Results 1 to 5 of 5

Thread: اُمّ المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے 

  1. #1
    naqshbandios_limra's Avatar
    naqshbandios_limra is offline Senior Member+
    Last Online
    27th March 2023 @ 04:00 PM
    Join Date
    28 Aug 2008
    Age
    38
    Gender
    Male
    Posts
    4,267
    Threads
    499
    Credits
    1,323
    Thanked
    626

    Exclamation اُمّ المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے 




    1.
    فَصْلٌ فِي مَنَاقِبِ أُمِّ الْمُؤْمِنِيْنَ خَدِيْجَة بِنْتِ خُوَيْلَدٍ رضي اللہ عنها


    (اُمّ المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے مناقب کا بیان)


    272 / 1.
    عَنْ عَائِشَة رضي الله عنه قَالَتْ : مَا غِرْتُ عَلَي امْرَأة لِلنَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم مَا غِرْتُ عَلَي خَدِيْجَة، هَلَکَتْ قَبْلَ أنْ يَتَزَوَّجَنِي، لِمَا کُنْتُ أسْمَعُهُ يَذْکُرُهَا، وَ أمَرَهُ اللہ أنْ يُبَشِّرَهَا بِبَيْتٍ مِنْ قَصَبٍ، وَ إِنْ کَانَ لَيَذْبَحُ الشَّاة فَيُهْدِي فِي خَلَائِلِهَا مِنْهَا مَا يَسَعُهُنَّ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

    ’’ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات میں سے کسی پر اتنا رشک نہیں کرتی جتنا حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا پر، حالانکہ وہ میرے نکاح سے پہلے ہی وفات پاچکی تھیں، لیکن میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان کا (کثرت سے) ذکر فرماتے ہوئے سنتی تھی کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حکم فرمایا کہ خدیجہ کو موتیوں کے محل کی بشارت دے دیجیے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوئی بکری ذبح فرماتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی سہیلیوں کو اتنا گوشت بھیجتے جو اُنہیں کفایت کر جاتا۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

    الحديث رقم 1 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : فضائل أصحاب النبي، باب : تزويج النبي صلي الله عليه وآله وسلم خديجة و فضلها، 3 / 1388، الرقم : 3605، و مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : فضائل خديجة أم المؤمنين، 4 / 1888، الرقم : 2435، و أحمد بن حنبل في المسند، 6 / 58، الرقم : 24355، والبيهقي في السنن الکبري، 7 / 307، الرقم : 14574.


    273 / 2.
    عَنْ أبِي هُرَيْرَة رضي الله عنه قَالَ : أتَي جِبْرِيْلُ النَّبِيَّ صلي الله عليه وآله وسلم فَقَالَ : يَا رَسُوْلَ اللہ، هَذِهِ خَدِيْجَة قَد أتَتْ مَعَهَا إِنَاءٌ فِيْهِ إِدَامٌ أوْ طَعَامٌ أوْ شَرَابٌ، فَإِذَا هِيَ أتَتْکَ فَاقْرَأ عَلَيْهَا السَّلْامَ مِنْ رَّبِّهَا وَمِنِّي، وَ بَشِّرْهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّة مِنْ قَصَبٍ، لَا صَخَبَ فِيْهِ وَلَا نَصَبَ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

    ’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حضرت جبرئیل علیہ السلام آ کر عرض گزار ہوئے : یا رسول اللہ ! یہ خدیجہ ہیں جو ایک برتن لے کر آرہی ہیں جس میں سالن اور کھانے پینے کی چیزیں ہیں، جب یہ آپ کے پاس آئیں تو انہیں ان کے رب کا اور میرا سلام کہیے اور انہیں جنت میں موتیوں کے محل کی بشارت دے دیجئے، جس میں نہ کوئی شور ہو گا اور نہ کوئی تکلیف ہو گی۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

    الحديث رقم 2 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : فضائل أصحاب النبي، باب : تزويج النبي صلي الله عليه وآله وسلم خديجة و فضلها، 3 / 1389، الرقم : 3609، و مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : فضائل خديجة أم المؤمنين، 4 / 1887، الرقم : 2432، و ابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 390، الرقم : 32287.



    274 / 3.
    عَنْ إِسْمَاعِيْلَ قَالَ : قُلْتُ لِعَبْدِ اللہ بْنِ أبِي أوْفَي رضي الله عنه : بَشَّرَ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم خَدِيْجَة؟ قَالَ : نَعَمْ. بِبَيْتٍ مِنْ قَصَبٍ لَا صَخَبَ فِيهِ وَلَا نَصَبَ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

    ’’حضرت اسماعیل سے مروی ہے کہ حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ کیا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو بشارت دی تھی؟ انہوں نے جواب دیا، ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں (جنت میں) ایسے محل کی بشارت دی تھی جو موتیوں سے بنا ہو گا اور اس میں نہ شورو غل ہوگا اور نہ کوئی اور تکلیف ہو گی۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

    الحديث رقم 3 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : فضائل أصحاب النبي صلي الله عليه وآله وسلم، باب : تزويج النبي صلي الله عليه وآله وسلم خديجة و فضلها، 3 / 1389، الرقم : 3608، و مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : فضائل خديجة أم المؤمنين، 4 / 1887، الرقم : 2433، و ابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 390، الرقم : 32288.


    275 / 4.
    عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أبِيْهِ قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللہ بْنَ جَعْفَرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أبِي طالب رضي اللہ عنه عَنِ النَّبِيِّ صلي اللہ عليه وآله وسلم قَالَ : خَيْرُ نِسَائِهَا مَرْيَمُ وَ خَيْرُ نِسَائِهَا خَدِيْجَة. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

    ’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اپنے زمانے کی سب سے بہترین عورت مریم ہیں اور (اسی طرح) اپنے زمانے کی سب سے بہترین عورت خدیجہ ہیں۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

    الحديث رقم 4 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : فضائل أصحاب النبي، باب : تزويج النبي صلي الله عليه وآله وسلم خديجة و فضلها، 3 / 1388، الرقم : 3604، و مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : فضائل خديجة أم المؤمنين، 4 / 1886، الرقم : 2430، و ابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 390، الرقم : 32289.


    276 / 5.
    عَنْ عَائِشَة رضي اللہ عنها قَالَتِ : اسْتَأذَنَتْ هَالَة بِنْتُ خُوَيْلِدٍ أُخْتُ خَدِيْجَة عَلَي رَسُولِ اللہ صلي الله عليه وآله وسلم، فَعَرَفَ اسْتِئْذَانَ خَدِيْجَة فَارْتَاعَ لِذَلِکَ فَقَالَ : اللَّهُمَّ، هَالَة، قَالَتْ : فَغِرْتُ فَقُلْتُ : مَا تَذْکُرُ مِنْ عَجُوْزٍ مِنْ عَجَائِزِ قُرَيْشٍ، حَمْرَاءِ الشِّدْقَيْنِ، هَلَکَتْ فِي الدَّهْرِ قَدْ أبْدَلَکَ اللہ خَيْرًا مِنْهَا. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ

    ’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی بہن ہالہ بنت خویلد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا اجازت طلب کرنا سمجھ کر کچھ لرزہ براندام سے ہو گئے۔ پھر فرمایا : خدایا ! یہ تو ہالہ ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ مجھے رشک ہوا۔ پس میں عرض گزار ہوئی کہ آپ قریش کی ایک سرخ رخساروں والی بڑھیا کو اتنا یاد فرماتے رہتے ہیں، جنہیں فوت ہوئے بھی ایک زمانہ بیت گیا ہے کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو ان کا نعم البدل عطا نہیں فرما دیا ہے؟‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

    الحديث رقم 5 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : فضائل أصحاب النبي صلي الله عليه وآله وسلم، باب : تزويج النبي صلي الله عليه وآله وسلم خديجة و فضلها، 3 / 1389، الرقم : 3610، و مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : فضائل خديجة أم المؤمنين، 4 / 1889، الرقم : 2437، و البيهقي في السنن الکبريٰ، 7 / 307، الرقم : 14573.


    277 / 6.
    عَن عَائِشَة رضي الله عنه قَالَتْ : مَا غِرْتُ عَلَي أحَدٍ مِنْ نِسَاءِ النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم مَا غِرْتُ عَلَي خَدِيْجَة، وَ مَا رَأيْتُهَا، وَلَکِنْ کَانَ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم يُکْثِرُ ذِکْرَهَا وَ رُبَّمَا ذَبَحَ الشَّاة ثُمَّ يُقَطِّعُهَا أعْضَاءً، ثُمَّ يَبْعَثُهَا فِي صَدَائِقِ خَدِيْجَة فَرُبَّمَا قُلْتُ لَهُ : کَأنَّهُ لَمْ يَکُنْ فِي الدُّنْيَا امْرَأةٌ إِلَّا خَدِيْجَة؟ فَيَقُولُ : إِنَّهَا کَانَتْ وَ کَانَتْ وَ کَانَ لِي مِنْهَا وَلَدٌ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ

    ’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ مجھے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کسی زوجہ مطہرہ پر اتنا رشک نہیں آتا جتنا حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا پر، حالانکہ میں نے انہیں دیکھا نہیں ہے، لیکن حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اکثر ان کا ذکر فرماتے رہتے تھے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوئی بکری ذبح فرماتے تو اس کے اعضاء کو علیحدہ علیحدہ کر کے انہیں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی ملنے والی عورتوں کے ہاں بھیجتے۔ کبھی میں اتنا عرض کر دیتی کہ دنیا میں کیا حضرت خدیجہ کے سوا اور کوئی عورت نہیں ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے : ہاں وہ ایسی ہی یگانہ روزگار تھیں اور میری اولاد بھی ان سے ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔

    الحديث رقم 6 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : فضائل أصحاب النبي صلي الله عليه وآله وسلم، باب : تزويج النبي صلي الله عليه وآله وسلم خديجة و فضلها، 3 / 1389، الرقم : 3607


    278 / 7.
    عَنْ عَائِشَة قَالَتْ : مَا غِرْتُ عَلَي نِسَاءِ النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم إِلاَّ عَلَي خَدِيْجَة، وَ إِنِّي لَمْ أُدْرِکْهَا، قَالَتْ : وَ کَانَ رَسُولُ اللہ صلي الله عليه وآله وسلم إِذَا ذَبَحَ الشَّاة فَيَقُولُ : أرْسِلُوا بِهَا إِلَي أصْدِقَاءِ خَدِيْجَة. قَالَتْ : فَأغْضَبْتُهُ يَوْمًا فَقُلْتُ : خَدِيْجَة! فَقَالَ رَسُولُ اللہ صلي الله عليه وآله وسلم : إِنِّي قَدْ رُزِقْتُ حُبَّهَا. رَوَاهُ مُسْلِمٌ

    ’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات میں سے کسی پر رشک نہیں کیا، سوائے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے (یعنی میں ان پر رشک کیا کرتی تھی) اور میں نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا زمانہ نہیں پایا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب بھی بکری ذبح کرتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے کہ اس کا گوشت حضرت خدیجہ کی سہیلیوں کے ہاں بھیج دو۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں ایک دن غصہ میں آ گئی اور میں نے کہا : خدیجہ، خدیجہ ہی ہو رہی ہے۔ تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ خدیجہ کی محبت مجھے عطا کی گئی ہے۔‘‘ اس حدیث کو اما م مسلم نے روایت کیا ہے۔

    الحديث رقم 7 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : فضائل خديجة أم المؤمنين، 4 / 1888، الرقم : 2435، و ابن حبان في الصحيح، 15 / 467، الرقم : 7006.


    279 / 8.
    عَنْ عَائِشَة قَالَتْ : لَمْ يَتَزَوَّجِ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم عَلَي خَدِيْجَة حَتَّي مَاتَتْ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ

    ’’ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کی موجودگی میں دوسری شادی نہیں فرمائی یہاں تک کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا انتقال ہو گیا۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

    الحديث رقم 8 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : فضائل خديجة أم المؤمنين، 4 / 1889، الرقم : 2436، و الحاکم في المستدرک، 3 / 205، الرقم : 4855، و عبد بن حميد في المسند، 1 / 429، الرقم : 1475


    280 / 9.
    عَنْ عَائِشَة قَالَتْ : مَا غِرْتُ لِلنَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم عَلَي امْرَأة مِنْ نِسَائِهِ مَا غِرْتُ عَلَي خَدِيْجَة لِکَثْرَة ذِکْرِهِ إِيَاهَا، وَ مَا رَأيْتُهَا قَطُّ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ

    ’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات میں سے کسی عورت پر اتنا رشک نہیں کیا جتنا کہ میں نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا پر رشک کیا ہے کیونکہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کا کثرت سے ذکر فرمایا کرتے تھے حالانکہ میں نے ان کو کبھی بھی نہیں دیکھا تھا۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

    الحديث رقم 9 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : فضائل خديجة أم المؤمنين، 4 / 1889، الرقم : 2435
    Khanqah Daruslam

  2. #2
    naqshbandios_limra's Avatar
    naqshbandios_limra is offline Senior Member+
    Last Online
    27th March 2023 @ 04:00 PM
    Join Date
    28 Aug 2008
    Age
    38
    Gender
    Male
    Posts
    4,267
    Threads
    499
    Credits
    1,323
    Thanked
    626

    Default



    281 / 10.
    عَنْ عَائِشَة قَالَتْ : مَا غِرْتُ عَلَي امْرَأة مَا غِرْتُ عَلَي خَدِيْجَة وَ لَقَدْ هَلَکَتْ قَبْلَ أنْ يَتَزَوَّجَنِي بِثَلاَثِ سِنِيْنَ. لِمَا کُنْتُ أسْمَعُهُ يَذْکُرُهَا، وَلَقَدْ أمَرَهُ رَبُّهُ عزوجل أنْ يُبَشِّرَهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّة، وَ إِنْ کَانَ لَيَذْبَحُ الشَّاة ثُمَّ يُهْدِيْهَا إِلَي خَلَائِلِهَا. رَوَاهُ مُسْلِمٌ

    ’’ حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے کسی عورت پر اس قدر رشک نہیں کیا جس قدر کہ میں نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا پر رشک کیا اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا میری شادی سے تین سال پہلے وفات پا چکی تھیں (اور میں یہ رشک اس وقت کیا کرتی تھی) کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا ذکر فرمایا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پروردگار نے حکم فرمایا کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو جنت میں خولدار موتیوں سے بنے ہوئے گھر کی خوشخبری دے دو اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب بھی بکری ذبح کرتے تھے تو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی سہیلیوں کو گوشت بھیجا کرتے تھے۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

    الحديث رقم 10 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : فضائل خديجة أم المؤمنين، 4 / 1888، الرقم : 2435


    282 / 11.
    عَنْ أنَسٍ رضي الله عنه : أنَّ النَّبِيَّ صلي الله عليه وآله وسلم قَالَ : حَسْبُکَ مِنْ نِسَاءِ الْعَالَمِيْنَ مَرْيَمُ بِنْتُ عِمْرَانَ، وَ خَدِيْجَة بِنْتُ خُوَيْلِدٍ، وَ فَاطِمَة بِنْتُ مُحَمَّدٍ، وَ آسِيَة امْرَأة فِرْعَوْنَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ

    وَ قَالَ : هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ.

    ’’حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تمہارے (اتباع و اقتداء کرنے کے) لئے چار عورتیں ہی کافی ہیں۔ مریم بنت عمران، خدیجہ بنت خویلد، فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور فرعون کی بیوی آسیہ۔‘‘ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور وہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے۔

    الحديث رقم 11 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : المناقب، باب : فضل خديجة، 5 / 702، الرقم : 3878، و أحمد في المسند، 3 / 135، الرقم : 12414، و ابن حبان في الصحيح، 15 / 464، الرقم : 7003، و الحاکم في المستدرک، 3 / 171، الرقم : 4745.


    283 / 12.
    عَنْ عَائِشَة قَالَتْ : لَمَّا بَعَثَ أهْلُ مَکَّة فِي فِدَاءِ أسْرَاهُمْ بَعَثَتْ زَيْنَبُ بِنْتُ رَسُوْلِ اللہ صلي الله عليه وآله وسلم فِي فِدَاءِ أبِي الْعَاصِ بْنِ الرَّبِيْعِ بِمَالٍ، وَ بَعَثَتْ فِيْهِ بِقِلَادَة لَهَا کَانَتْ لِخَدِيْجَة أدْخَلَتْهَا بِهَا عَلَي أبِي الْعَاصِ. قَالَتْ : فَلَمَّا رَآهَا رَسُوْلُ اللہ صلي الله عليه وآله وسلم رَقَّ لَهَا رِقَّة شَدِيْدَة، وَ قَالَ : إِنْ رَأيتُمْ أنْ تُطْلِقُوا لَهَا أسِيْرَهَا وَ تَرُدُّوا عَلَيْهَا الَّذِي لَهَا، فَقَالُوا : نَعَمْ، وَ کَانَ رَسُولُ اللہ صلي الله عليه وآله وسلم أخَذَ عَلَيْهِ أوْ وَعَدَهُ أنْ يُخَلِّيَ سَبِيْلَ زَيْنَبَ إِلَيْهِ وَ بَعَثَ رَسُوْلُ اللہ صلي الله عليه وآله وسلم زَيْدَ بْنَ حَارِثَة وَ رَجُلاً مِنَ الْأنْصَارِ فَقَالَ : کُوْنَا بِبَطْنِ يَأجَجَ حَتَّي تَمُرَّ بِکُمَا زَيْنَبُ فَتَصْحَبَاهَا حَتَّي تَأتِيَا بِهَا.

    رَوَاهُ أبُوْدَاوُدَ وَ أَحْمَدُ.

    ’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب مکہ مکرمہ والوں نے اپنے قیدیوں کا فدیہ بھیجا تو حضرت زینب (بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) نے بھی ابوالعاص کے فدیہ میں مال بھیجا جس میں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا وہ ہار بھی تھا جو انہیں (حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی طرف سے) جہیز میں ملا تھا جب ابو العاص سے ان کی شادی ہوئی تھی۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے دیکھا تو فرط غم سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دل بھر آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بڑی رقت طاری ہوگئی فرمایا : اگر تم مناسب سمجھو تو اس (حضرت زینب) کے قیدی کو چھوڑ دیا جائے اور اس کا مال اسے واپس دے دیا جائے؟ لوگوں نے اثبات میں جواب دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس (ابو العاص) سے عہد و پیمان لیا کہ زینب کو آنے سے نہیں روکے گا چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت زید بن حارثہ اور ایک انصاری کو بھیجا کہ تم یاجج کے مقام پر رہنا یہاں تک کہ زینب تمہارے پاس آ پہنچے۔ پس اسے ساتھ لے کر یہاں آ پہنچنا۔‘‘ اس حدیث کو امام ابوداود اور احمد نے روایت کیا ہے۔

    الحديث رقم 12 : أخرجه أبوداود في السنن، کتاب : الجهاد، باب : في فداء الأسير بالمال، 3 / 62، الرقم : 2692، وأحمد في المسند، 6 / 276، الرقم : 26405، و الطبراني في المعجم الکبير، 22 / 428، الرقم : 1050.


    284 / 13.
    عَنْ أنَسٍ قَالَ : جَاءَ جِبْرِيْلُ إِلَي النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم وَ عِنْدَهُ خَدِيْجَة قَالَ : إِنَّ اللہ يُقْرِئ خَدِيْجَة السَّلَامَ. فَقَالَتْ : إِنَّ اللہ هُوَ السَّلَامُ، وَ عَلَي جِبْرِيْلَ السَّلَامُ، وَ عَلَيْکَ السَّلَامُ وَ رَحْمَة اللہ وَ بَرَکَاتُهُ

    رَوَاهُ النَّسَائِيُّ فِي الْکُبْرَي وَالْحَاکِمُ.

    وَقَالَ الْحَاکِمُ : هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ.

    ’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے درآنحالیکہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا بھی اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس موجود تھیں۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ حضرت خدیجہ پر سلام بھیجتا ہے اس پر حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا : بیشک سلام اللہ تعالیٰ ہی ہے اور جبرئیل علیہ السلام پر سلامتی ہو اور آپ پر بھی سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکات ہوں۔‘‘ اس حدیث کو امام نسائی نے السنن الکبریٰ میں اور امام حاکم نے روایت کیا ہے اور وہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے۔

    الحديث رقم13 : أخرجه النسائي في السنن الکبري، 6 / 101، الرقم : 10206، و الحاکم في المستدرک، 3 / 206، الرقم : 4856


    285 / 14.
    عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : خَطَّ رَسُولُ اللہ صلي الله عليه وآله وسلم فِي الْأرْضِ أرْبَعَة خُطُوْطٍ، قَالَ : أتَدْرُوْنَ مَا هَذَا؟ فَقَالُوا : اللہ وَ رَسُولُهُ أعْلَمُ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صلي الله عليه وآله وسلم : أفْضَلُ نِسَاءِ أهْلِ الْجَنَّة : خَدِيْجَة بِنْتُ خُوَيْلِدٍ، وَ فَاطِمَة بِنْتُ مُحَمَّدٍ، وَ آسِيَة بِنْتُ مُزَاحِمٍ امْرَأة فِرْعَوْنَ، وَ مَريَمُ ابْنَة عِمْرَانَ، رَضِيَ اللہُ عَنْهُنَّ أجْمَعِيْنَ. رَوَاهُ أحْمَدُ وَ ابْنُ حِبَّانَ وَ الْحَاکِمُ

    وَقَالَ الْحَاکِمُ : هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الإِسْنَادِ.

    ’’حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زمین پر چار خطوط کھینچے اور دریافت فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ یہ کیا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ جنت کی بہترین عورتیں ہیں جو کہ حضرت خدیجہ بنت خویلد، حضرت فاطمہ بنت محمد، آسیہ بنت مزاحم جو کہ فرعون کی بیوی ہے اور حضرت مریم بنت عمران رضی اللہ عنھن ہیں۔‘‘ اس حدیث کو امام احمد، امام ابن حبان اور امام حاکم نے روایت کیا ہے اور امام حاکم نے فرمایا کہ اس حدیث کی سند صحیح ہے۔

    الحديث رقم14 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1 / 293، الرقم : 2668، و ابن حبان في الصحيح، 15 / 470، الرقم : 7010، و الحاکم في المستدرک، 2 / 539، الرقم : 3836.

  3. #3
    naqshbandios_limra's Avatar
    naqshbandios_limra is offline Senior Member+
    Last Online
    27th March 2023 @ 04:00 PM
    Join Date
    28 Aug 2008
    Age
    38
    Gender
    Male
    Posts
    4,267
    Threads
    499
    Credits
    1,323
    Thanked
    626

    Default

    آپکے ریپلائے کا انتظار ہے

  4. #4
    imrangadit is offline Senior Member+
    Last Online
    7th December 2023 @ 02:12 AM
    Join Date
    01 Apr 2006
    Location
    Florida, USA
    Posts
    329
    Threads
    22
    Credits
    7
    Thanked
    17

    Arrow جزاک اللہ

    صلی اللہ علیہ وسلم


    subhan allah, kya shaan hay umul momineen hazrat khadija (r.a) ki.
    Aap ka bohat shukria bhai itni achi post kernay ka, waqai ilm main izafa hua hay.

  5. #5
    naqshbandios_limra's Avatar
    naqshbandios_limra is offline Senior Member+
    Last Online
    27th March 2023 @ 04:00 PM
    Join Date
    28 Aug 2008
    Age
    38
    Gender
    Male
    Posts
    4,267
    Threads
    499
    Credits
    1,323
    Thanked
    626

    Default

    بہت شکریہ عمران بھئی

Similar Threads

  1. Replies: 4
    Last Post: 1st November 2015, 02:55 PM
  2. حضرت عمر رضی اللہ عنہ مسلمانوں کےخلیفہ
    By Jamil Afridi in forum Islamic History aur Waqiat
    Replies: 4
    Last Post: 1st March 2015, 12:54 PM
  3. Replies: 6
    Last Post: 23rd November 2012, 08:23 AM
  4. Replies: 6
    Last Post: 23rd July 2011, 12:25 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •