اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا


قَالَتِ الْأَعْرَابُ آمَنَّا قُل لَّمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِن قُولُوا أَسْلَمْنَا وَلَمَّا يَدْخُلِ الْإِيْمَانُ فِي قُلُوبِكُمْ

دیہاتی لوگ کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں، آپ فرما دیجئے، تم ایمان نہیں لائے، ہاں یہ کہو کہ ہم اسلام لائے ہیں اور ابھی ایمان تمہارے دلوں میں داخل ہی نہیں ہوا

(الحجرات 49 : 14)



ایمان اور اسلام میں فرق

دین کے روحانی مراتب کو واضح کرنے کے لئے تین الفاظ کا استعمال کیا جاتا ہے۔

ایمان
اسلام
احسان

اسلام مراتب دین میں ظاہر کا درجہ رکھتا ہے، گویا اسلام، دین کا ظاہر ہے۔ ایمان، دین کا باطن ہے اور احسان اس باطن کا راز ہے یعنی سِرُّالباطن ہے۔ یہ اللہ اور اللہ کے بندے کے درمیان ایک خاص تعلق کا راز ہے جو باطن الباطن ہے، باطن کے باطن میں چھپا ہوا ہے۔

۔ ۔ ۔پس جو باطن میں چھپا ہے وہ احسان ہے
۔ ۔ ۔ جو باطن میں جاگزیں ہے وہ ایمان ہے جس کا مقام قلب ہے
۔ ۔ ۔ اس باطن کا جو ظاہر ہے یعنی جن کے ذریعے وہ باطن ظاہر ہوتا ہے وہ اسلام ہے۔
اس ترتیب کو ملحوظ رکھیں تو سب سے پہلے اسلام ہے، جب دین کے دائرے میں داخل ہوں تو مسلمان ہوجاتے ہیں پھر جب آپ اسلام کے باطن میں داخل ہوجاتے ہیں تو آپ ایمان میں داخل ہوجاتے ہیں اور پھر جب ایمان کے باطن میں داخل ہوتے ہیں تو احسان میں آجاتے ہیں۔ حدیث جبرائیل میں ان تینوں مراتب کو تفصیلاً بیان کیا گیا ہے۔

مذکورہ بالا آیتِ کریمہ کا پسِ منظر یہ ہے کہ شہر مدینہ کے اردگرد موجود دیہاتی لوگ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور کلمہ پڑھ کر اسلام میں داخل ہوئے، قرآن پاک ان کے قول کو بیان کر رہا ہے۔


قَالَتِ الْأَعْرَابُ آمَنَّا قُل لَّمْ تُؤْمِنُوا وَلَكِن قُولُوا أَسْلَمْنَا وَلَمَّا يَدْخُلِ الْإِيْمَانُ فِي قُلُوبِكُمْ

دیہاتی لوگ کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں، آپ فرما دیجئے، تم ایمان نہیں لائے، ہاں یہ کہو کہ ہم اسلام لائے ہیں اور ابھی ایمان تمہارے دلوں میں داخل ہی نہیں ہوا

(الحجرات 49 : 14)