Daily OAne Aaya translation.Tafseer & hadees 6/47,48
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
Thursday, 04 February 2010
Quran-Sura- 6 Aya-47,48
قُلْ أَرَأَيْتَكُمْ إِنْ أَتَاكُمْ عَذَابُ اللَّهِ بَغْتَةً أَوْ جَهْرَةً هَلْ يُهْلَكُ إِلَّا الْقَوْمُ الظَّالِمُونَ [٦:٤٧]
وَمَا نُرْسِلُ الْمُرْسَلِينَ إِلَّا مُبَشِّرِينَ وَمُنْذِرِينَ ۖ فَمَنْ آمَنَ وَأَصْلَحَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ [٦:٤٨]
آپ (ان سے یہ بھی) فرما دیجئے کہ تم مجھے بتاؤ اگر تم پر اﷲ کا عذاب اچانک یا کھلم کھلا آن پڑے تو کیا ظالم قوم کے سوا (کوئی اور) ہلاک کیا جائے گا،
اور ہم پیغمبروں کو نہیں بھیجتے مگر خوشخبری سنانے والے اور ڈر سنانے والے بنا کر، سو جو شخص ایمان لے آیا اور (عملاً) درست ہوگیا تو ان پرنہ کوئی خوف ہوگا اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے،
Say, :Tell me if the punishment of Allah comes upon you whether suddenly or openly, shall any people be destroyed except the unjust?‘
We do not send the messengers but as bearers of good tidings and as warners. So, those who believe and correct themselves, there will be no fear for them, nor shall they grieve,
١ ف سو تم لوگ ہماری رحمت و عنایت کی شانوں کو بھی دیکھو کہ ہم کس طرح انداز بدل بدل کر ان لوگوں کو اپنی آیتیں اور نشانیاں سناتے ہیں تاکہ یہ راہ حق و ہدایت کو اپنائیں، تاکہ اسکے نتیجے میں خود ان کا بھلا ہو۔ مگر یہ ہیں کہ اسے موڑے ہوئے ہیں، اور راہ راست کو اپنانے کو تیار نہیں ہوتے۔ سو اس آیت کریمہ میں ان لوگوں کے قلوب و ضمائر کو جھنجھوڑتے ہوئے اور ان کے دلوں پر دستک دیتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا کہ ان سے پوچھو کہ اگر اللہ تعالٰی تم لوگوں کی قوت سمع و بصر کو تم سے چھین لے، اور تمہارے دلوں پر ٹھپہ لگا دے تو پھر کون سا ایسا معبود ہے جو تمہاری ان قوتوں کو بحال کر سکے؟ اور تمہیں یہ کھوئی ہوئی چیزیں واپس دے سکے؟ سو جب ایسا کوئی معبود نہیں ہے، اور تم لوگوں کو خود اس کا اعتراف و اقرار بھی ہے، کہ ایسی کوئی بھی ہستی نہیں۔ تو پھر بھی تم لوگ غفلت ولاپروہی کے ساتھ اس کے عذاب کا مطالبہ آخر کیوں اور کس طرح کرتے ہو؟ یہ تم لوگوں کی کیسی مت ماری ہے؟سو اس سے اس اہم اور بنیادی حقیقت کو واضح فرما دیا گیا کہ انسان پر اللہ تعالٰی کا کوئی بھی عذاب کسی بھی وقت، اور کسی بھی صورت میں آسکتا ہے، یہ کسی بھی طرح اسکی گرفت و پکڑ سے باہر نہیں ہوسکتا، اسلئے اس کو اسکی گرفت و پکڑ سے ہمیشہ ڈرتے، اور اسکی پناہ مانگتے رہنا چاہیئے، فَلَا یأْمَنُ مَکْرَ اللّٰہِ اِلاَّ الْقَوْمُ الْخَاسِرُوْنَ، والعیاذُ باللہ جل وعلا۔TAFSEER
٢ ف سو اس سے منکرین و غافلین کے دلوں پر ایک اور دستک دی گئی ہے کہ ان سے کہو کہ تم لوگ یہ تو بتاؤ کہ اگر اللہ کا عذاب تم پر بالکل اچانک بغیر کسی انذار اور نوٹس کے بالکل غفلت اور بےخبری میں آجائے، یا کھلم کھلا دن دہاڑے اور ڈنکے کی چوٹ آجائے، تو اس کا راستہ آخر کون روک سکتا ہے؟ اور ایسے عذاب کی زد میں وہی لوگ آئیں گے جو اپنے اعراض و انکار پر اڑے ہوئے ہیں۔ اور جو اپنی بداعمالیوں کی بناء پر اس کے مستحق اور سزاوار ہونگے۔ سو عقل و نقل کا تقاضہ یہ ہے کہ تم لوگ اس عذاب کا مطالبہ کرنے کے بجائے اس سے بچنے کی فکر کرو۔ کہ اسکے آجانے کے بعد اس سے بچنے اور بھاگنے کی پھر کوئی صورت تم لوگوں کیلئے ممکن نہیں ہوگی۔
٤٨۔١ وہ اطاعت گزاروں کو ان نعمتوں اور اجر جلیل کی خوشخبری دیتے ہیں جو اللہ تعالٰی نے جنت کی صورت میں ان کے لئے تیار کر رکھی ہے اور نافرمانوں کو ان عذابوں سے ڈراتے ہیں جو اللہ نے ان کے لئے جہنم کی صورت میں تیار کئے ہوئے ہیں۔
٤٨۔٢ مستقبل (یعنی آخرت) میں پیش آنے والے حالات کا انھیں اندیشہ نہیں اور اپنے پیچھے دنیا میں جو کچھ چھوڑ آئے یا دنیا کی جو آسودگیاں وہ حاصل نہ کر سکے، اس پر مغموم نہیں ہوں گے کیونکہ دونوں جہانوں میں ان کا ولی اور کارساز وہ رب ہے جو دونوں جہانوں کا رب ہے۔
HADEES MUBARAK
صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 654 حدیث مرفوع مکررات 18 متفق علیہ
عبداللہ بن یوسف، مالک، ابن شہاب، انس بن مالک، روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک مرتبہ گھوڑے پر سوار ہوئے اور اس سے گر گئے تو آپ کے جسم مبارک کا داہنا پہلو اس سے کچھ زخمی ہوگیا اس وجہ سے آپ نے نمازوں میں سے ایک نماز بیٹھ کر پڑھی پھر جب آپ فارغ ہوئے تو آپ نے فرمایا امام اسی لئے مقرر کیا گیا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے پس اگر وہ کھڑا ہو کر پڑہے تو تم بھی کھڑے ہو کر پڑھو اور جب رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور جب وہ سر اٹھائے تو تم سب بیٹھ کر پڑھو امام بخاری کہتے ہیں حمیدی نے کہا کہ یہ قول آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کہ جب امام بیٹھ کر پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر پڑھو یہ موقع آپ کی پہلی بیماری میں تھا اسکے بعد نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مرض وفات کے موقع پر بیٹھ کر نماز پڑھی اور لوگ آپ کے پیچھے کھڑے ہوئے تھے آپ نے انہیں بیٹھنے کا حکم نہیں دیا اور یہ طے شدہ امر ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آخری سے آخری فعل پر عمل کیا جاتا ہے۔
Volume 1, Book 2, Number 20:
Narrated Anas:
The Prophet said, "Whoever possesses the following three qualities will taste the sweetness
of faith:
1. The one to whom Allah and His Apostle become dearer than anything else.
2. Who loves a person and he loves him only for Allah's sake.
3. Who hates to revert to disbelief (Atheism) after Allah has brought (saved) him out from it,
as he hates to be thrown in fire."
اللھم صل علی سيدنا محمد وعلی آل سيدنا محمد
اس عاجز بندے کو دعاؤں ميں ياد رکھيں
Bookmarks