واشنگٹن…فارن ڈیسک… افغانستان میں امریکی انٹیلی جنس آفیسر نے اعتراف کیا ہے کہ دنیا کی طاقت ور فوجیں اپنے سے معمولی اور کمزور دشمن سے شکست کھا گئیں۔ امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ افغانستان میں ملٹری انٹیلی جنس آفیسر جنرل میجر جنرل مائیکل فلن نے ملٹری انٹیلی جنس نظام کا ازسرنو جائزہ لینے کا حکم دیتے ہوئے اسے نئے خطو ط پر استوار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حاصل کردہ معلومات سے معلوم ہوا ہے کہ کمانڈروں کو وہ ٹھوس معلومات حاصل نہیں ہو پا رہیں جن کی بنیادوں کوئی جنگ جیتی جا سکتی ہے۔ امریکی اخبار نے کہا کہ اب تک فوجی اور سویلین تجزیہ کار افغان عسکریت پسند گروپوں پر توجہ مرکوز کر رہے تھے لیکن اب افغانستان کے قبائل کے ثقافتی اور معاشی پہلووٴں پر خصوصی نظررکھنے کے لئے نئی تقریریاں اور کی جائیں گی۔ افغانستان میں امریکی پیش رفت کے لیے انٹیلی جنس معلومات کی فراہمی کے نظام میں تبدیلی کی جا سکے گی۔ انٹیلی جنس کا ازسر نو جائزہ اردنی خودکش بمبار اور خوست میں سی آئی اے کے اہل کاروں کی ہلاکت پر تنقید کے بعد سامنے آیا۔ یہ رپورٹ سی آئی اے پر حملے سے پہلے مرتب کی گئی تھی۔ واضح رہے کہ افغان جنگ کے آٹھ سالہ دور میں امریکی انٹیلی جنس اس حکمت عملی کا ایک واضح حصہ رہی ہے۔ امریکی جنرل کا کہنا ہے کہ تاریخ ایسے واقعات اور مثالوں سے بھری پڑی ہے کہ جب طاقت ور فوج اپنے معمولی سے مخا لف سے شکست کھا گئی، کیونکہ اس نے دشمن علاقے کے ماحول کو نظر انداز کیا۔
Bookmarks