صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2928 حدیث مرفوع مکررات 7 متفق علیہ
حرملہ بن یحیی بن عبداللہ بن حرملہ بن عمران، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، مسور بن مخرمہ، حضرت عمرو بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو کہ بنی عامر بن لوئی کے حلیف تھے سے روایت ہے کہ وہ غزوہ بدر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھے انہوں نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بحرین کی طرف بھیجا تاکہ وہاں سے جزیہ وصول کرکے لائیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بحرین والوں سے صلح کرلی تھی اور ان پر حضرت علاء بن حضرمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو امیر مقرر فرمایا تھا حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بحرین کا مال و صول کر کے لائے انصار نے جب یہ بات سنی کہ حضرت ابوعبید رضی اللہ تعالیٰ عنہ آ گئے ہیں تو انہوں نے فجر کی نماز رسول اللہ کے ساتھ پڑھی پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے اور انصار آپ کے سامنے پیش ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں دیکھ کر خوش ہوئے (مسکرائے) پھر آپ نے فرمایا میرا گمان ہے کہ تم نے سن لیا ہے کہ حضرت ابوعبید بحرین سے کچھ (مال) لے کر آئے ہیں؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں! اے اللہ کے رسول آپ نے فرمایا خوش ہو جاؤ اور تم لوگ اس بات کی امید رکھو کہ جس سے تمہیں خوش ہوگی اور اللہ کی قسم! مجھے تم پر فقر کا ڈر نہیں ہے بلکہ مجھے اس بات کا ڈر ہے کہ کہیں تم پر دنیا کشادہ نہ ہو جائے جس طرح کہ تم سے پہلے لوگوں نے حسد کیا اور تم ہلاک ہو جاؤ جیسا کہ تم سے پہلے ہلاک ہوئے۔
Bookmarks