دينی بھائيو ! کلمہ توحيد لا الہ الاّ اللہّ دين کی اساس اور بنياد ہے ، يہ اسلام کا پہلا رکن ہے اس کلمہ کے اقرار وتصدیق کے بغير انسان کا کوئی عمل قابل قبول نہيں ، اس کلمہ کے معنی کی معرفت ہر مسلمان پر واجب ہے اور فرض ہے
اللّہ تعالی فرماتاہے
( فاعلم أنه لا إله إلا الله واستغفر لذنبك وللمؤمنين والمؤمنات )
سو
( اے نبی )
آپ اسکا یقین رکھئے کہ اللّہ کے سوا کوئی معبود نہيں اور اپنے گنا ہوں کی بخشش مانگا کر يں اور تمام مومن مردوں اور مومن عورتوں کے لئے بھی ۔ مذکورہ آيت کريمہ ميں رب جل جلا لہ نبی کريم صلى اللہ عليہ وسلم کو کلمہ توحيد کی معرفت کا حکم دے رہا ہے ، اس سے ہم پر تو اس کے معنی کی معرفت بدرجہ اولی واجب ہو جائی ہے ۔ اس کا معنی يہ ہے ۔ لا معبود بحق الا اللّہ " اللّہ تعالی کے سوا کو ئی معبود حق نہيں ہے "
لا الہ الا اللّہ کے ارکان
اس کلمہ کے دو ارکان ہيں : نفی اور اثبات ۔
1 –
نفی : " لا الہ " کلمہ کے اس حصہ کا مفہوم يہ ہے کہ اللّہ تعالی کے مد مقابل جن چيزوں کی عبادت کی جاتی ہے ہم اس کا انکار کر تے ہيں ، خواہ وہ فرشتہ ہو ، انبياء و رسل ہوں اولياء اللّہ بزرگ ہوں ، يا شجر وحجر اور صنم و پتھر ہوں ہم ان سب کی عبادت کا بالکليہ انکار کرتے ہيں ۔
2 -
اثبات : " الا اللّہ " کلمہ کے اس آخر ی حصہ کا مطلب يہ ہے کہ ہم يہ يقين کے ساتھ اقرار کر تے ہيں کہ ہمارا معبود و مسجود ، مشکل کشما دحاجت روا ، پيرو دستگير اللّہ تعالی کے علاوہ کوئی دوسرا نہيں ہے ۔
لہذ ا اس کلمہ کا صحيح معنی يہ ہے کہ : اللّہ تعالی کے علاوہ کوئی معبود حق نہيں ۔ بہت سے لوگ لا الہ الا اللّہ کا ترجمہ کر تے ہيں ، اللّہ تعالی کے علاوہ کو ئی خالق نہیں ، یا اللہ تعالی کے علاوہ نئ چیز ایجاد کرنے پر کوئ قادر نہیں یا اللہ تعالی کے علاوہ کوئ موجود نہیں ۔ یہ تمام معنی درست نہیں ہیں اس کلمہ کا حق ادا نہیں کرتے ہیں ۔
کلمہ لا الہ الا اللّہ کےدرج ذیل شروط ہیں
1 –
علم : یعنی کلمہ توحيد لا الہ الاّ اللہّ کے معنی کی معرفت حاصل کرنا ہر کلمہ گو لئے ضروری ہے ، نبی کريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمایا
( من مات وهو يعلم أنه لا إله إلا الله دخل الجنة )
جس شخص کی موت اس حال میں ہوئ کہ وہ لا الہ الاّ اللہّ کا معنی جانتا تھا ، جنت میں داخل ہوگا
(مسلم )
2 -
یقین : یعنی کلمہ توحید کی گواہی یقین کامل کے ساتھ دےرہا ذرہ برابر شیطانی وسوسہ یا شک وشبہ نہ ہو ۔
3 -
قبول : یعنی کلمہ کے مقتضا ومطالبہ کو دل و زبان سے قبول کر رہا ہو نبی کريم - صلى اللہ عليہ وسلم - نے جن باتوں کی اطلاع دی ہے سب کو قبول کر رہا ہو اور سب پر ایمان رکھتا ہو ۔
4 -
انقیاد : کلمہ توحید کے مقتضا کے مطابق عمل کرے
اللہ تعالی نے فرمایا
( وأنيبوا إلى ربكم وأسلموا له )
الزمر 54
تم سب اپنے پروردگار کی طرف جھک پڑو اور اس کی حکم برداری کئے جاؤ
5 –
صدق : یعنی ایمان و عقیدہ سچا ہو منافق کے کلمہ کی گواہی صدق کی بنیاد پر نہ تھی ۔
6 -
اخلاص : یعنی کلمہ گو کا ایمان وعمل اللہ تعالی ہی کے لئے ہو ، ریا کاری ، دکھاوا اور ذاتی غرض وغیرہ کے لئے نہ ہو ۔
7 –
محبت : اس کلمہ توحید اور اس کے مدلول اور اللہ اور اسکے رسول - صلى اللہ عليہ وسلم سے محبت ہو
8 -
: جن چیزوں کی اللہ تعالی کے مد مقابل پرستش کی جاتی ہے اس کا انکار کرنا
بعض علماء کرام نے اس شرط کا اضافہ کیا ہے یہ اہم اور اساسی شرط ہے اس عقیدہ کے بغیر انسان کا ایمان مکمل نہیں ہوگا
لہذا ہم اللہ کے شیدائیوں اور سپاہیوں کو چاہئے کہ ہم سب اپنے اپنے گریبان ميں جھانک کر دیکھیں کیا ہمارے اندر یہ شروط پائے جا رہے ہیں کہ نہیں یا یہ کہ کس شرط میں کمی ھے پھر اس کی تلافی کی کوشش کریں تب جا کر یہ مبارک کلمہ ہمیں دونوں جہاں میں سرخرو کامیاب کرے گا
Bookmarks