لندن…جنگ نیوز…دنیا میں ایٹمی تباہی کے بارے میں خطرے کی سوئی کو اس علامتی گھنٹے کے نشان سے ایک منٹ دور کر دیا گیا ہے جب اس تباہی کے ہونے کا امکان ہے۔ اس علامتی گھنٹے کو ’مڈ نائٹ آور‘ کہا جاتا ہے۔ ’بلیٹن آف اٹامک سائنٹسٹس‘ (بے اے ایس) گزشتہ پچپن برسوں سے ایٹمی تباہی کے خطرے کا اندازہ لگانے کے لیے پیمانے کے طور پر اس گھڑی کو استعمال کر رہا ہے۔ ایک منٹ بڑھنے کے بعد اب دنیا تباہی کے علامتی گھنٹے کے نشان سے چھ منٹ دور ہے۔ ’بے اے ایس‘ نے کہا کہ انہوں نے گھڑی کو پیچھے کرنے کا فیصلہ ’مثبت عالمی حالات‘ کی وجہ سے کیا ہے۔ خطرے کی اس گھڑی کا ذکر پہلی بار جاپان پر ایٹم بم کے حملے کے بعد 1947ء میں ایک جریدے میں کیا گیا تھا۔ گھڑی کی سوئی کو پہلی بار خطرے کے نشان سے سات منٹ دور رکھا گیا تھا۔ اس کے بعد سے سوئی کی پوزیشن کو اٹھارہ بار بدلا جا چکا ہے۔ جنوری 2007ء میں سوئی خطرے کے نشان سے پانچ منٹ دور تھی جب موسمی تبدیلی کو ایٹمی لڑائی کے ساتھ انسانیت کے لیے خطرہ قرار دیا گیا تھا۔ اْس وقت ایران کے جوہری پروگرام کو بھی مد نظر رکھا گیا تھا اور اس کے ساتھ عالمی سطح پر جوہری مواد کی تجارت بھی ایک وجہ تھی۔ دو سال بعد اب ’بی اے ایس‘ کا کہنا ہے کہ دنیا میں جوہری ہتھیاروں کی روک تھام اور ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کا عزم پہلے سے زیادہ مضبوط ہے۔ انہوں نے امریکہ، چین، یورپی یونین، برازیل اور انڈیا کے درمیان ان مسائل پر اتفاق رائے کے امکان کا بھی ذکر کیا ہے۔ بی اے ایس انیس سو سینتالیس سے جوہری عدم پھیلاوٴ کے لیے کام کر رہی ہے۔
Bookmarks