Results 1 to 4 of 4

Thread: زرداری نظام کو گراسکتے ہیں، اہم کھلاڑیوں ª

  1. #1
    amjadattari's Avatar
    amjadattari is offline Advance Member
    Last Online
    24th March 2020 @ 02:25 PM
    Join Date
    23 Jul 2009
    Location
    pakistan
    Posts
    6,522
    Threads
    1227
    Credits
    1,302
    Thanked
    1248

    Default زرداری نظام کو گراسکتے ہیں، اہم کھلاڑیوں ª

    پاکستان تاریخ کے تقریباً ایک ایسے مقام پر پہنچ چکا ہے جہاں اگر ریاست کو مکمل آئینی ، عدالتی اور سیاسی افراتفری کاشکار ہونے سے بچانا ہے تو اہم کھلاڑیوں کوجوڑ توڑکے کچھ اہم فیصلے کرنا ہوں گے۔ اب صرف صدر زرداری ہی نہیں بلکہ دیگر کھلاڑیوں کو بھی جلد اپنا ذہن بنانا ہوگا۔میں ان میں میاں نواز شریف ، آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی، چیف جسٹس افتخا ر محمد چوہدری، وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی ، پی پی پی اور ایم کیو ایم کے رہنما الطاف حسین کو بھی شامل کرتاہوں۔ اگر پاکستان کے منظر نامے کا ایک وسیع تر جائزہ لیاجائے توان کھلاڑیوں کے پاس کیا آپشنزرہ گئے ہیں، آیئے دیکھتے ہیں کہ ان میں سے ہر ایک کے پاس جو آپشن ہیں ان کے بارے میں ذہن میں کیا خیال آتا ہے :آصف علی زرداری: صدارت کے 15 ویں ماہ ہی اپنی سیاست کے زیریں ترین نکتے پر پہنچنے والا وہ خوش قسمت شخص جسے اپنی مرحومہ اہلیہ کے باعث ہرشے ہموار طریقے سے ملی وہ اپنا سیاسی سرمایہ تقریباً مکمل طورپر کھو چکا ہے۔ اس شخص کے سامنے سب سے بڑ ا چیلنج اپنی بقا اور صدر کو حاصل استثنیٰ کے پیچھے چھپنا ہے کیونکہ دوسری صورت میں عدالتیں، وکلاء، استغاثہ کے وکلاء اور اندرون بیرون ملک موجود مخالفین اسکی چیر پھاڑ کردیں گے، اسکی معروف و خفیہ دولت چھین لیں گے، اور اسے کسی بھی منصب کیلئے نااہل بناکر اسے مثال بنا دیں گے، پھر وہ یا تو اپناوقت پھر سے جیل میں بِتائے گا یا پھر اگر اجازت مل پائی تو جلاوطنی اختیار کرے گا، کوئی بھی تجزیہ نگار اسے کامیاب سیاست قرارنہیں دیگا۔موجودہ صورتحال میں وہ نقصان کوقابو میں لانے کیلئے اور اس سے بہتر طور پر نمٹنے کیلئے کیا کر سکتے ہیں :1 : وہ مستعفی ہوسکتے ہیں لیکن جس قسم کے تکبر اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ انہوں نے کیا ہے اس کا مطلب مکمل طور پر ہتھیار پھنکنا اور ہر چیز کھونا ہے۔ یہ امر انتہائی مشکوک ہے کہ جن آخری لمحوں میں وہ ہتھیار پھینکیں گے اس کے بعد وہ پیپلزپارٹی کو بھی چلا پائیں گے، اگرچہ ان میں ایک رحجان یہ بھی ہے کہ جب وہ محسوس کر تے ہیں کہ بہت دیر ہو چکی ہے تو وہ گھٹنے ٹیک دیتے ہیں،16 مارچ2009 بھی ایک ایسا ہی موقع تھا ، جبکہ اس کے علاوہ بھی دیگر مثالیں موجود ہیں۔2:وہ سیاسی لڑائی لڑ سکتے ہیں اور اس لڑائی میں نظام کو اپنے ساتھ گرا سکتے ہیں لیکن اس سے نہ تو انہیں خود کوئی مدد ملے گی نہ ہی اسے سے پارٹی یا ملک سمیت کسی اور کی کوئی مدد ہو سکے گی۔اس امر کا چانس ہے کہ وہ یہی راستہ اختیار کریں گے لیکن یہ راستہ خودکشی کے مترادف ہوگا۔3: وہ معاملات کا چارج کسی اور دیتے ہوئے اپنے اختیارات چھوڑتے ہوئے، دیگر سیاسی قوتوں کے ساتھ اپنے تعلقات میں تبدیلی لاتے ہوئے اپنے تکبر کو خیرباد کہہ دیں اور ایوان صدر کے مورچے میں خاموش ہو کر رہنے پر اتفاق کرتے ہوئے اپنے آپ کو اس بھاری توپخانے سے بچائیں جو ان پر فائر کھولنے کیلئے ان کے رینج میں آنے کا منتظر ہے۔اگر وہ اس پیکج پر مہارت سے مذاکرات کر سکیں تو انہیں اپنے منصب پر برقرار رہنے کیلئے مزید کچھ ماہ مل سکتے ہیں لیکن پھر وہ ایک لنگڑی بطخ بن کر اور ہزیمت زدہ ہو کر ایسا ٹوٹاہوا شخص بنکر رہ جائیں گے جو ا پنے گناہوں سے بھاگ رہا ہے ۔یہ چیز ان کی شخصیت سے لگا نہیں کھاتی۔4 : وہ جنگ کا اعلان کر سکتے ہیں ، ان بڑی توپوں کو ختم کر سکتے ہیں جنہیں وہ اپنی تقریروں میں الزام دیتے رہتے ہیں ۔ وہ میڈیا پر کریک ڈاؤن کرکے قلم توڑ سکتے ہیں اورججوں کی بحالی کا نوٹیفکیشن واپس لے سکتے ہیں اور اس طرح انہیں 16 مارچ2009 کی سطح پر واپس بھیج سکتے ہیں، اس سے اتنی گندگی پھیلے گی کہ پاکستان ناقابل حکومت بن جائیگا، وہ اس سے بھی بڑھ کر پارلیمنٹ کو تحلیل کر سکتے ہیں۔ یہ سارے اقدامات محاصرے میں آئے ہوئے ایک ایسے شخص کے اقدامات ہوں گے جو وہ باہر نکالے جانے سے قبل مایوسی کے عالم میں کرتا ہے۔5 ؛ ان میں سے کوئی آپشن زرداری کو فتح نہیں دلاتا کیونکہ انہوں نے ایک تباہ کن رستہ اختیار کر لیا ہے ، وہ اپنی حالت زار کے واحدذمہ دار ہیں کیونکہ جب انہوں نے منصب سنبھالاتو انہیں اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں، عدلیہ (اس وقت ڈوگر چیف جسٹس تھے)، میڈیا ، عالمی برادری، بین الاقوامی مالیاتی اداروں سب نے کلین چٹ دی تھی۔ان سب مثبت چیزوں کے باوجود انہوں نے گرد وغبار میں لوٹنے کو ترجیح دی۔ اب دوسروں کو الزام دینے کے بجائے اور پاکستانی محب وطن کی حیثیت سے سیاسی شہید بننے کے بجائے انہیں محسوس کرنا چاہئے کہ ان کا کھیل ختم ہو چکا ہے اور انہیں چاہئے کہ ملک کو چلنے دیں اور نظام کو آگے بڑھنے دیں۔ وہ سائڈ لائن میں کھڑے ہوکر انتظار کر سکتے ہیں اور پیپلزپارٹی کے جن معاملات پر وہ کنٹرول برقرار رکھ سکیں انہیں دیکھیں، اگر چہ یہ ان کے مقربین ہی ہوں گے جو سب سے پہلے ان کا ساتھ چھوڑیں گے جن میں سے کچھ تو وعدہ معاف بن جائیں گے اور کچھ جلاوطنی میں چلے جائیں گے۔:میاں نواز شریف: انہوں نے اپنے پتّے ابھی تک بڑے نپے تلے انداز میں کھیلے ہیں لیکن اب انہیں زرداری اور نظام میں سے کسی ایک کو چننا ہوگا۔انہوں نے زرداری کو اپنے آپ کو تباہ کرنے دیا لیکن یہ سب کچھ انہوں نے اپنے مفاد میں کیا تاکہ وہ ایک اچھے لیڈر کے طور پر نظر آتے رہیں، زرداری جانتے ہیں کہ وہ نیچے جارہے ہیں لیکن اس امر کا دعویٰ کرتے ہوئے کہ سندھی ہونے کی وجہ سے انہیں ایک مرتبہ پھر نشانہ بنایا جارہا ہے، وہ اپنے ساتھ ساتھ نظام کو بھی نیچے لے جانے اور پھر سندھی بغاوت کو ہوادینے کی کوشش کر رہے ہیں۔نواز شریف جو کر سکتے ہیں ان میں مندرجہ ذیل چیزیں شامل ہیں۔1 : وہ فوراً تمام سیاسی جماعتوں پر مشتمل آل پارٹیز کانفرنس بلا سکتے ہیں جس میں وہ اپنے کارڈ سامنے لائیں۔ انہیں پیپلزپارٹی کے قائدین کوبھی بلانا چاہئے اور انہیں اس سب کچھ کے بارے میں بتانا چاہئے جو کہ داؤ پر لگاہوا ہے۔انہیں چاہئے کہ وہ اپنے مہمانوں کو بتائیں کہ یا توزرداری قانون کی حکمرانی تسلیم کریں یا پیپلزپارٹی ان کیخلاف اقدام کرے، ورنہ ہر شے تباہ ہو جائیگی۔ جے یو آئی، ایم کیو ایم اور فاٹا پہلے ہی اپنے راستے زرداری سے علیحدہ کرنے پر تیار نظر آتے ہیں لیکن وہ مائنس زرداری اتحاد میں ٹھہرنے کیلئے تیار ہوں گے۔2: اگر پیپلزپارٹی کی قیادت اس خطرے کو محسوس نہیں کرتی تو نواز شریف قومی اسمبلی سے اجتماعی استعفے کی دھمکی دے سکتے ہیں اور اس طرح پنجاب کو اپنے پاس رکھتے ہوئے مرکز میں مڈٹرم انتخابات کرا سکتے ہیں۔ اس امر کاامکان اپنی جگہ ہے کہ سیاسی نظام سیاستانوں کے مابین تلخی برداشت نہین کر پائے گا۔:چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری:چیف جسٹس نے صف بندی کرلی ہے مگر سب سے فوری اور اہم چیلنج یہ ہے کہ صدرزرداری اور ان کے ساتھیوں نے سندھ کا لیڈر یا اسکی پارٹی کو نشانہ بنانے کا جو تاثر دیا ہے اس کو ختم کیاجائے۔ چیف جسٹس نے آئین کی بالادستی کا بیڑااٹھایا ہے لیکن انہیں درج بالا غلط تاثر بھی زائل کرنا ہوگا۔ بشمول ان اقدامات کے وہ کیا کرسکتے ہیں 1 : انہیں تمام سیاستدانوں کے خلاف موجود تمام کرپشن کیسز دوبارہ سے کھولنے چاہئیں اور اس میں مہران بینک کیس بھی شامل ہونا چاہئے،انہیں چاہئے کہ وہ جنرل مرزا اسلم بیگ ، جنرل اسد درانی، فاروق لغاری، نواز شریف سب کو فوراً بلائیں اور یہ بات ثابت کرنا چاہئے کہ زرداری(جو انکی بحالی کے مخالف تھے) ہی ان کا ہدف نہیں ہیں ۔اگر وہ اپنے چند حامیوں کو بھی کرپشن میں ملوث پائیں تو انہیں بھی فوراً سزا دینی چاہئے۔ انہیں مشرف دور میں ہونے والی بڑے پیمانے پر بدعنوانیوں کا نوٹس بھی لینا چاہئے۔ کیونکہ اس دور کا صف اوّل کا رہنما آج جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کا چیمپین بنا پھر تا ہے۔2:انہیں یہ چیز بھی واضح کر دینا چاہئے کہ اگر فیصلوں پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو وہ اور ان کے بحال شدہ ساتھی سپریم کورٹ سے اجتماعی استعفیٰ دے دیں گے لیکن اس سے پہلے انہیں ہر قسم کے دستیاب آئینی آپشنز استعمال کرنے چاہئیں، ان میں آئین کی شق190 بھی شامل ہے۔:جنرل اشفاق پرویز کیانی: ان کا سب سے مشکل کام تواز ن برقرار رکھنا ہے اور ابھی تک انہوں نے اس سلسلے میں اچھی کارکردگی دکھائی ہے۔لیکن اس مرحلے پر انہیں واضح کر دینا چاہئے کہ وہ آئین اور عدلیہ کی حمایت کریں گے، اگر چہ یہ سمجھاجاتا ہے کہ فوج آئین کاساتھ دیگی ، اس کے باوجود یہ پیغام ان لوگوں تک پہنچانے میں قباحت نہیں جنہوں نے سیاسی فیصلے کرنے ہیں تاکہ وہ جلد فیصلے کر سکیں کہ وہ کیا موقف اپنائیں،سیاسی ڈیڈ لاک کا تسلسل اور تصادم کی صورت کسی کے مفادمیں نہیں ہے۔:وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی:انہیں فیصلہ کرناہے اور جلد یہ فیصلہ کرنا ہے کہ وہ اپنے قول وفعل میں مطابقت کیسے لائیں ۔ بہت سے اچھے اچھے بیانات مل کر کوئی ٹھوس صورت اختیار نہیں کر سکے۔ اگر انہیں ہٹ دھرم اور ایک کونے میں دبکے ہوئے صدر کا سامنا ہے تو وقار کا راستہ یہ ہے کہ وہ استعفیٰ دے دیں اور اپنی پارٹی سے کہیں کہ وہ ایوان کیلئے نئے قائد کا انتخاب کرے۔اس سے ساری چیزیں اتھل پتھل ہوجائیں گی لیکن اسے توپہلے ہی پارٹی لیڈر نے اتھل پتھل کا شکار کر رکھا ہے۔انہیں زور دینا ہوگاکہ پیپلزپارٹی کے پاس بہت سی کامیابیاں ہیں جن میں این ایف سی ایوارڈ،بلوچستان پیکج، گلگت بلتستان میں انتخابات، دہشتگردی کے خالف جنگ میں سوات، مالاکنڈ اور جنوبی وزیرستان کی کامیابیاں شامل ہیں۔ لیکن زرداری کی مبینہ ذاتی کرپشن کے باعث یہ ساری کامیابیاں پس منظر میں چلی گئی ہیں؟ انہیں سوال کرنا چاہئے کہ کیا ایک شخص کے گناہوں کو دھونا اتنا اہم ہے کہ غریب لوگوں کے دوسرے بہت سے معاملات کو زیر بحث ہی نہ لایا جائے۔وہ سخت موقف اختیار کر سکتے ہیں اور سختی کے ساتھ زرداری سے کہہ سکتے ہیں کہ وہ نظام سے نہ الجھیں۔ اور این آر او کے سہارے کے بغیر اپنے کیسز عدالتوں کے سامنے پیش کریں اور اپنی بے گناہی ثابت کریں۔وزیر اعظم بیک وقت دو کشتیوں کے سوار نہیں ہو سکتے بالخصوص ایسی دو کشتیاں جو مختلف سمتوں میں جارہی ہوں۔:پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم: ان سیاسی قوتوں کو تیزی سے فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا وہ زرداری کے ساتھ ڈوبنا چاہتے ہیں یادوسری سیاسی قوتوں سے ملکر نظام بچانا چاہتے ہیں( نہ کہ افراد کو)۔ ایم کیو ایم پہلے ہی اس معاملے پر پیپلزپارٹی سے دور جانے کی اپنی خواہش کا اظہار کر چکی ہے ، انہوں نے این آر او کو قبول کیا اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اپنے 8 ہزار کیس دوبارہ کھلنے سے خوفزدہ نہیں ہیں۔پیپلزپارٹی کو اپنا ذہن بنانا ہے اور ایسا اسے جلدی کرنا ہوگا۔

  2. #2
    A_R_MANI..... is offline Member
    Last Online
    25th March 2010 @ 11:54 PM
    Join Date
    15 Mar 2009
    Location
    «------•}I|[ITDUNYA ]|I{•------»
    Posts
    3,773
    Threads
    256
    Thanked
    306

    Default

    Boht Khoob ...
    Nice Sharing...
    Keep It Up...

  3. #3
    Mohsin Shah's Avatar
    Mohsin Shah is offline Senior Member+
    Last Online
    4th September 2012 @ 06:19 AM
    Join Date
    17 Nov 2009
    Location
    City of Iqbal
    Posts
    6,477
    Threads
    147
    Credits
    975
    Thanked
    553

    Default

    Very Nice And True

  4. #4
    msamib4u's Avatar
    msamib4u is offline Senior Member+
    Last Online
    7th February 2011 @ 07:42 PM
    Join Date
    02 Jun 2009
    Location
    multan
    Age
    34
    Posts
    4,269
    Threads
    56
    Credits
    945
    Thanked
    439

    Default

    thnx 4 sharing



    A Friend in need is a Friend indeed,, So Always b there When i Need You
    But When your need me then Remember that


    God helps those who help Themselves



Similar Threads

  1. Replies: 29
    Last Post: 27th March 2022, 12:44 PM
  2. Replies: 10
    Last Post: 13th June 2011, 05:02 PM
  3. Replies: 5
    Last Post: 14th March 2011, 05:18 AM
  4. Replies: 4
    Last Post: 7th February 2011, 02:56 PM
  5. Replies: 22
    Last Post: 28th May 2010, 10:45 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •