بات نکلی تھی بے وفائی کی
میں نے خود سے بہت لڑائی کی
اور کچھ بھی نظر نہیں آتا
یہ سزا صوُرت آشنائی کی
زخم صورت ہے دل کے ہاتھوں پر
یاد کس موسمِ حنائی کی
کی نہیں ہے فقط محبت ہی
اس سے نفرت بھی انتہائی کی
آنکھ میں اشک تک نہیں آیا
یہ تو توہین ہے جدائی کی
اُن کی آنکھوں کو غور سے دیکھو
بات کرتے ہیں پارسائی کی
عشق اُس نے کیا زمانے سے
مجھ سے توصیف بے وفائی کی
اُس کو اتنا بھی کیا قمرؔ
حد بھی ہوتی ہے کج ادائی کی
Bookmarks