ابتدائیہ
سب سے پہلے خالق کائنات کی حمد و ثنا ہے جس نے اپنے بے پایاں فضل و کرم سے انسان کو عظیم الشان مرتبہ بخشا اور اسے اس کائنات میں ارادہ و اختیار اور تصرف کی قوتیں دے کر خلیفہ کی حیثیت دی۔کائنات کی ساری قوتوں کو انسان کے آگے سرتسلیم خم کرنے کا حکم دیا۔صرف شیطان نے اللہ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انسان کی اس حیثیت کو چیلنج کر دیا، اور یہ دعویٰ کیا کہ وہ انسان کو اللہ کا نافرمان بنا دے گا اور اللہ کے اس پروگرام میں رکاوٹ ڈالے گا۔چنانچہ اللہ نے انسان کو ہمیشہ شیطان کے حملوں سے بچنے اور اپنا مطیع و فرمانبردار رہنے کا حکم دیا۔
قرآن مجید میں ارشاد ہے
قُلْنَا اهْبِطُواْ مِنْهَا جَمِيعاً فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُم مِّنِّيْ هُدًى فَمَنْ تَبِعَ هُدَايَ فَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ
ہم نے فرمایا: تم سب جنت سے اتر جاؤ، پھر اگر تمہارے پاس میری طرف سے کوئی ہدایت پہنچے تو جو بھی میری ہدایت کی پیروی کرے گا، نہ ان پر کوئی خوف (طاری) ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے
2:38
اللہ نے جہاں انسان کو عزت و تکریم کی مسند پر متمکن کیا ، وہیں کائنات میں اس کے مقام کے پیش نظر بہت سی ذمہ داریاں بھی عاید کر دیں ۔یہ مقام تقاضا کرتا ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کے پروگرام کی تکمیل میں معاونت کرے اور اس حاکم اعلیٰ کے قانون کو نافذکرنے کے لیے ہمہ تن مصروف رہے ۔چنانچہ اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک ہر علاقے اور ہر زمانے میں ، انسانوں کی راہ نمائی کے لیے اپنے انبیاء بھیجے ۔ان عظیم المرتبت ہستیوں نے انسانوں تک خدا کا پیغام پہنچایا اور انھیں شیطان کی پھیلائی ہوئی بدنظمیوں ، بدکرداریوں اور نافرمانیوں سے بچاکر اللہ کا مطیع وفرمانبردا ربنانے کی کوشش کی۔جب تک انسانیت عالم بلوغ تک نہیں پہنچی اللہ تعالیٰ ، اپنے انبیاء کے ذریعے سے ، ایک بچے کی مانند انگلی پکڑ پکڑ کر اس کی راہ نمائی کرتے رہے ۔جب دنیا ذہنی و مادی ترقی کے ایک خاص مقام پر پہنچ گئی تو اللہ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین بنا کر بھیجا اور آسمانی ہدایت کی تکمیل کر کے انبیاء و رسل کا سلسلہ ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا۔اللہ نے ہر نبی کو نبی آخر الزمان کی حقیقت سے آگاہ کیا اور تمام آسمانی کتب میں واضح طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی اطلاع دی گئی۔ان انبیاء نے اپنے مخاطبین کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ پانے کی صورت میں آپ پر ایمان لانے کی ہدایت دی۔
اسلام سے پہلے کے تمام مذاہب کی تعلیمات ، چونکہ ایک خاص دور، خاص علاقے اور خاص قوموں تک محدود ہوتی تھیں ،اس لیے اللہ تعالیٰ نے ان پرنازل کی جانے والی کتابوں اور صحائف کی حفاظت کا خصوصی اہتمام نہیں کیا۔ آخری ، مکمل اور ہمیشہ رہنے والے مذہب کے باعث اسلام کو یہ سعادت حاصل ہوئی کہ اللہ نے اس کی کتاب اور اس کے رسول کی سنت کو قیامت تک کے لیے محفوظ کر دیا۔ دیگر مذاہب کی کتب میں وقت کے ساتھ ساتھ اور ان کے پیروکاروں کی خواہشات نفس کے باعث بے شمار تبدیلیاں ہوتی رہیں ۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کاملہ کے ذریعے بعض ایسی نشانیاں ان میں بھی باقی رہنے دیں جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کے بارے میں تھیں ۔ چنانچہ ہم نے اس مقالے میں دیگرمذاہب کی مقدس کتب میں ملنے والی ان نشانیوں اور پیش گوئیوں کا ذکر کیا ہے ، جن کا تعلق نبی آخرالزمان سے جوڑ ا جا سکتا ہے اور جو اللہ تعالیٰ نے ان مذاہب کے پیروکاروں کی تحریف سے محفوظ رکھی ہیں ۔ہم نے دور حاضر کے چار اہم مذاہب، یہودیت، نصرانیت، ہندوازم، سکھ مذہب اور بدھ مت کی کتب میں مذکوران مقامات کا جائزہ لیا ہے ، جن کا تعلق حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے جوڑا جا سکتا ہے ۔
دعائے خلیل
اللہ تعالیٰ کے عظیم الشان پیغمبر او ر اطاعت و فرمانبرداری میں اپنی مثال آپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو جب اللہ تعالیٰ نے مختلف باتوں میں آزمایا اور انھوں نے تسلیم ورضا اور اطاعت و فرمانبرداری کے ہر امتحان میں کامیابی حاصل کی تو اللہ نے ان کو اپنا خلیل قرار دیا اور خلیل کے ہر عمل کی تقلید قیامت تک کے انسانوں پر فرض کر دی۔چنانچہ خلیل اللہ اور ذبیح اللہ نے کعبہ کی تعمیر کرتے وقت اللہ تعالیٰ سے دعا کی جس کی قبولیت کا عندیہ بھی اللہ تعالیٰ نے دے دیا۔ انھوں نے فرمایا
رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولاً مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ إِنَّكَ أَنتَ العَزِيزُ الحَكِيمُ
اے ہمارے رب ! ان میں انہی میں سے (وہ آخری اور برگزیدہ) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مبعوث فرما جو ان پر تیری آیتیں تلاوت فرمائے اور انہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دے (کر دانائے راز بنا دے) اور ان (کے نفوس و قلوب) کو خوب پاک صاف کر دے، بیشک تو ہی غالب حکمت والا ہے
2:129
Bookmarks