جاوید چوہدری کو میں ایک عرصہ سے پڑھ رہا ہوں اور الحمد اللہ جناب کی دونوں کتابیں بھی میرے مطالعے سے گذر چکی ہیں لیکن یہ جو بھی صاحب جاوید صاحب کے ساتھ تھے مجھے اِن سے شدید اختلاف ہے کیونکہ جو اچھے نمبروں سے پاس ہوتے ہیں وہ دُنیا کمانے کیے مزید سرگرم ہو جاتے ہیں ایم ایس سی ، آی کام، آی سی ایس ، ایف ایس سی ، یہ تمام مضامین وہی بچے پڑھتے ہیں جو لاہق ہوتے ہیں اور پھر اُس کے بعد انہی مضامین میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر لیتے ہیں اور نوکری کیلے دھوڑیں لگاتے ہیں جبکہ اِن میں سے کوی یہ کیوں نہیں سوچتا کہ میں تعلیم انسانیت کیلے حاصل کروں نہیں نہیں یہ تمام تعلیم "ہنر" ہے اور جس کام کا یہ بیج بوتے ہیں وہی کاٹتے بھی ہیں لازمی نہیں ایف اے کرنے والا ہر طالب علم کند ذہن ہو جی نہیں ایف اے کی تعلم ہنر نہیں حقیقی تعلیم ہے اُس میں انسانیت سیکھای جاتی ہے اُسی تعلیم میں غربت بتلای جاتی ہے اِس تعلیم میں معاشرے کے مساہل بتلاے جاتے ہیں جی ہاں تبھی ایف اے کرنے والے بی اے کرنے والے ملک کی بھاگ دوڑ سھنبالتے ہیں کیونکہ اُنہوں نے وہ تمام مساہل پڑھے ہوتے ہیں یہ اور بات ہے پیسہ دیکھنے کے بعد وہ بگڑ جاتے ہیں پیسہ ہی وہ چیز ہے جس کے بارے میں اللہ نے کہا تھا کہ انسان پیسے کی فروخی دیکھ کر ڈھول جاتا ہے رہی بات مدارس کی تو مدارس کا کام عالم بنانا ہے آج تک کس دُنیاوی ادارے نے عالم پیدا کیا ہے کس نے امام پیدا کیا ہے کس نے کس نے یہ صرف سنی سنای باتیں ہیں اور کچھ نہیں
Bookmarks