کہوں کس سے قصئہ درد وغم کو ئی ہم نشیں ہے نہ یارہے
جو انیس ہے تیری یاد ہے جو شفیق ہے دلِ زار ہے
توُ ہزار کر تا لگا وٹیں میں کبھی نہ آتا فریب میں
مجھے پہلے اس کی خبر نہ تھی تیر ا دو ہی دن کا پیارہے
یہ نو ید اوروں کو جا سنا ہم اسیرِِ دام ہیں اے صبا
ہمیں کیا چمن ہے جو رنگ پر ہمیں کیا جو فصلِ بہار ہے
مجھے رحم آتا ہے دیکھ کر تیرا حال اکبرِ نوحہ گر
تجھےوہ بھی چاہے خدا کرے تو جس کا عا شقِ زار ہے
اکبر الٰہ آ بادی
Bookmarks