1.
فَصْلٌ فِي مَنَاقِبِ أُمِّ الْمُؤْمِنِيْنَ خَدِيْجَة بِنْتِ خُوَيْلَدٍ رضي اللہ عنها
(اُمّ المؤمنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے مناقب کا بیان)
272 / 1.
عَنْ عَائِشَة رضي الله عنه قَالَتْ : مَا غِرْتُ عَلَي امْرَأة لِلنَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم مَا غِرْتُ عَلَي خَدِيْجَة، هَلَکَتْ قَبْلَ أنْ يَتَزَوَّجَنِي، لِمَا کُنْتُ أسْمَعُهُ يَذْکُرُهَا، وَ أمَرَهُ اللہ أنْ يُبَشِّرَهَا بِبَيْتٍ مِنْ قَصَبٍ، وَ إِنْ کَانَ لَيَذْبَحُ الشَّاة فَيُهْدِي فِي خَلَائِلِهَا مِنْهَا مَا يَسَعُهُنَّ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
’’ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات میں سے کسی پر اتنا رشک نہیں کرتی جتنا حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا پر، حالانکہ وہ میرے نکاح سے پہلے ہی وفات پاچکی تھیں، لیکن میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان کا (کثرت سے) ذکر فرماتے ہوئے سنتی تھی کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حکم فرمایا کہ خدیجہ کو موتیوں کے محل کی بشارت دے دیجیے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوئی بکری ذبح فرماتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی سہیلیوں کو اتنا گوشت بھیجتے جو اُنہیں کفایت کر جاتا۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
الحديث رقم 1 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : فضائل أصحاب النبي، باب : تزويج النبي صلي الله عليه وآله وسلم خديجة و فضلها، 3 / 1388، الرقم : 3605، و مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : فضائل خديجة أم المؤمنين، 4 / 1888، الرقم : 2435، و أحمد بن حنبل في المسند، 6 / 58، الرقم : 24355، والبيهقي في السنن الکبري، 7 / 307، الرقم : 14574.
273 / 2.
عَنْ أبِي هُرَيْرَة رضي الله عنه قَالَ : أتَي جِبْرِيْلُ النَّبِيَّ صلي الله عليه وآله وسلم فَقَالَ : يَا رَسُوْلَ اللہ، هَذِهِ خَدِيْجَة قَد أتَتْ مَعَهَا إِنَاءٌ فِيْهِ إِدَامٌ أوْ طَعَامٌ أوْ شَرَابٌ، فَإِذَا هِيَ أتَتْکَ فَاقْرَأ عَلَيْهَا السَّلْامَ مِنْ رَّبِّهَا وَمِنِّي، وَ بَشِّرْهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّة مِنْ قَصَبٍ، لَا صَخَبَ فِيْهِ وَلَا نَصَبَ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حضرت جبرئیل علیہ السلام آ کر عرض گزار ہوئے : یا رسول اللہ ! یہ خدیجہ ہیں جو ایک برتن لے کر آرہی ہیں جس میں سالن اور کھانے پینے کی چیزیں ہیں، جب یہ آپ کے پاس آئیں تو انہیں ان کے رب کا اور میرا سلام کہیے اور انہیں جنت میں موتیوں کے محل کی بشارت دے دیجئے، جس میں نہ کوئی شور ہو گا اور نہ کوئی تکلیف ہو گی۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
الحديث رقم 2 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : فضائل أصحاب النبي، باب : تزويج النبي صلي الله عليه وآله وسلم خديجة و فضلها، 3 / 1389، الرقم : 3609، و مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : فضائل خديجة أم المؤمنين، 4 / 1887، الرقم : 2432، و ابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 390، الرقم : 32287.
274 / 3.
عَنْ إِسْمَاعِيْلَ قَالَ : قُلْتُ لِعَبْدِ اللہ بْنِ أبِي أوْفَي رضي الله عنه : بَشَّرَ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم خَدِيْجَة؟ قَالَ : نَعَمْ. بِبَيْتٍ مِنْ قَصَبٍ لَا صَخَبَ فِيهِ وَلَا نَصَبَ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
’’حضرت اسماعیل سے مروی ہے کہ حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ کیا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو بشارت دی تھی؟ انہوں نے جواب دیا، ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں (جنت میں) ایسے محل کی بشارت دی تھی جو موتیوں سے بنا ہو گا اور اس میں نہ شورو غل ہوگا اور نہ کوئی اور تکلیف ہو گی۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
الحديث رقم 3 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : فضائل أصحاب النبي صلي الله عليه وآله وسلم، باب : تزويج النبي صلي الله عليه وآله وسلم خديجة و فضلها، 3 / 1389، الرقم : 3608، و مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : فضائل خديجة أم المؤمنين، 4 / 1887، الرقم : 2433، و ابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 390، الرقم : 32288.
275 / 4.
عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أبِيْهِ قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللہ بْنَ جَعْفَرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أبِي طالب رضي اللہ عنه عَنِ النَّبِيِّ صلي اللہ عليه وآله وسلم قَالَ : خَيْرُ نِسَائِهَا مَرْيَمُ وَ خَيْرُ نِسَائِهَا خَدِيْجَة. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اپنے زمانے کی سب سے بہترین عورت مریم ہیں اور (اسی طرح) اپنے زمانے کی سب سے بہترین عورت خدیجہ ہیں۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
الحديث رقم 4 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : فضائل أصحاب النبي، باب : تزويج النبي صلي الله عليه وآله وسلم خديجة و فضلها، 3 / 1388، الرقم : 3604، و مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : فضائل خديجة أم المؤمنين، 4 / 1886، الرقم : 2430، و ابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 390، الرقم : 32289.
276 / 5.
عَنْ عَائِشَة رضي اللہ عنها قَالَتِ : اسْتَأذَنَتْ هَالَة بِنْتُ خُوَيْلِدٍ أُخْتُ خَدِيْجَة عَلَي رَسُولِ اللہ صلي الله عليه وآله وسلم، فَعَرَفَ اسْتِئْذَانَ خَدِيْجَة فَارْتَاعَ لِذَلِکَ فَقَالَ : اللَّهُمَّ، هَالَة، قَالَتْ : فَغِرْتُ فَقُلْتُ : مَا تَذْکُرُ مِنْ عَجُوْزٍ مِنْ عَجَائِزِ قُرَيْشٍ، حَمْرَاءِ الشِّدْقَيْنِ، هَلَکَتْ فِي الدَّهْرِ قَدْ أبْدَلَکَ اللہ خَيْرًا مِنْهَا. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی بہن ہالہ بنت خویلد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا اجازت طلب کرنا سمجھ کر کچھ لرزہ براندام سے ہو گئے۔ پھر فرمایا : خدایا ! یہ تو ہالہ ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ مجھے رشک ہوا۔ پس میں عرض گزار ہوئی کہ آپ قریش کی ایک سرخ رخساروں والی بڑھیا کو اتنا یاد فرماتے رہتے ہیں، جنہیں فوت ہوئے بھی ایک زمانہ بیت گیا ہے کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو ان کا نعم البدل عطا نہیں فرما دیا ہے؟‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
الحديث رقم 5 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : فضائل أصحاب النبي صلي الله عليه وآله وسلم، باب : تزويج النبي صلي الله عليه وآله وسلم خديجة و فضلها، 3 / 1389، الرقم : 3610، و مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : فضائل خديجة أم المؤمنين، 4 / 1889، الرقم : 2437، و البيهقي في السنن الکبريٰ، 7 / 307، الرقم : 14573.
277 / 6.
عَن عَائِشَة رضي الله عنه قَالَتْ : مَا غِرْتُ عَلَي أحَدٍ مِنْ نِسَاءِ النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم مَا غِرْتُ عَلَي خَدِيْجَة، وَ مَا رَأيْتُهَا، وَلَکِنْ کَانَ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم يُکْثِرُ ذِکْرَهَا وَ رُبَّمَا ذَبَحَ الشَّاة ثُمَّ يُقَطِّعُهَا أعْضَاءً، ثُمَّ يَبْعَثُهَا فِي صَدَائِقِ خَدِيْجَة فَرُبَّمَا قُلْتُ لَهُ : کَأنَّهُ لَمْ يَکُنْ فِي الدُّنْيَا امْرَأةٌ إِلَّا خَدِيْجَة؟ فَيَقُولُ : إِنَّهَا کَانَتْ وَ کَانَتْ وَ کَانَ لِي مِنْهَا وَلَدٌ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ مجھے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کسی زوجہ مطہرہ پر اتنا رشک نہیں آتا جتنا حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا پر، حالانکہ میں نے انہیں دیکھا نہیں ہے، لیکن حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اکثر ان کا ذکر فرماتے رہتے تھے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوئی بکری ذبح فرماتے تو اس کے اعضاء کو علیحدہ علیحدہ کر کے انہیں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی ملنے والی عورتوں کے ہاں بھیجتے۔ کبھی میں اتنا عرض کر دیتی کہ دنیا میں کیا حضرت خدیجہ کے سوا اور کوئی عورت نہیں ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے : ہاں وہ ایسی ہی یگانہ روزگار تھیں اور میری اولاد بھی ان سے ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 6 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب : فضائل أصحاب النبي صلي الله عليه وآله وسلم، باب : تزويج النبي صلي الله عليه وآله وسلم خديجة و فضلها، 3 / 1389، الرقم : 3607
278 / 7.
عَنْ عَائِشَة قَالَتْ : مَا غِرْتُ عَلَي نِسَاءِ النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم إِلاَّ عَلَي خَدِيْجَة، وَ إِنِّي لَمْ أُدْرِکْهَا، قَالَتْ : وَ کَانَ رَسُولُ اللہ صلي الله عليه وآله وسلم إِذَا ذَبَحَ الشَّاة فَيَقُولُ : أرْسِلُوا بِهَا إِلَي أصْدِقَاءِ خَدِيْجَة. قَالَتْ : فَأغْضَبْتُهُ يَوْمًا فَقُلْتُ : خَدِيْجَة! فَقَالَ رَسُولُ اللہ صلي الله عليه وآله وسلم : إِنِّي قَدْ رُزِقْتُ حُبَّهَا. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات میں سے کسی پر رشک نہیں کیا، سوائے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے (یعنی میں ان پر رشک کیا کرتی تھی) اور میں نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا زمانہ نہیں پایا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب بھی بکری ذبح کرتے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے کہ اس کا گوشت حضرت خدیجہ کی سہیلیوں کے ہاں بھیج دو۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں ایک دن غصہ میں آ گئی اور میں نے کہا : خدیجہ، خدیجہ ہی ہو رہی ہے۔ تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ خدیجہ کی محبت مجھے عطا کی گئی ہے۔‘‘ اس حدیث کو اما م مسلم نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 7 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : فضائل خديجة أم المؤمنين، 4 / 1888، الرقم : 2435، و ابن حبان في الصحيح، 15 / 467، الرقم : 7006.
279 / 8.
عَنْ عَائِشَة قَالَتْ : لَمْ يَتَزَوَّجِ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم عَلَي خَدِيْجَة حَتَّي مَاتَتْ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
’’ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کی موجودگی میں دوسری شادی نہیں فرمائی یہاں تک کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا انتقال ہو گیا۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 8 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : فضائل خديجة أم المؤمنين، 4 / 1889، الرقم : 2436، و الحاکم في المستدرک، 3 / 205، الرقم : 4855، و عبد بن حميد في المسند، 1 / 429، الرقم : 1475
280 / 9.
عَنْ عَائِشَة قَالَتْ : مَا غِرْتُ لِلنَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم عَلَي امْرَأة مِنْ نِسَائِهِ مَا غِرْتُ عَلَي خَدِيْجَة لِکَثْرَة ذِکْرِهِ إِيَاهَا، وَ مَا رَأيْتُهَا قَطُّ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات میں سے کسی عورت پر اتنا رشک نہیں کیا جتنا کہ میں نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا پر رشک کیا ہے کیونکہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کا کثرت سے ذکر فرمایا کرتے تھے حالانکہ میں نے ان کو کبھی بھی نہیں دیکھا تھا۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 9 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : فضائل خديجة أم المؤمنين، 4 / 1889، الرقم : 2435
Bookmarks