چنانچہ متون میں لکھا ہے کہ ڈاڑھی کے ان بالوں کا مسح کرنا جو منہ کی جلد سے ملے ہوئے ہیں فرض ہے فتاویٰ عالمگیری اور در مختار میں صحیح اور مفتی بہ قول یہ لکھا ہے کہ ڈاڑھی کے ان بالوں کا مسح کرنا جو منہ کی جلد سے ملے ہوئے ہیں فرض ہے اور لٹکی ہوئی کا دھونا فرض نہیں ہے بلکہ سنت ہے و اللہ تعالیٰ اعلم وضو میں سنت یہ چیزیں ہیں (١) ہاتھوں کا پہنچوں تک دھونا (٢) ابتدائے وضو میں بسم اللہ کہنا (٣) مسواک کرنا (٤) کلی کرنا (٥) ناک میں پانی دینا (٦) ڈاڑھی اور انگلیوں کا خلال کرنا (٧) ہر عضو کو تین بار دھونا (٩) اسی ترتیب سے وضو کرنا جس ترتیب سے قرآن میں مذکور ہے (١٠) تمام سرکا مسح کرنا (١١) اعضاء وضو کو پے در پے دوھونا (١٢) سر کے پانی کے ساتھ ہی کانوں کا مسح کرنا (یعنی ہاتھ پر پانی ڈال کر جب سر پر مسح کیا جائے تو اسی ہاتھ سے کانوں کا مسح کیا جائے، کانوں کے مسح کے لیے الگ سے پانی کی ضرورت نہیں۔
    وضو کے مستحبات یہ ہیں (١) اعضاء وضو کو دھونے کے لیے دائیں طرف سے شروع کرنا (مثلاً پہلے دایاں ہاتھ دھویا جائے پھربایاں) (٢) گردن کا مسح کرنا (٣) وضو کے لیے قبلہ رخ بیٹھنا (٤) اعضاء کا (دھوتے وقت) پہلی بار ملنا (٥) غیر معذور کا وقت سے پہلے وضو کر لینا (٦) ڈھیلی انگوٹھی کو گھمانا پھرانا اسی طرح غسل میں قرظ یعنی بالی کو گھمانا پھرانا، لیکن اس کے بارہ میں اتنی بات یاد رکھ لینی چاہئے کہ اگر غسل اور وضو کے وقت ان چیزوں کے متعلق یہ خیال ہو کہ ان کے نیچے بدن پر پانی پہنچ رہا ہے تو پھر یہ عمل مستحب ہوگا اور یہ جانے کے پانی ان کے نیچے نہیں پہنچتا تو پھر ان کو ہلا لینا فرض ہوگا (٧) خود وضو کرنا مستحب ہے کسی دوسرے سے وضو نہ کرایا جائے (٨) وضو کے وقت کوئی دیناوی گفتگو نہ کرنا چاہئے ہاں اگر کوئی مجبوری ہو کہ بغیر کلام و گفتگو کے مقصد اور حاجت فوت ہونے کا اندیشہ ہو تو کر سکتا ہے (٩) ہر عضو کو دھونے کے وقت اور مسح کرتے وقت بسم اللہ پڑھیے (۱۰) ان دعاؤں کا پڑھنا جو عضو کے دھونے کے وقت پڑھنے کے لئے مننقول ہیں (۱۱) وضو مکمل کرنے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام بھیجنا، مگر کتاب " زیلعی" میں لکھا ہے کہ ہر عضو کو دھونے کے بعد درود و سلام بھیجنا مستحب ہے (١٢) وضو کے بعد شہادتین اور وہ دعائیں جو حدیث میں وارد ہیں پڑھنا (آگے حدیث میں یہ دعائیں آرہی ہیں ) (١٣) وضو کا بقیہ پانی قبلہ رخ کھڑے ہو کر یا بیٹھ کر پینا (١٤) بھوؤں اور مونچھوں کے نیچے، گوشۂ چشم پر اور پاؤں کے کونچوں پر پانی پہنچانے کے لیے تعاہد یعنی خبر گیری کرنا کہ یہ حصے خشک نہ رہ جائیں۔
    مکروہات وضو یہ ہیں: (١) منہ پر زور سے پانی مارنا (٢) اسراف کرنا ضرورت اور حاجت سے زیادہ پانی بہانا (٣) اعضاء کو تین تین مرتبہ سے زیادہ دھونا (٤) نئے پانی سے تین مرتبہ مسح کرنا۔
    اور منہیات وضو یہ ہیں: (١) عورت کے وضو کے بچے ہوئے پانی سے وضو نہ کرنا چاہئے (٢) نجس جگہ وضو نہ کرنا چاہئے تاکہ وضو کے پانی کی بے حرمتی نہ ہو(٣) مسجد میں وضونہ کرنا چاہئے البتہ کسی برتن میں یا اس جگہ جو وضو کے لیے خاص طور پر مقرر ہے وضو کرنا درست ہے (٤) تھوک اور رینٹھ وغیرہ وضو کے پانی میں نہ ڈالنا چاہئے۔
    forg::
    ما شا اللہ
    بہت اچھی شیرنگ ہیں آپ کی۔
    نقشِ قدم نبی کہ ہیں جنت کے راستے
    اللہ سے ملاتے ہیں سنت کے راستے

    سلسلہ بیعت

Similar Threads

  1. Replies: 2
    Last Post: 5th November 2016, 11:36 PM
  2. Replies: 4
    Last Post: 30th August 2015, 09:07 AM
  3. Replies: 1
    Last Post: 22nd April 2013, 08:10 AM
  4. Replies: 14
    Last Post: 28th February 2011, 12:34 PM
  5. Replies: 11
    Last Post: 17th January 2011, 06:48 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •