میں تیرے سنگ کیسے چلوں ساجنا
تو سمندر ہے میں ساحلوں کی ہوا
تو میرا ہاتھ ہاتھوں میں لیکے چلے مہربانی تیری
تیری عادت سے دل کا دریچہ کھلے میں دیوانی تیری
تو غبارِ سُخن
میں فضاء کے صدا
تو سمندر ہے میں ساحلوں کی ہوا
تو بہاروں کی خوشبو بھری شام ہے میں ستارہ تیرا
زندگی کی ضمانت تیرا نام ہے تو سہارا میرا
میں نے سارے جہاں میں تجھ کو چُنا
تو سمندر ہے میں ساحلوں کی ہوا
تم چلو تو ستارے بھی چلنے لگے آنسوؤں کی طرح
خواب میں خواب آنکھوں میں جلنے لگے آرزو کی طرح
تیری منزل بنے میرا ہر رستہ
تو سمندر ہے میں ساحلوں کی ہوا
Bookmarks